Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4da64c3bffdcf429da96e7f47ab1dea3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اڑ کر سراغ کوچۂ دلبر لگائیے - آغا حجو شرف کی شاعری - Darsaal

اڑ کر سراغ کوچۂ دلبر لگائیے

اڑ کر سراغ کوچۂ دلبر لگائیے

کس طرح دونوں بازوؤں میں پر لگائیے

اک تیر دل پر ایک جگر پر لگائیے

حصہ لگائیے تو برابر لگائیے

پھولوں میں توپئے مجھے نازک دماغ ہوں

للہ اس لحد میں نہ پتھر لگائیے

جب بزم یار میں ہے تکلف رسائی کا

خلوت سرائے خاص میں بستر لگائیے

ہر دم کیا کرے رگ جاں مرحبا کا شور

اس نوک جھونک سے کوئی نشتر لگائیے

برسوں سے بے قرار ہے تسکین کے لیے

جھکئے ذرا جگر سے مرے سر لگائیے

کیا بستنی قفس کی یہ بلبل کو بھیجئے

حصے میں اس کے پھولوں کی چادر لگائیے

جا اپنے دل میں دیجئے مجھ صاف قلب کو

آئینے میں شبیہ سکندر لگائیے

یاور نصیب ہو تو حسینوں کو چاہئے

دل ان سے آزما کے مقدر لگائیے

اکثر وہ کہتے ہیں کہ جو بوسہ طلب کرے

اس گفتگو پہ منہ اسے کیوں کر لگائیے

آئے دہان زخم سے آواز اور اور

اس اس ادا و ناز سے خنجر لگائیے

پرزے مرے اڑائیے بھیجا ہے میں نے خط

بے جرم کیوں کباب کبوتر لگائیے

صورت جو ایک ایک کی تکتا ہے آئنہ

حسرت یہ ہے سراغ سکندر لگائیے

ہیں آپ تو تمام خدائی کے ناخدا

میرا جہاز بھی لب کوثر لگائیے

برہم مزاج ہو کے وہ برگشتگی کرے

دفتر میں جس کے فرد مقدر لگائیے

دولت جو مجھ غریب کی لوٹی ہے آپ نے

کیا کیجئے گا حصۂ لشکر لگائیے

جتنوں کی جانیں لیں ہیں انہیں خوں بہا ملے

پورا حساب دیکھ کے دفتر لگائیے

اس گل کی آ ہی جائے گی خوشبو دماغ میں

چلیے ریاض عشق میں چکر لگائیے

افشا کیا جو عشق تو جھنجھلا کے بولے وہ

لکھوا کے اشتہار یہ گھر گھر لگائیے

سو جا سے دل پھٹا ہے کلیجا ہے چاک چاک

پیوند پھاڑ پھاڑ کے چادر لگائیے

پھر اٹھ کے تیرے ہاتھ سے کٹوائیے گلا

کیوں کر دوبارہ جسم میں پھر سر لگائیے

ساتھ اس قدر ہیں اس شہ خوباں کے سرفروش

برسوں حساب کثرت لشکر لگائیے

کہتے ہیں لخت دل کو وہ بازار حسن میں

سودا یہ میرے اردو سے باہر لگائیے

مجھ سے لگاوٹ آپ کی شمشیر کرتی ہے

مرتا ہوں اس پہ اس کو مرے سر لگائیے

سیلاب اشک نے مرے رستے کیے ہیں بند

کشتی منگا کے متصل در لگائیے

خلعت شہید ناز کو بھجواتے ہیں جواب

کشتی میں پہلے پھولوں کی چادر لگائیے

پہونچا کے خط حلال ہوا ہے یہ اے شرفؔ

آنکھوں سے لے کے خون کبوتر لگائیے

(965) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

UD Kar Suragh-e-kucha-e-dilbar Lagaiye In Urdu By Famous Poet Agha Hajju Sharaf. UD Kar Suragh-e-kucha-e-dilbar Lagaiye is written by Agha Hajju Sharaf. Enjoy reading UD Kar Suragh-e-kucha-e-dilbar Lagaiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Agha Hajju Sharaf. Free Dowlonad UD Kar Suragh-e-kucha-e-dilbar Lagaiye by Agha Hajju Sharaf in PDF.