Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_09cbb77b6a1a5fd0a7f14a30abd07c7e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
زندہ آدمی سے کلام - ابرار احمد کی شاعری - Darsaal

زندہ آدمی سے کلام

کبھی وقت کی سانس میں

ہونٹ الجھا کے دیکھے ہیں تم نے

کہ اس بد گماں موسموں کے مغنی کی تانیں

نہاں خانۂ دل میں

گہری خموشی کی ہیبت گراتی چلی جا رہی ہیں

ازل سے ابد تک بپھرتے ہوئے

سیل بے مائیگی میں کبھی

دل اکھڑتے ہوئے شہر گرتے ہوئے

دیکھ پائے ہو تم

کبھی بھیگے بھیگے سے دیوار و در میں

کہ بچپن کی گلیوں مکانوں میں

بارش کی آواز سے دل دہلتے ہوئے

کسی مشترک خوف کی آہٹوں سے

دھڑکتے ہوئے بام و در اور زینے

مسلسل ہوا اور بارش کی آواز چلتی ہوئی

کبھی منہ اندھیرے کی تقدیس میں

دور سے آتی گاڑی کی سیٹی کو سنتے ہوئے

تم نے سوچا ہے ان کے لئے

جن کے قدموں میں منزل

مسلسل عذاب اور خوابوں سے تعبیر تک دور ہے

کبھی شام کی سنسناتی ہوا میں

ٹھٹھرتی خموشی کی سہمی صدا سن کے

دروازہ کھولا ہے ان کے لئے

جن کے ہاتھوں کی لرزش میں دستک نہیں

مجھے پوچھنا ہے

کہ کھلتے ہوئے پھول چلتی ہوا

اور گزرے مہ و سال کی دستکوں پر

نہ ہو سکنے والوں پہ آنسو بہائے ہیں تم نے

کہ میں

رات کی ایک ہچکی میں ٹھہری ہوئی سانس ہوں

اور تمہاری گھنی نیند کے بازوؤں سے

پھسلتا ہوا لمس ہوں

(992) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zinda Aadmi Se Kalam In Urdu By Famous Poet Abrar Ahmad. Zinda Aadmi Se Kalam is written by Abrar Ahmad. Enjoy reading Zinda Aadmi Se Kalam Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abrar Ahmad. Free Dowlonad Zinda Aadmi Se Kalam by Abrar Ahmad in PDF.