Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2e67f9fda02ba07d45ca20c865b65dd6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مٹی سے ایک مکالمہ - ابرار احمد کی شاعری - Darsaal

مٹی سے ایک مکالمہ

ماں کہتی ہے

جب تم چھوٹے تھے تو ایسے اچھے تھے

سب آباد گھروں کی مائیں

پیشانی پر بوسہ دینے آتی تھیں

اور تمہارے جیسے بیٹوں کی خواہش سے

ان کی گودیں بھری رہا کرتی تھیں ہمیشہ

اور میں تمہارے ہونے کی راحت کے نشے میں

کتنی عمریں چور رہی تھی

اک اک لفظ مرے سینے میں اٹکا ہے

سب کچھ یاد ہے آج

کہ میں اک عمر نگل کر بیٹھا ہوں

عمر کی آخری سرحد کی بنجر مٹی

جب سے ماں کے ہونٹوں سے گرتے لفظوں میں کانپتی ہے

میری سانس تڑپ اٹھتی ہے

اس کے مٹتے نقش مرے اندر

کہرام سی اک تصویر بنے ہیں

زندگیوں کے کھوکھلے بن پر

آنسوؤں لپٹی ہنسی مرے ہونٹوں پہ لرزتی رہتی ہے

اچھی ماں

عمر کے چلتے سائے کی تذلیل میں

تیرے لہو کے رس کی لذت

تیرے غرور کی ساری شکلیں

ان رستوں میں مٹی مٹی کر آیا ہوں

پتھریلی سڑکوں پہ اپنے ہی قدموں سے

خود کو روند کے گزرا ہوں

میرے لہو کے شور میں تیری

کوئی بھی پہچان نہیں ہے

تیری اجلی شبیہ کچھ ایسے دھندلائی ہے

تجھ سے وصل کی آنکھ سے

بینائی زائل ہے

میں تیرے دردوں کا مارا

تیری ہی صورت میں بھی

اک جیون ہارا

(807) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

MiTTi Se Ek Mukalima In Urdu By Famous Poet Abrar Ahmad. MiTTi Se Ek Mukalima is written by Abrar Ahmad. Enjoy reading MiTTi Se Ek Mukalima Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abrar Ahmad. Free Dowlonad MiTTi Se Ek Mukalima by Abrar Ahmad in PDF.