Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a7cea773014a77dab1aba4c61ff72a6e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دھنک میں سر تھے تری شال کے چرائے ہوئے - افضال نوید کی شاعری - Darsaal

دھنک میں سر تھے تری شال کے چرائے ہوئے

دھنک میں سر تھے تری شال کے چرائے ہوئے

میں سرمئی تھا سر شام گنگنائے ہوئے

سمے کی لہر ترے بازوؤں میں لے آئی

ہوا میں بحر تری سانس میں سمائے ہوئے

طمانیت سے اٹھانا محال تھا مشعل

میں دیکھنے لگا تھا اس کو سر جھکائے ہوئے

سحر کی گونج سے آوازۂ جمال ہوا

سو جاگتا رہا اطراف کو جگائے ہوئے

تھا باغ باغ شعاع سفید سے شب بھر

گلاب ابیض رخ تھا جھلک دکھائے ہوئے

خمار قرمزی سے آتشیں تھا ساغر خواب

بھرا تھا منہ ترے جامن سے بادہ لائے ہوئے

انار پھوٹتے تھے نیند کے سمندر میں

وہ دیکھتا تھا مجھے پھلجھڑی لگائے ہوئے

دکھا رہا تھا مرے پانیوں سے شہر وصال

کوئی چراغ سا اندر تھا جھلملائے ہوئے

ہوا کے جھونکوں میں جا کر اسے میں پی آیا

رہا وہ دیر تلک جام مے بنائے ہوئے

یہ تیری میری جدائی کا نقش ہے بادل

برس رہا ہے بیک وقت واں بھی چھائے ہوئے

مطابقت سے رہا طبع کے الاؤ کو

کہیں جلائے ہوئے اور کہیں بجھائے ہوئے

حنائی ہاتھ سے لگ کر سجی کچھ اور نویدؔ

مری انگوٹھی تھا عرصے سے وہ گمائے ہوئے

(1430) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhanak Mein Sar The Teri Shaal Ke Churae Hue In Urdu By Famous Poet Afzal Naved. Dhanak Mein Sar The Teri Shaal Ke Churae Hue is written by Afzal Naved. Enjoy reading Dhanak Mein Sar The Teri Shaal Ke Churae Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Afzal Naved. Free Dowlonad Dhanak Mein Sar The Teri Shaal Ke Churae Hue by Afzal Naved in PDF.