ہمیں نہ دیکھیے ہم غم کے مارے جیسے ہیں

ہمیں نہ دیکھیے ہم غم کے مارے جیسے ہیں

کہ ہم تو ویسے ہیں اس کے اشارے جیسے ہیں

یہ وصل، وصل کی مد میں غلط شمار کیا

کہ اس کے ساتھ بھی یونہی کنارے جیسے ہیں

طلسم چشم سلامت رہے کہ جس کے سبب

کہیں ہیں پھول کہیں ہم ستارے جیسے ہیں

وہ جانتا ہے جبھی دور بھاگتا ہے بہت

وہ جانتا ہے ہم اس کو خسارے جیسے ہیں

ہم آج ہنستے ہوئے کچھ الگ دکھائی دیے

بہ وقت گریہ ہم ایسے تھے، سارے جیسے ہیں

اسے کہو کہ ستارے شمار تو نہ کرے

کہو قدم دھرے، چھوڑے اتارے جیسے ہیں

یہ غم کے پھول ہیں یا شعر دیکھیے اور بس

ہمیں پتہ ہے کہ ہم نے نکھارے جیسے ہیں

(869) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamein Na Dekhiye Hum Gham Ke Mare Jaise Hain In Urdu By Famous Poet Ahmad Ata. Hamein Na Dekhiye Hum Gham Ke Mare Jaise Hain is written by Ahmad Ata. Enjoy reading Hamein Na Dekhiye Hum Gham Ke Mare Jaise Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Ata. Free Dowlonad Hamein Na Dekhiye Hum Gham Ke Mare Jaise Hain by Ahmad Ata in PDF.