میرے رستے میں بھی اشجار اگایا کیجے

میرے رستے میں بھی اشجار اگایا کیجے

میں بھی انساں ہوں مرے سر پہ بھی سایا کیجے

رات دن راہ میں آنکھیں نہ بچھایا کیجے

روشنی میں تو چراغوں کو بجھایا کیجے

آپ اتنا تو مرے واسطے کر سکتے ہیں

آپ اس شخص کی باتیں ہی سنایا کیجے

ہاتھ میں جو ہے بہار اس کو تو آنے دیجے

کاغذوں پر تو ہرے پیڑ بنایا کیجے

راستے دھوپ سے پگھلے ہی چلے جاتے ہیں

آپ بادل ہیں تو پھر شہر پہ سایا کیجے

قید تنہائی میں کیا آئے گی کوئی آواز

بیٹھ کر اپنی ہی زنجیر ہلایا کیجے

جا چکا شہر سے وہ اپنی اداسی لے کر

عمر بھر اب در و دیوار سجایا کیجے

لیجئے توڑ گیا دم وہ صداؤں کا ڈسا

چیخئے اب کہ یہاں شور مچایا کیجے

پھول کھلتے ہیں کہاں خشک چٹانوں میں عدیمؔ

راہ کے سنگ ہی آنکھوں سے لگایا کیجے

(1285) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mere Raste Mein Bhi Ashjar Ugaya Kije In Urdu By Famous Poet Adeem Hashmi. Mere Raste Mein Bhi Ashjar Ugaya Kije is written by Adeem Hashmi. Enjoy reading Mere Raste Mein Bhi Ashjar Ugaya Kije Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adeem Hashmi. Free Dowlonad Mere Raste Mein Bhi Ashjar Ugaya Kije by Adeem Hashmi in PDF.