Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_vcvq4h4njl5pukrpkgoll21tn0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دل بر یہ وہ ہے جس نے دل کو دغا دیا ہے - عبدالرحمان احسان دہلوی کی شاعری - Darsaal

دل بر یہ وہ ہے جس نے دل کو دغا دیا ہے

دل بر یہ وہ ہے جس نے دل کو دغا دیا ہے

اے چشم دیکھ تجھ کو میں نے سجھا دیا ہے

تیغ ستم سے میرا جو خوں بہا دیا ہے

قاتل نے میرے دل کا یہ خوں بہا دیا ہے

نقش قدم گلی کا تیری بنا دیا ہے

کیوں کر اٹھوں کہ دل نے مجھ کو بٹھا دیا ہے

اے چشم گر یہ زا ہے رونے کو تیرے زحمت

رو رو کے ابر کو بھی تو نے رلا دیا ہے

سر رشتۂ وفا سے کیا شمع رو ہیں واقف

ہم نے پتنگ ان سے ملنا اڑا دیا ہے

دل دے کے جان کا مفت اک روگ ہی خریدا

دولت سے تیری میں نے یہ کچھ لیا دیا ہے

جاتے نظر جدھر ہی اک نور جلوہ گر ہے

مکھڑے سے آج پردہ کسی نے اٹھا دیا ہے

تو پان کھا کے ہنسنا اک سہل سا ہے سمجھا

یہ برق وہ ہے جس نے عالم جلا دیا ہے

کیوں ہم سے ہو بگڑتے ہم نے تو شیخ صاحب

ہولی سے پیشتر ہی تم کو بنا دیا ہے

کیوں کر نہ میرے دل کا شیشہ ہو ٹکڑے ٹکڑے

نظروں سے اس کو ظالم تو نے گرا دیا ہے

پاؤں سے کیا جگایا تو نے ہی مجھ کو گویا

ٹھوکر سے بخت خفتہ میرا جگا دیا ہے

کیا جانوں عشق کیا ہے لیکن کسی نے احساںؔ

اک آگ کا سا شعلہ دل کو لگا دیا ہے

(1291) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dilbar Ye Wo Hai Jis Ne Dil Ko Dagha Diya Hai In Urdu By Famous Poet Abdul Rahman Ehsan Dehlvi. Dilbar Ye Wo Hai Jis Ne Dil Ko Dagha Diya Hai is written by Abdul Rahman Ehsan Dehlvi. Enjoy reading Dilbar Ye Wo Hai Jis Ne Dil Ko Dagha Diya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Rahman Ehsan Dehlvi. Free Dowlonad Dilbar Ye Wo Hai Jis Ne Dil Ko Dagha Diya Hai by Abdul Rahman Ehsan Dehlvi in PDF.