Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b818b8344ea56e5ac02b74d03bd7f4b6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کس کی خلوت سے نکھر کر صبح دم آتی ہے دھوپ - ادیب خلوت کی شاعری - Darsaal

کس کی خلوت سے نکھر کر صبح دم آتی ہے دھوپ

کس کی خلوت سے نکھر کر صبح دم آتی ہے دھوپ

کون وہ خوش بخت ہے جس کی ملاقاتی ہے دھوپ

دیدنی ہوتا ہے دو رنگوں کا اس دم امتزاج

بوندیوں کے ہم جلو ہم رقص جب آتی ہے دھوپ

تم تو پیارے چڑھتے سورج کے پرستاروں میں تھے

کیوں ہو شکوہ سنج اگر تن کو جلا جاتی ہے دھوپ

خوشبوۓ محبوس کو آزاد کرنے کے لیے

لاکھ ہو سنگیں حصار کہر در آتی ہے دھوپ

اس گلی میں جیسے اس کا داخلہ ممنوع ہو

یوں دبے پاؤں یہاں آ کر گزر جاتی ہے دھوپ

رات بھر پہلو میں رہتا ہے منور آفتاب

دن سے بڑھ کر اپنی گرمی شب کو دکھلاتی ہے دھوپ

دل خوشی سے جھومتا ہے جب سر دیوار یار

نیم وا در سے گزر کر سرد بن جاتی ہے دھوپ

رات پہلو میں اچانک اس کا چہرہ دیکھ کر

دل میں یہ آیا تصور کتنی لمحاتی ہے دھوپ

برق کے دم سے تھی کل جس خواب گہ میں موج نور

اب وہاں بھی طرز نو سے جلوہ دکھلاتی ہے دھوپ

اے سہیلؔ اس میں نہاں ہے اس کی محبوبی کا راز

طبع موسم دیکھ کر فوراً بدل جاتی ہے دھوپ

(683) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kis Ki KHalwat Se Nikhar Kar Subh-dam Aati Hai Dhup In Urdu By Famous Poet Adeeb Khalwat. Kis Ki KHalwat Se Nikhar Kar Subh-dam Aati Hai Dhup is written by Adeeb Khalwat. Enjoy reading Kis Ki KHalwat Se Nikhar Kar Subh-dam Aati Hai Dhup Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adeeb Khalwat. Free Dowlonad Kis Ki KHalwat Se Nikhar Kar Subh-dam Aati Hai Dhup by Adeeb Khalwat in PDF.