Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_18f4e39451d3d9b896fbad9309f939b5, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
عمر رفتہ میں ترے ہاتھ بھی کیا آیا ہوں - آفتاب احمد کی شاعری - Darsaal

عمر رفتہ میں ترے ہاتھ بھی کیا آیا ہوں

عمر رفتہ میں ترے ہاتھ بھی کیا آیا ہوں

دن بتانے تھے مگر خود کو بتا آیا ہوں

دھول بھی ایسے قرینے سے اڑائی ہے کہ میں

ایک مرتے ہوئے رستے کو بچا آیا ہوں

کل کو دے آؤں گا جا کر اسے بینائی بھی

آنکھ دیوار پہ فی الحال بنا آیا ہوں

وادئ صوت نہیں مجھ کو بھلانے والی

نقش یوں کر کے وہاں اپنی صدا آیا ہوں

صرف پاؤں ہی نہیں قید سے باہر آئے

اپنی زنجیر کو بھی کر کے رہا آیا ہوں

اپنے آنسو بھی کیے نذر کسی پانی کے

پیاس دریا کی بہر طور بجھا آیا ہوں

زندگی تو بھی بہت یاد کرے گی مجھ کو

تیرے حصے کے بھی دکھ درد اٹھا آیا ہوں

اب پریشاں ہوں کہ تعبیر کا جانے کیا ہو

بند کانوں کو نیا خواب سنا آیا ہوں

جانے کس گھاٹ لگے عمر کی کشتی احمدؔ

خود کو سوکھے ہوئے دریا میں بہا آیا ہوں

(1809) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Umr-e-rafta Main Tere Hath Bhi Kya Aaya Hun In Urdu By Famous Poet Aftab Ahmad. Umr-e-rafta Main Tere Hath Bhi Kya Aaya Hun is written by Aftab Ahmad. Enjoy reading Umr-e-rafta Main Tere Hath Bhi Kya Aaya Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aftab Ahmad. Free Dowlonad Umr-e-rafta Main Tere Hath Bhi Kya Aaya Hun by Aftab Ahmad in PDF.