Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a8bc21936e0759a602d89425f5d36882, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کھڑکی اندھی ہو چکی ہے - عادل منصوری کی شاعری - Darsaal

کھڑکی اندھی ہو چکی ہے

کھڑکی اندھی ہو چکی ہے

دھول کی چادر میں اپنا منہ چھپائے

کالی سڑکیں سو چکی ہیں

دھوپ کی ننگی چڑیلوں کے سلگتے قہقہوں سے

جا بجا پیڑوں کے سائے جل رہے ہیں

میز پر گلدان میں ہنستے ہوئے پھولوں سے

میٹھے لمس کی خوشبو کا جھرنا بہہ رہا ہے

ایک سایہ آئینے کے کان میں کچھ کہہ رہا ہے

عہد رفتہ کی گلہری

خوبصورت دم اٹھائے

روٹی کے ٹکڑے کو دانتوں میں دبائے بھاگتی ہے

ایک مکڑی

مغربی کونے میں جالا بن رہی ہے

شہر خالی ہو رہا ہے

کیا تم اپنی زندگی سے مطمئن ہو؟

ہاں۔۔۔ نہیں ہوں

خیر جانے دو۔۔۔ سنو

مسجد کا وہ بوڑھا موذن

خیر کی جانب بلاتا ہے تمہیں

اپنا غم کس سے کہیں

(767) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KhiDki Andhi Ho Chuki Hai In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. KhiDki Andhi Ho Chuki Hai is written by Adil Mansuri. Enjoy reading KhiDki Andhi Ho Chuki Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad KhiDki Andhi Ho Chuki Hai by Adil Mansuri in PDF.