اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی

اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی

کوئی پہچان ہی باقی نہیں ویرانوں کی

اپنی پوشاک سے ہشیار کہ خدام قدیم

دھجیاں مانگتے ہیں اپنے گریبانوں کی

صنعتیں پھیلتی جاتی ہیں مگر اس کے ساتھ

سرحدیں ٹوٹتی جاتی ہیں گلستانوں کی

دل میں وہ زخم کھلے ہیں کہ چمن کیا شے ہے

گھر میں بارات سی اتری ہوئی گل دانوں کی

ان کو کیا فکر کہ میں پار لگا یا ڈوبا

بحث کرتے رہے ساحل پہ جو طوفانوں کی

تیری رحمت تو مسلم ہے مگر یہ تو بتا

کون بجلی کو خبر دیتا ہے کاشانوں کی

مقبرے بنتے ہیں زندوں کے مکانوں سے بلند

کس قدر اوج پہ تکریم ہے انسانوں کی

ایک اک یاد کے ہاتھوں پہ چراغوں بھرے طشت

کعبۂ دل کی فضا ہے کہ صنم خانوں کی

(1314) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ab To Shahron Se KHabar Aati Hai Diwanon Ki In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Ab To Shahron Se KHabar Aati Hai Diwanon Ki is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Ab To Shahron Se KHabar Aati Hai Diwanon Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Ab To Shahron Se KHabar Aati Hai Diwanon Ki by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.