اندھیرا سا کیا تھا ابلتا ہوا

اندھیرا سا کیا تھا ابلتا ہوا

کہ پھر دن ڈھلے ہی تماشا ہوا

یہیں گم ہوا تھا کئی بار میں

یہ رستہ ہے سب میرا دیکھا ہوا

نہ دیکھو تم اس ناز سے آئینہ

کہ رہ جائے وہ منہ ہی تکتا ہوا

نہ جانے پس کارواں کون تھا

گیا دور تک میں بھی روتا ہوا

کبھی اور کشتی نکالیں گے ہم

ابھی اپنا دریا ہے ٹھہرا ہوا

جہاں جاؤ سر پر یہی آسماں

یہ ظالم کہاں تک ہے پھیلا ہوا

(726) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Andhera Sa Kya Tha Ubalta Hua In Urdu By Famous Poet Ahmad Mahfuz. Andhera Sa Kya Tha Ubalta Hua is written by Ahmad Mahfuz. Enjoy reading Andhera Sa Kya Tha Ubalta Hua Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Mahfuz. Free Dowlonad Andhera Sa Kya Tha Ubalta Hua by Ahmad Mahfuz in PDF.