افق کی ہتھیلی سے سورج نہ ابھرے

اسے گیند کی نرم گولائی اپنی طرف کھینچتی تھی

وہ پیدا ہوا تھا تو

میں نے ہی کانوں میں دی تھی اذاں

وہ لاری کے پہیوں کی گولائیاں

ناپنا چاہتا تھا

اسے ہسپتالی فرشتوں نے

سٹریچر سے نیچے اتارا

میں لمحوں کو

آنکھوں سے ٹانکے لگانے میں مصروف

کرسی میں بیٹھا ہوا تھا

ادھر پیر سے خون کی کمسنی پھوٹتی تھی

آپریشن تھئیٹر میں

چیخوں کے سایوں کے ملبوس اترے

افق کی ہتھیلی سے سورج نہ ابھرے

(853) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

Ufuq Ki Hatheli Se Suraj Na Ubhre In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. Ufuq Ki Hatheli Se Suraj Na Ubhre is written by Adil Mansuri. Enjoy reading Ufuq Ki Hatheli Se Suraj Na Ubhre Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad Ufuq Ki Hatheli Se Suraj Na Ubhre by Adil Mansuri in PDF.