Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9489ed35e7792ddb5d370ae6d14a8b6a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خالی ہوا گلاس نشہ سر میں آ گیا - افضال نوید کی شاعری - Darsaal

خالی ہوا گلاس نشہ سر میں آ گیا

خالی ہوا گلاس نشہ سر میں آ گیا

دریا اتر گیا تو سمندر میں آ گیا

یکجائی کا طلسم رہا طاری ٹوٹ کر

وہ سامنے سے ہٹ کے برابر میں آ گیا

جا کر جہاں پہ رکھا تھا ہونا کیا درست

اتنا سا کام کر کے میں پل بھر میں آ گیا

لیکن بڑائی کا کوئی احساس کب رہا

چکر تھا دنیا داری کا چکر میں آ گیا

آ جا کے منحصر رہا نگرانی پر تمام

اکثر سے جا رہا کبھی اکثر میں آ گیا

یک گوشۂ وجود میں رکھا قیام کچھ

باہر بڑا فساد تھا سو گھر میں آ گیا

ٹوٹا کہیں سے اور گرا صحن میں مرے

سارا پرندہ یوں لگا اس پر میں آ گیا

آواز دوں گا ساتھ مرے آ سکو تو آؤ

تھوڑا جو اور حالت بہتر میں آ گیا

دنیا کے خواب دیکھتے گزرا تمام روز

اٹھتے ہی خواب اصل سے دفتر میں آ گیا

جاگوں گا جب صدائے الوہی سنوں گا کچھ

جانوں گا جب پرندہ صنوبر میں آ گیا

شاید نظارے کی یہی بے ہیئتی رہی

منظر سے جانے پر کوئی منظر میں آ گیا

ہلنا پڑے نہ تاکہ کسی رنج پر مجھے

سارے کا سارا میں کسی پتھر میں آ گیا

خود کو قیام کرنے پہ ترغیب دوں گا میں

کوئی جو اسم کل مرے منتر میں آ گیا

بے مرتبہ بھی سانس کا لینا گراں نہ تھا

تقدیس کا خیال مقدر میں آ گیا

بازار میں نگاہ نہ دل پر پڑی تری

نایاب جنس دہر تھا وافر میں آ گیا

سیارگاں تو اپنی روش پر تھے گامزن

لیکن نویدؔ تو کہاں چکر میں آ گیا

(1084) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Khaali Hua Gilas Nasha Sar Mein Aa Gaya In Urdu By Famous Poet Afzal Naved. Khaali Hua Gilas Nasha Sar Mein Aa Gaya is written by Afzal Naved. Enjoy reading Khaali Hua Gilas Nasha Sar Mein Aa Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Afzal Naved. Free Dowlonad Khaali Hua Gilas Nasha Sar Mein Aa Gaya by Afzal Naved in PDF.