لذت آگہی

میں عجیب لذت آگہی سے دو چار ہوں

یہی آگہی مرا لطف ہے مرا کرب ہے

کہ میں جانتا ہوں

میں جانتا ہوں کہ دل میں جتنی صداقتیں ہیں

وہ تیر ہیں

جو چلیں تو نغمہ سنائی دے

جو ہدف پہ جا کے لگیں تو کچھ بھی نہ بچ سکے

کہ صداقتوں کی نفی ہماری حیات ہے

مرے دل میں ایسی حقیقتوں نے پناہ لی ہے

کہ جن پہ ایک نگاہ ڈالنا

سورجوں کو بطون جاں میں اتارنا ہے

میں جانتا ہوں

کہ حاکموں کا جو حکم ہے

وہ دراصل عدل کا خوف ہے

وہ سزائیں دیتے ہیں

اور نہیں جانتے

کہ جتنی سزائیں ہیں

وہ ستم گری کی ردائیں ہیں

مجھے علم ہے

یہی علم میرا سرور ہے یہ علم میرا عذاب ہے

یہی علم مرا نشہ ہے

اور مجھے علم ہے

کہ جو زہر ہے وہ نشے کا دوسرا نام ہے

میں عجیب لذت آگہی سے دو چار ہوں

(1598) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lazzat-e-agahi In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Lazzat-e-agahi is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Lazzat-e-agahi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Lazzat-e-agahi by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.