Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d8549e6f0b82faa404e2f794398fa427, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اک دھن کو ایک دھن سے الگ کر لوں اور گاؤں - افضال نوید کی شاعری - Darsaal

اک دھن کو ایک دھن سے الگ کر لوں اور گاؤں

اک دھن کو ایک دھن سے الگ کر لوں اور گاؤں

سانسوں کا اک چراغ کہیں دھر لوں اور گاؤں

گندھار کی شعاع چنوں پھر شعاعوں سے

یاقوت سطح سنگ سے چن کر لوں اور گاؤں

سرچشمۂ وجود کو ہرگز نہ چھیڑوں میں

کوئل سے اک ارادۂ تیور لوں اور گاؤں

بھیروں میں دن نکلتا دکھاؤں میں دہر کو

اور صبح تک چراغوں کی لو کر لوں اور گاؤں

اور پھیل جاؤں چاروں طرف بازگشت سا

لب پر ترا وظیفۂ‌ ازبر لوں اور گاؤں

اور دشت میرے ساتھ رہے بہتا میگھ میں

بارش میں اپنے واسطے اک گھر لوں اور گاؤں

کوئل پکارتی رہے جامن کے پیڑ پر

من میں کسی نفس کا سبو بھر لوں اور گاؤں

کلیان کے اجالے میں پھرتی ہے شب کہیں

میں شام ہی سے کاندھے پہ چادر لوں اور گاؤں

آ جاؤں اپنی گردش سیارگاں کو میں

چکر پہ ایک دوسرا چکر لوں اور گاؤں

یہ وقت ہے بہائے ہوئے کائنات کو

ندی کی لہروں سے کوئی جھالر لوں اور گاؤں

رہتی ہے بسکہ راکھ زمانوں کی طاق پر

میں بھی چراغ ہجر کا چکر لوں اور گاؤں

جلنے لگے جو شہر تو سارا انڈیل دوں

جا کر کسی کنارے سے پھر بھر لوں اور گاؤں

آنگن میں جاگتے ہیں گل و لالہ رات بھر

میں بھی کسی کے کانٹوں کا بستر لوں اور گاؤں

آواز چکنا چور ہو شور لحد کے بیچ

سنگ مزار سے کوئی ٹھوکر لوں اور گاؤں

ملنا کسی سے رخنۂ آوارگی تو ہے

مل کر کسی سے دوسرا محور لوں اور گاؤں

رخصت کے وقت ٹوٹ گیا جو پہاڑ تھا

سینے میں تیرے پاؤں کے کنکر لوں اور گاؤں

لگنے لگا ہجوم شر انگیزی ہر طرف

یکسوئیٔ خمار کو ہی سر لوں اور گاؤں

جو جو پرندہ بیٹھا ہوا تھا سو اڑ گیا

پہلو میں اپنا خالی سا پنجر لوں اور گاؤں

دن رات میں بڑے بڑے آتے ہیں انقلاب

لیکن میں تیرا نام برابر لوں اور گاؤں

جھکنے لگی ہے قوس قزح صبح دم نویدؔ

یہ ٹوکری گلاب کی سر پر لوں اور گاؤں

(1728) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Dhan Ko Ek Dhan Se Alag Kar Lun Aur Gaun In Urdu By Famous Poet Afzal Naved. Ek Dhan Ko Ek Dhan Se Alag Kar Lun Aur Gaun is written by Afzal Naved. Enjoy reading Ek Dhan Ko Ek Dhan Se Alag Kar Lun Aur Gaun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Afzal Naved. Free Dowlonad Ek Dhan Ko Ek Dhan Se Alag Kar Lun Aur Gaun by Afzal Naved in PDF.