Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ed56a0484a053f23d2c40295bb4ee894, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مرا بدن ہے مگر مجھ سے اجنبی ہے ابھی - عابد عالمی کی شاعری - Darsaal

مرا بدن ہے مگر مجھ سے اجنبی ہے ابھی

مرا بدن ہے مگر مجھ سے اجنبی ہے ابھی

مرے خیال سے مجھ میں کوئی کمی ہے ابھی

سحر سحر نہ پکارو دبک کے سو جاؤ

تمہارے حصے کی شب تو بہت پڑی ہے ابھی

نہ پوچھو کیسے ہوئیں ڈھیر گھر کی دیواریں

وہ اک صدا اسی ملبے میں گھومتی ہے ابھی

وہ جس کی لہروں نے صدیوں کا فرق ڈال دیا

ہمارے بیچ میں حائل وہی ندی ہے ابھی

میں تھک گیا ہوں مجھے ایک لمحہ سونے دو

میں جانتا ہوں کہ منزل بہت پڑی ہے ابھی

میں اس کے واسطے سورج کہاں سے آخر لاؤں

نہ جانے رات مجھے کیا سمجھ رہی ہے ابھی

نہ جانے کب سے سفر میں تھی اس کو مت چھیڑو

یہ گرد میرے بدن پر ذرا جمی ہے ابھی

وہ میں نہیں تھا وہ میری صدا تھی گلیوں میں

کہ میرے پاؤں میں زنجیر تو پڑی ہے ابھی

نہ جانے وقت کب البم سمیٹ لے اپنا

یہ تیز تیز ہوا یوں تو چل رہی ہے ابھی

(1196) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mera Badan Hai Magar Mujhse Ajnabi Hai Abhi In Urdu By Famous Poet Abid Almi. Mera Badan Hai Magar Mujhse Ajnabi Hai Abhi is written by Abid Almi. Enjoy reading Mera Badan Hai Magar Mujhse Ajnabi Hai Abhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abid Almi. Free Dowlonad Mera Badan Hai Magar Mujhse Ajnabi Hai Abhi by Abid Almi in PDF.