جلنے لگے خلا میں ہواؤں کے نقش پا

جلنے لگے خلا میں ہواؤں کے نقش پا

سورج کا ہاتھ شام کی گردن پہ جا پڑا

چھت پر پگھل کے جم گئی خوابوں کی چاندنی

کمرے کا درد ہانپتے سایوں کو کھا گیا

بستر میں ایک چاند تراشا تھا لمس نے

اس نے اٹھا کے چائے کے کپ میں ڈبو دیا

ہر آنکھ میں تھی ٹوٹتے لمحوں کی تشنگی

ہر جسم پہ تھا وقت کا سایہ پڑا ہوا

دیکھا تھا سب نے ڈوبنے والے کو دور دور

پانی کی انگلیوں نے کنارے کو چھو لیا

آئے گی رات منہ پہ سیاہی ملے ہوئے

رکھ دے گا دن بھی ہاتھ میں کاغذ پھٹا ہوا

(781) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jalne Lage KHala Mein Hawaon Ke Naqsh-e-pa In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. Jalne Lage KHala Mein Hawaon Ke Naqsh-e-pa is written by Adil Mansuri. Enjoy reading Jalne Lage KHala Mein Hawaon Ke Naqsh-e-pa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad Jalne Lage KHala Mein Hawaon Ke Naqsh-e-pa by Adil Mansuri in PDF.