کنوارے آنسوؤں سے رات گھائل ہوتی رہتی ہے

کنوارے آنسوؤں سے رات گھائل ہوتی رہتی ہے

ستارے جھڑتے رہتے ہیں ریہرسل ہوتی رہتی ہے

سیاسی مشق کر کے تم تو دلی لوٹ جاتے ہو

یہاں سہمے ہوئے لوگوں میں ہلچل ہوتی رہتی ہے

وہاں رکھے ہوئے مہرے برابر مرتے رہتے ہیں

ادھر کھیلی ہوئی بازی مکمل ہوتی رہتی ہے

میں سب کچھ بھول کے جانے کی کوشش کرتا رہتا ہوں

مگر گزری ہوئی وہ رات پاگل ہوتی رہتی ہے

نہ جانے کیا خرابی آ گئی ہے میرے لہجے میں

نہ جانے کیوں مری آواز بوجھل ہوتی رہتی ہے

(774) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kanware Aansuon Se Raat Ghael Hoti Rahti Hai In Urdu By Famous Poet Ahmad Kamal Parwazi. Kanware Aansuon Se Raat Ghael Hoti Rahti Hai is written by Ahmad Kamal Parwazi. Enjoy reading Kanware Aansuon Se Raat Ghael Hoti Rahti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Kamal Parwazi. Free Dowlonad Kanware Aansuon Se Raat Ghael Hoti Rahti Hai by Ahmad Kamal Parwazi in PDF.