Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e1ad91ce4c3b4bd9f2997c90cc1dee88, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
میرے پاس کیا کچھ نہیں - ابرار احمد کی شاعری - Darsaal

میرے پاس کیا کچھ نہیں

میرے پاس راتوں کی تاریکی میں

کھلنے والے پھول ہیں

اور بے خوابی

دنوں کی مرجھائی ہوئی روشنی ہے

اور بینائی

میرے پاس لوٹ جانے کو ایک ماضی ہے

اور یاد۔۔۔

میرے پاس مصروفیت کی تمام تر رنگا رنگی ہے

اور بے معنویت

اور ان سب سے پرے کھلنے والی آنکھ

میں آسماں کو اوڑھ کر چلتا

اور زمین کو بچھونا کرتا ہوں

جہاں میں ہوں

وہاں ابدیت اپنی گرہیں کھولتی ہے

جنگل جھومتے ہیں

بادل برستے ہیں

مور ناچتے ہیں

میرے سینے میں ایک سمندر نے پناہ لے رکھی ہے

میں اپنی آگ میں جلتا

اپنی بارشوں میں نہاتا ہوں

میری آواز میں

بہت سی آوازوں نے گھر کر رکھا ہے

اور میرا لباس

بہت سی دھجیوں کو جوڑ کر تیار کیا گیا ہے

میری آنکھوں میں

ایک گرتے ہوئے شہر کا سارا ملبہ ہے

اور ایک مستقل انتظار

اور آنسو

اور ان آنسوؤں سے پھول کھلتے ہیں

تالاب بنتے ہیں

جن میں پرندے نہاتے ہیں

ہنستے اور خواب دیکھتے ہیں

میرے پاس

دنیا کو سنانے کے لیے کچھ گیت ہیں

اور بتانے کے لیے کچھ باتیں

میں رد کیے جانے کی لذت سے آشنا ہوں

اور پذیرائی کی دل نشیں مسکراہٹ سے

بھرا رہتا ہوں

میرے پاس

ایک عاشق کی وارفتگی

در گذر اور بے نیازی ہے

تمہاری اس دنیا میں

میرے پاس کیا کچھ نہیں ہے

وقت اور تم پر اختیار کے سوا؟

(1012) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mere Pas Kya Kuchh Nahin In Urdu By Famous Poet Abrar Ahmad. Mere Pas Kya Kuchh Nahin is written by Abrar Ahmad. Enjoy reading Mere Pas Kya Kuchh Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abrar Ahmad. Free Dowlonad Mere Pas Kya Kuchh Nahin by Abrar Ahmad in PDF.