Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8556688561e0decd1698e7cb09856bde, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مکاشفہ - احمد ہمیش کی شاعری - Darsaal

مکاشفہ

سنو اگر تم ختم کرنا ہی چاہتے ہو

تو آدمی کو آدمی سے کرنے والے آدمی کو ختم کر دو

اس سے وہ سب کچھ چھین لو

جو تمہارے پاس بہت پہلے بھی نہیں تھا

اور بعد میں بھی نہیں ہے

جب آگ اور برف کی تاثیر ایک ہی ہے

تو دونوں کی الگ الگ شکل

تمہیں کیا دے سکتی ہے

یا تم اس سے کیا لے سکتے ہو

سوائے اس کے کہ تم آگ کو ختم کر دو

اور برف کو بھی ختم کر دو

مگر جو آگ اور برف تمہاری روح میں کہیں رکھی ہوئی تھی

یا تو تم نے کبھی لمس نہیں کیا

یا جو آدمی روح میں رکھا ہوا تھا

اسے تو تم نے کبھی نہیں چھوا

پھر معلوم نہیں اس کا کون سا جسم

تمہارے ہاتھ لگا

کہ تم نے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے

اسے رشتوں میں تقسیم کر دیا

ماں باپ بیٹا بیٹی بھائی بہن

اور ان پر حکومت کرنے والے

بدترین محکوم بھی تم ہی نکلے

یعنی کسی ماں باپ نے

اپنے بیٹے اور بیٹی کی آگ کو جنم دے کے

کبھی اس پر گھڑی بھر سر رکھ کے سونا چاہا

تو اسے سونے نہیں دیا گیا

پھر جب بھائی بہن الگ الگ

اپنی آگ اور برف کی تجارت کو نکلے

تو اس میں آدمی ہی شامل نہیں تھا

یا شاید آدمی کا ہی نام خسارہ رکھا گیا

پھر بھی جب تمہارا بساط بھر ہونا ہی

تمہارا مقدر ٹھہرا

تو یاد کرو کہ وہ تم ہی تھے یا تم نہیں تھے

یا جسے خدا کے آخری جواب میں

آواز دی گئی پکارا گیا

اس سے بڑھ کے بھی کوئی دکھ کیا ہو سکتا ہے کہ

بچھڑی ہوئی زندگی کے بچھڑے ہوئے پیڑ یاد نہ رہیں

پھر بھی ذرا مڑ کے دیکھو تو سہی

کہ کہیں سورج سوا نیزے پہ تو نہیں آ چکا

کائنات کہاں ہے

زمین تو کائنات سے خالی ہے

بنا کائنات کے بھی کوئی زمین زمین ہو سکتی ہے

بنا سورج کے بھی کوئی دھوپ دھوپ ہو سکتی ہے

بنا چاند کے بھی کوئی چاندنی چاندنی ہو سکتی ہے

یعنی کوئی دن دن نہیں

یعنی کوئی رات رات نہیں

یعنی کوئی آب و ہوا آب و ہوا نہیں

یعنی کوئی موسم موسم نہیں

یعنی زمین پر زمین ہی نہیں اور بہت کچھ ہے

اگر دروازہ کو کھولنے اور بند کرنے والا ہی نہ ہو تو

کوئی کھلا دروازہ بند دروازہ سے بھی زیادہ بند ہوتا ہے

کوئی شہر چاروں طرف سے کھلا ہو اور بند بھی ہو

تو سمجھ لو کہ اس میں رہنے والے رہتے ہوئے بھی نہیں رہتے

اس میں کوئی مخلوق رہتی ہے

زمین کے کسی ملک میں بھی تاریخ کی ویرانی کے سوا

کوئی آباد نہیں

جب آدمی کے منہ آنکھ ناک اور کان کے ہوتے ہوئے بھی

آدمی کی شکل نہیں بنتی

تو کوئی آواز آواز ہوتے ہوئے بھی آواز کیسے ہو سکتی ہے

تو بولتے ہوئے بھی کیسے بول سکتا ہے

تو کوئی دیکھتے ہوئے بھی کیسے دیکھ سکتا ہے

تو کوئی سونگھتے ہوئے بھی کیسے سونگھ سکتا ہے

تو کوئی سنتے ہوئے بھی کیسے سن سکتا ہے

سنو امید تو موت کے ہاتھ میں ایک کام ہے

جسے وہ تمہاری گردن میں شکنجہ کر کے آگے ہی آگے چلتی چلی جاتی ہے

اور تم کے اس پیچھے کشاں کشاں کھنچے چلے جاتے ہو

مگر وہ دنیا تو اب کہیں نہیں رہی

وہ تو تمہاری زمین میں یا تم میں کہیں گم ہو گئی

(1079) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Makashafa In Urdu By Famous Poet Ahmad Hamesh. Makashafa is written by Ahmad Hamesh. Enjoy reading Makashafa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Hamesh. Free Dowlonad Makashafa by Ahmad Hamesh in PDF.