Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e833c5c2753c080a8c8c718476b0e355, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
میں ہوں یا تو ہے خود اپنے سے گریزاں جیسے - احمد ندیم قاسمی کی شاعری - Darsaal

میں ہوں یا تو ہے خود اپنے سے گریزاں جیسے

میں ہوں یا تو ہے خود اپنے سے گریزاں جیسے

مرے آگے کوئی سایہ ہے خراماں جیسے

تجھ سے پہلے تو بہاروں کا یہ انداز نہ تھا

پھول یوں کھلتے ہیں جلتا ہو گلستاں جیسے

یوں تری یاد سے ہوتا ہے اجالا دل میں

چاندنی میں چمک اٹھتا ہے بیاباں جیسے

دل میں روشن ہیں ابھی تک ترے وعدوں کا چراغ

ٹوٹتی رات کے تارے ہوں فروزاں جیسے

تجھے پانے کی تمنا تجھے کھونے کا یقیں

تیرے گیسو مرے ماحول میں غلطاں جیسے

وقت بدلا پہ نہ بدلا مرا معیار وفا

آندھیوں میں سر کہسار چراغاں جیسے

اشک آنکھوں میں چمکتے ہیں تبسم بن کر

آ گیا ہاتھ ترا گوشۂ داماں جیسے

تجھ سے مل کر بھی تمنا ہے کہ تجھ سے ملتا

پیار کے بعد بھی لب رہتے ہیں لرزاں جیسے

بھری دنیا میں نظر آتا ہوں تنہا تنہا

مرغزاروں میں کوئی قریۂ ویراں جیسے

غم جاناں غم دوراں کی طرف یوں آیا

جانب شہر چلے دختر دہقاں جیسے

عصر حاضر کو سناتا ہوں اس انداز میں شعر

موسم گل ہو مزاروں پہ گل افشاں جیسے

زخم بھرتا ہے زمانہ مگر اس طرح ندیمؔ

سی رہا ہو کوئی پھولوں کے گریباں جیسے

(996) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Hun Ya Tu Hai KHud Apne Se Gurezan Jaise In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Main Hun Ya Tu Hai KHud Apne Se Gurezan Jaise is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Main Hun Ya Tu Hai KHud Apne Se Gurezan Jaise Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Main Hun Ya Tu Hai KHud Apne Se Gurezan Jaise by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.