کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے
کھڑا تھا کب سے زمیں پیٹھ پر اٹھائے ہوئے
آب آدمی ہے قیامت سے لو لگائے ہوئے
یہ دشت سے امڈ آیا ہے کس کا سیل جنوں
کہ حسن شہر کھڑا ہے نقاب اٹھائے ہوئے
یہ بھید تیرے سوا اے خدا کسے معلوم
عذاب ٹوٹ پڑے مجھ پہ کس کے لائے ہوئے
یہ سیل آب نہ تھا زلزلہ تھا پانی کا
بکھر بکھر گئے قریے مرے بسائے ہوئے
عجب تضاد میں کاٹا ہے زندگی کا سفر
لبوں پہ پیاس تھی بادل تھے سر پہ چھائے ہوئے
سحر ہوئی تو کوئی اپنے گھر میں رک نہ سکا
کسی کو یاد نہ آئے دیے جلائے ہوئے
خدا کی شان کہ منکر ہیں آدمیت کے
خود اپنی سکڑی ہوئی ذات کے ستائے ہوئے
جو آستین چڑھائیں بھی مسکرائیں بھی
وہ لوگ ہیں مرے برسوں کے آزمائے ہوئے
یہ انقلاب تو تعمیر کے مزاج میں ہے
گرائے جاتے ہیں ایواں بنے بنائے ہوئے
یہ اور بات مرے بس میں تھی نہ گونج اس کی
مجھے تو مدتیں گزریں یہ گیت گائے ہوئے
مری ہی گود میں کیوں کٹ کے گر پڑے ہیں ندیمؔ
ابھی دعا کے لیے تھے جو ہاتھ اٹھائے ہوئے
(1200) ووٹ وصول ہوئے
KhaDa Tha Kab Se Zamin PiTh Par UThae Hue In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. KhaDa Tha Kab Se Zamin PiTh Par UThae Hue is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading KhaDa Tha Kab Se Zamin PiTh Par UThae Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad KhaDa Tha Kab Se Zamin PiTh Par UThae Hue by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends