Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_81d60ef68d2072a926118c7f33f61553, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہچ ہائیکر - احمد فراز کی شاعری - Darsaal

ہچ ہائیکر

میں کہ دو روز کا مہمان ترے شہر میں تھا

اب چلا ہوں تو کوئی فیصلہ کر بھی نہ سکا

زندگی کی یہ گھڑی ٹوٹتا پل ہو جیسے

کہ ٹھہر بھی نہ سکوں اور گزر بھی نہ سکوں

مہرباں ہیں تری آنکھیں مگر اے مونس جاں

ان سے ہر زخم تمنا تو نہیں بھر سکتا

ایسی بے نام مسافت ہو تو منزل کیسی

کوئی بستی ہو بسیرا ہی نہیں کر سکتا

ایک مدت ہوئی لیلائے وطن سے بچھڑے

اب بھی رستے ہیں مگر زخم پرانے میرے

جب سے صرصر مرے گلشن میں چلی ہے تب سے

برگ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے

آج اس شہر کل اس شہر کا رستہ لینا

ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے

یہ سفر اتنا مسلسل ہے کہ تھک ہار کے بھی

بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے

تو بھی ایسا ہی دل آرام شجر ہے جس نے

مجھ کو اس دشت قیامت سے بچائے رکھا

ایک آشفتہ سر و آبلہ پا کی خاطر

کبھی زلفوں کبھی پلکوں کو بچھائے رکھا

دکھ تو ہر وقت تعاقب میں رہا کرتے ہیں

یوں پناہوں میں کہاں تک کوئی رہ سکتا ہے

کب تلک ریت کی دیوار سنبھالے کوئی

وہ تھکن ہے کہ میرا جسم بھی ڈھ سکتا ہے

اجنبی لوگ نئے لوگ پرائی گلیاں

زندگی ایسے قرائن میں کٹے گی کیسے

تیری چاہت بھی مقدس تیری قربت بھی بہشت

دیس پر دیس کی تفریق گھٹے گی کیسے

ناگزیر آج ہوا جیسے بچھڑنا اپنا

کل کسی روز ملاقات بھی امکان میں ہے

میں یہ پیراہن جاں کیسے بدل سکتا ہوں

کہ ترا ہاتھ میرے دل کے گریبان میں ہے

(4416) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hitch-hiker In Urdu By Famous Poet Ahmad Faraz. Hitch-hiker is written by Ahmad Faraz. Enjoy reading Hitch-hiker Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Faraz. Free Dowlonad Hitch-hiker by Ahmad Faraz in PDF.