Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4661d0ccabab064dd6fc82273acc1e27, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ عہد جوانی وہ خرابات کا عالم - عبد الحمید عدم کی شاعری - Darsaal

وہ عہد جوانی وہ خرابات کا عالم

وہ عہد جوانی وہ خرابات کا عالم

نغمات میں ڈوبی ہوئی برسات کا عالم

اللہ رے اس زلف کے جاں بخش اندھیرے

جیسے کہ مہکتے ہوئے ظلمات کا عالم

اے رعشۂ مستی کا سبب پوچھنے والے

دیکھا ہے کبھی پہلی ملاقات کا عالم

نکلے تھے مرے ساتھ وہ جب بزم ازل سے

کچھ صبح کے آثار تھے کچھ رات کا عالم

یوں اس کی جوانی کا کچھ اندازہ تھا جیسے

مے خانے پہ امڈی ہوئی برسات کا عالم

آنکھوں کے تصادم میں حکایات کی دنیا

ہونٹوں کے تصادم میں خرابات کا عالم

آواز میں کلیوں کے چٹکنے کی لطافت

رفتار میں بہتے ہوئے نغمات کا عالم

ہنستی ہوئی آنکھوں سے سوالات کی بارش

جلتے ہوئے ہونٹوں میں جوابات کا عالم

کچھ مجھ کو خبر تھی نہ انہیں ہوش تھا اپنا

اللہ رے مدہوشی و جذبات کا عالم

آنکھوں میں شفق جسم میں مے زلف میں ٹھنڈک

عالم بھی وہ عالم کہ خرابات کا عالم

انفاس سے آتی ہوئی اک نرم سی خوشبو

سمٹا ہوا ہونٹوں میں مدارات کا عالم

وہ چیز جسے زندگی کہتے ہیں وہ کیا ہے

ہنستے ہوئے شفاف خیالات کا عالم

بیٹھا ہوں عدمؔ لے کے بڑی دیر سے دل میں

کہتے ہیں جسے حرف و حکایات کا عالم

(1731) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Ahd-e-jawani Wo KHarabaat Ka Aalam In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Wo Ahd-e-jawani Wo KHarabaat Ka Aalam is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Wo Ahd-e-jawani Wo KHarabaat Ka Aalam Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Wo Ahd-e-jawani Wo KHarabaat Ka Aalam by Abdul Hamid Adam in PDF.