Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8ca5baeca0daa2a3f84c71195a0eaf80, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دیوار چین - آفتاب اقبال شمیم کی شاعری - Darsaal

دیوار چین

کہاں سے پھیلا ہوا ہے یہ سلسلہ کہاں تک

گزر گیا سیل ہمتوں کا

بنا کے یہ کوس کوس صدیوں کی رہ گزر سی

پہاڑ چلا چڑھی کمانوں سے تیر پھینکیں

تو آسماں گر پڑے زمیں پر

رواں دواں وقت کے بہاؤ میں

ایک لمبی دراڑ جیسے پڑی ہوئی ہے

عظیم دیوار سر اٹھائے کھڑی ہوئی ہے

جھکے ہوئے آسمان کے نیچے

جو اس صحیفے کو عکس در عکس بانٹتا ہے

یہ رزمیہ جو لہو کی شفاف روشنی سے

لکھا گیا ہے

زمیں پہ چنگاریاں اڑاتے ہوئے وہ آئے

جو بازوؤں سے بلندیوں کا خراج

لیتے رہے

شکم کو اناج دے کر

مشقتیں جن کی باندیاں تھیں

لہو کے نمکین ذائقے

رقص کرتے رہتے تھے

جن کے ہونٹوں کے آستاں پر

کڑکتی آواز جبر کے چابکوں کی بجلی

انہی پہاڑوں پہ کوندتی تھی

یہیں پہ محنت کے نقش گر نے

لہو کے پانی میں سنگ گوندھے

صدائے تیشہ اٹھی تو کوہوں سے پھوٹ نکلیں

بقا کی نہریں

زمیں کو اس کی بلندیوں کی طرف اٹھایا

افق کو باندھا افق سے اس نے

قدیم قوت کے رخش نے دس ہزار لی مسافتوں میں

فنا کے تاتاریوں کے لشکر کو مات دے دی

یہیں پہ محنت کے نقش گر نے

سلوں کو پہنا دیے سلاسل

بٹے ہوئے خود گرفت قلعوں کی باڑ توڑی

اسی نے کوہوں کے سر پہ گاڑھا

ہزیمتوں نصرتوں کا پرچم

کشود کر کے جسے اڑایا

کئی زمانوں کے وارثوں نے

جو اڑ رہا ہے

نشیب کو آسماں کی جانب اڑا رہا ہے

جو کل کو کل سے ملا رہا ہے

(1343) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Diwar-e-chin In Urdu By Famous Poet Aftab Iqbal Shamim. Diwar-e-chin is written by Aftab Iqbal Shamim. Enjoy reading Diwar-e-chin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aftab Iqbal Shamim. Free Dowlonad Diwar-e-chin by Aftab Iqbal Shamim in PDF.