Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b3e4e788358af33ad7d7e8428cbe3106, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کہیں ٹوٹتے ہیں - ابرار احمد کی شاعری - Darsaal

کہیں ٹوٹتے ہیں

بہت دور تک

یہ جو ویران سی رہ گزر ہے

جہاں دھول اڑتی ہے

صدیوں کی بے اعتنائی میں

کھوئے ہوئے

قافلوں کی صدائیں بھٹکتی ہوئی

پھر رہی ہیں، درختوں میں

آنسو میں

صحراؤں کی خامشی ہے

ادھڑتے ہوئے خواب ہیں

اور اڑتے ہوئے خشک پتے

کہیں ٹھوکریں ہیں

صدائیں ہیں

افسوں ہے سمتوں کا

حد نظر تک

یہ تاریک سا جو کرہ ہے

افق تا افق جو گھنیری ردا ہے

جہاں آنکھ میں تیرتے ہیں زمانے

کہ ہم ڈوبتے ہیں

تو اس میں

تعلق ہی، وہ روشنی ہے

جو انساں کو جینے کا رستہ دکھاتی ہے

کندھوں پہ

ہاتھوں کا لمس گریزاں ہیں

ہونے کا مفہوم ہے غالباً

وگرنہ وہی رات ہے چار سو

جس میں ہم تم بھٹکتے ہیں

اور لڑکھڑاتے ہیں، گرتے ہیں

اور آسماں، ہاتھ اپنے بڑھا کر

کہیں ٹانک دیتا ہے ہم کو

کہیں پھر چمکتے، کہیں ٹوٹتے ہیں

(815) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahin TuTte Hain In Urdu By Famous Poet Abrar Ahmad. Kahin TuTte Hain is written by Abrar Ahmad. Enjoy reading Kahin TuTte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abrar Ahmad. Free Dowlonad Kahin TuTte Hain by Abrar Ahmad in PDF.