Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b3a8927c760ea945c5579352c546c2b9, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ابھی ہم خوبصورت ہیں - احمد فراز کی شاعری - Darsaal

ابھی ہم خوبصورت ہیں

ابھی ہم خوبصورت ہیں

ہمارے جسم اوراق خزانی ہو گئے ہیں

اور ردائے زخم سے آراستہ ہیں

پھر بھی دیکھو تو

ہماری خوش نمائی پر کوئی حرف

اور کشیدہ قامتی میں خم نہیں آیا

ہمارے ہونٹ زہریلی رتوں سے کاسنی ہیں

اور چہرے رتجگوں کی شعلگی سے

آبنوسی ہو چکے ہیں

اور زخمی خواب

نادیدہ جزیروں کی زمیں پر

اس طرح بکھرے پڑے ہیں

جس طرح طوفاں زدہ کشتی کے ٹکڑوں کو

سمندر ساحلوں پر پھینک دیتا ہے

لہو کی بارشیں

یا خودکشی کی خواہشیں تھیں

اس اذیت کے سفر میں

کون سا موسم نہیں آیا

مگر آنکھوں میں نم

لہجے میں سم

ہونٹوں پہ کوئی نغمۂ ماتم نہیں آیا

ابھی تک دل ہمارے

خندۂ طفلاں کی صورت بے کدورت ہیں

ابھی ہم خوبصورت ہیں

زمانے ہو گئے

ہم کوئے جاناں چھوڑ آئے تھے

مگر اب بھی

بہت سے آشنا نا آشنا ہمدم

اور ان کی یاد کے مانوس قاصد

اور ان کی چاہتوں کے ہجر نامے

دور دیسوں سے ہماری اور آتے ہیں

گلابی موسموں کی دھوپ

جب نورستہ سبزے پر قدم رکھتی ہوئی

معمورۂ تن میں در آتی ہے

تو برفانی بدن میں

جوئے خوں آہستگی سے گنگناتی ہے

اداسی کا پرندہ

چپ کے جنگل میں

سر شاخ نہال غم چہکتا ہے

کوئی بھولا ہوا بسرا ہوا دکھ

آبلہ بن کر ٹپکتا ہے

تو یوں لگتا ہے

جیسے حرف اپنے

زندہ آوازوں کی صورت ہیں

ابھی ہم خوبصورت ہیں

ہماری خوش نمائی حرف حق کی رونمائی ہے

اسی خاطر تو ہم آشفتہ جاں

عشاق کی یادوں میں رہتے ہیں

کہ جو ان پر گزرتی ہے وہ کہتے ہیں

ہماری حرف سازی

اب بھی محبوب جہاں ہے

شاعری شورید گان عشق کے ورد زباں ہے

اور گلابوں کی طرح شاداں چہرے

لعل و مرجاں کی طرح لب

صندلیں ہاتھوں سے

چاہت اور عقیدت کی بیاضوں پر

ہمارے نام لکھتے ہیں

سبھی درد آشنا

ایثار مشرب

ہم نفس اہل قفس

جب مقتلوں کی سمت جاتے ہیں

ہمارے بیت گاتے ہیں

ابھی تک ناز کرتے ہیں سب اہل قافلہ

اپنے حدی خوانوں پر آشفتہ کلاموں پر

ابھی ہم دستخط کرتے ہیں اپنے قتل ناموں پر

ابھی ہم آسمانوں کی امانت

اور زمینوں کی ضرورت ہیں

ابھی ہم خوبصورت ہیں

(3924) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Abhi Hum KHub-surat Hain In Urdu By Famous Poet Ahmad Faraz. Abhi Hum KHub-surat Hain is written by Ahmad Faraz. Enjoy reading Abhi Hum KHub-surat Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Faraz. Free Dowlonad Abhi Hum KHub-surat Hain by Ahmad Faraz in PDF.