ایک درخواست

زندگی کے جتنے دروازے ہیں مجھ پہ بند ہیں

دیکھنا حد نظر سے آگے بڑھ کر دیکھنا بھی جرم ہے

سوچنا اپنے عقیدوں اور یقینوں سے نکل کر سوچنا بھی جرم ہے

آسماں در آسماں اسرار کی پرتیں ہٹا کر جھانکنا بھی جرم ہے

کیوں بھی کہنا جرم ہے کیسے بھی کہنا جرم ہے

سانس لینے کی تو آزادی میسر ہے مگر

زندہ رہنے کے لیے انسان کو کچھ اور بھی درکار ہے

اور اس کچھ اور بھی کا تذکرہ بھی جرم ہے

اے خداوندان ایوان عقائد

اے ہنر مندان آئین و سیاست

زندگی کے نام پر بس اک عنایت چاہیئے

مجھ کو ان سارے جرائم کی اجازت چاہیئے

(3207) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek DarKHwast In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Ek DarKHwast is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Ek DarKHwast Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Ek DarKHwast by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.