سمندر نے تم سے کیا کہا

سمندر نے تم سے کیا کہا

استغاثہ کے وکیل نے تم سے پوچھا

اور تم رونے لگیں

جناب عالی یہ سوال غیر ضروری ہے

صفائی کے وکیل نے تمہارے آنسو پونچھتے ہوئے کہا

عدالت نے تمہارے وکیل کا اعتراض

اور تمہارے آنسو مسترد کر دئیے

آنسو ریکارڈ روم میں چلے گئے

اور تم اپنی کوٹھری میں

یہ شہر سطح سمندر سے نیچے آباد ہے

یہ عدالتیں شہر کی سطح سے بھی نیچے

اور زیر سماعت ملزموں کی کوٹھریاں

ان سے بھی نیچے

کوٹھری میں کوئی تمہیں ریشم کی ایک ڈور دے جاتا ہے

تم ہر پیشی تک ایک شال بن لیتی ہو

اور عدالت برخاست ہو جانے کے بعد

اسے ادھیڑ دیتی ہو

یہ ڈور تمہیں کہاں سے ملی

سپرنٹنڈنٹ آف پریزنز تم سے پوچھتا ہے

یہ ڈور ایک شخص لایا تھا

اپنے پاؤں میں باندھ کر

ایک بلا کو ختم کرنے کے لیے

ایک پر پیچ راستے سے گزرنے کے لیے

وہ آدمی اب کہاں ہے

ٹھنڈے پانی میں تمہیں غوطہ دے کر پوچھا جاتا ہے

وہ آدمی راستہ کھو بیٹھا

سمندر نے تم سے یہی کہا تھا

(877) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Samundar Ne Tum Se Kya Kaha In Urdu By Famous Poet Afzal Ahmad Syed. Samundar Ne Tum Se Kya Kaha is written by Afzal Ahmad Syed. Enjoy reading Samundar Ne Tum Se Kya Kaha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Afzal Ahmad Syed. Free Dowlonad Samundar Ne Tum Se Kya Kaha by Afzal Ahmad Syed in PDF.