Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_580d5e745a092e1f731d420ca9273b50, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آخری مکالمہ - احمد ہمیش کی شاعری - Darsaal

آخری مکالمہ

لے جاؤ درختوں کو لے جاؤ

میرے کس کام کے یہ درخت

لے جاؤ

میں تو مر رہا ہوں

میرے ساتھ جانے والے

کچھ ہی لوگ تو ہیں

میں نے بات کی ان راستوں سے

کہ جو راستے نہیں تھے

پھر میں ندی میں ڈوب گیا

مجھے نہیں معلوم تھا کہ مجھے اس طرح

آری سے کاٹ دیا جائے گا

کہ درختوں میں بھی

میرا شمار نہیں ہوگا

میں نیند کے آخری حصہ میں کھڑا ہوں

ایک مزدور

بیلچے سے میری تصویر بنا رہا ہے

رات گزر رہی ہے

کہ اس کے گزرنے سے پہلے بھی

ایک رات گزر چکی ہے

میں بھلا کس رات کا حساب دوں

مجھے مارنے والوں میں

میرا لہو بھی شامل ہوگا

یہ مجھے معلوم نہیں تھا

میں مر رہا ہوں

کہ مجھے مارنے والی ذات

میری ریڑھ کی ہڈی سے

کلام کر چکی ہے

اس نے مجھے بٹن ٹانکنے والی معمولی سوئی سے چھید کے

جانکنی سے گزار دیا ہے

مگر اس سے پہلے

مجھ سے یہ بھی نہیں پوچھا

کہ میں کسی جہان میں

زندہ تھا بھی یا نہیں

قدیم کانسی کے برتنوں

میرے نام پر بہائے ہوئے

آنسوؤں کا ایک خزانہ تو محفوظ ہے

اور اس خزانے ہی پر تو میں نے اصرار کیا

کیونکہ میں جانتا ہوں

کہ یہ دنیا

کیول ایک چنتا گھر ہے

اس میں ہزاروں سال سے رہنے والے کو بھی

رہنے کے لیے

ایک پل بھی میسر نہیں

کیونکہ اک اک پل کا

دام چکانا پڑتا ہے

پہاڑ ایک ذرہ کے ہاتھوں

بک جاتا ہے

میں مر رہا ہوں

مگر اس سے پہلے

میں نے ایک التجا کی ہے

کہ مجھے اک اک پل کا

دام چکا کے مرنے دیا جائے

میرے نام کے

ان گنت نام درج ہیں

ٹھیک ہے

میرے وہ تمام الفاظ ہی تو

اکارت گئے نا

جو محض ایک جھوٹ کے نام

لکھے گئے

مگر اب کچھ جاننے کے لیے

رہ کیا گیا ہے

کہ اگر میرا سچ اتنا بڑا تھا

تو اسے چھوٹا کرنے کے لیے

سیاہی سے بھری دوات

قلم دان سے پرے

کیوں الٹ دی گئی

میں مر رہا ہوں

مگر مجھے اک اک پل کا

دام چکا کے مرنے دیا جائے

اور ایک درخت بھی

بچ گیا ہے

تو لے جاؤ اسے لے جاؤ

(971) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

AaKHiri Mukalima In Urdu By Famous Poet Ahmad Hamesh. AaKHiri Mukalima is written by Ahmad Hamesh. Enjoy reading AaKHiri Mukalima Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Hamesh. Free Dowlonad AaKHiri Mukalima by Ahmad Hamesh in PDF.