Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_664d528771bb9f97d9a46ac995c109a8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
طلسمی غار کا دروازہ - عادل منصوری کی شاعری - Darsaal

طلسمی غار کا دروازہ

روز آدھی رات کو

اک طلسمی غار کے

خفیہ دروازے کے سینے میں جنم لیتی ہیں غیبی دھڑکنیں

غار کی گہرائی میں

چلتے ہوئے سنگیت کے قدموں کی چاپ

رات کی اندھی ہوا کا ہاتھ پکڑے دور تک جاتی ہے ساتھ

ایک زہری سانپ

کھنچ آتا ہے سر کی چاہ میں

لاکھ خطرے ہیں ذرا سی راہ میں

بند دروازے کے پاس

نرم بھینی گھاس میں

بیٹھ جاتا ہے وہ کنڈلی مار کے

اور اپنا پھن اٹھائے

جھومتا رہتا ہے سر کی تان پر

کھیلتا رہتا ہے اپنی جان پر

ٹوٹتا ہے جس گھڑی سر کا بہاؤ

سانپ کو آتا ہے تاؤ

بند دروازے پہ غصہ میں پٹکتا ہے وہ سر

اور ڈس لیتا ہے اس کو اپنا زہری پھن اٹھا کر

صبح ہونے تک تو مر جاتا ہے دروازہ

مگر

روز آدھی رات کو

(781) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tilismi Ghaar Ka Darwaza In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. Tilismi Ghaar Ka Darwaza is written by Adil Mansuri. Enjoy reading Tilismi Ghaar Ka Darwaza Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad Tilismi Ghaar Ka Darwaza by Adil Mansuri in PDF.