Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b3dfcf3f053773f48992f03e78860fb6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید - ادا جعفری کی شاعری - Darsaal

گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

راہ میں سنگ وفا تھا شاید

اس قدر تیز ہوا کے جھونکے

شاخ پر پھول کھلا تھا شاید

جس کی باتوں کے فسانے لکھے

اس نے تو کچھ نہ کہا تھا شاید

لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے

وہم سا دل کو ہوا تھا شاید

تجھ کو بھولے تو دعا تک بھولے

اور وہی وقت دعا تھا شاید

خون دل میں تو ڈبویا تھا قلم

اور پھر کچھ نہ لکھا تھا شاید

دل کا جو رنگ ہے یہ رنگ اداؔ

پہلے آنکھوں میں رچا تھا شاید

(899) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghar Ka Rasta Bhi Mila Tha Shayad In Urdu By Famous Poet Ada Jafri. Ghar Ka Rasta Bhi Mila Tha Shayad is written by Ada Jafri. Enjoy reading Ghar Ka Rasta Bhi Mila Tha Shayad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ada Jafri. Free Dowlonad Ghar Ka Rasta Bhi Mila Tha Shayad by Ada Jafri in PDF.