Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d8ec4cca11ab9e56d74aff35c94fe65a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بہت سے لوگوں کو غم نے جلا کے مار دیا - عبد الحمید عدم کی شاعری - Darsaal

بہت سے لوگوں کو غم نے جلا کے مار دیا

بہت سے لوگوں کو غم نے جلا کے مار دیا

جو بچ رہے تھے انہیں مے پلا کے مار دیا

یہ کیا ادا ہے کہ جب ان کی برہمی سے ہم

نہ مر سکے تو ہمیں مسکرا کے مار دیا

نہ جاتے آپ تو آغوش کیوں تہی ہوتی

گئے تو آپ نے پہلو سے جا کے مار دیا

مجھے گلہ تو نہیں آپ کے تغافل سے

مگر حضور نے ہمت بڑھا کے مار دیا

نہ آپ آس بندھاتے نہ یہ ستم ہوتا

ہمیں تو آپ نے امرت پلا کے مار دیا

کسی نے حسن تغافل سے جاں طلب کر لی

کسی نے لطف کے دریا بہا کے مار دیا

جسے بھی میں نے زیادہ تپاک سے دیکھا

اسی حسین نے پتھر اٹھا کے مار دیا

وہ لوگ مانگیں گے اب زیست کس کے آنچل سے؟

جنہیں حضور نے دامن چھڑا کے مار دیا

چلے تو خندہ مزاجی سے جا رہے تھے ہم

کسی حسین نے رستے میں آ کے مار دیا

رہ حیات میں کچھ ایسے پیچ و خم تو نہ تھے

کسی حسین نے رستے میں آ کے مار دیا

کرم کی صورت اول تو جاں گداز نہ تھی

کرم کا دوسرا پہلو دکھا کے مار دیا

عجیب رس بھرا رہزن تھا جس نے لوگوں کو

طرح طرح کی ادائیں دکھا کے مار دیا

عجیب خلق سے اک اجنبی مسافر نے

ہمیں خلاف توقع بلا کے مار دیا

عدمؔ بڑے ادب آداب سے حسینوں نے

ہمیں ستم کا نشانہ بنا کے مار دیا

تعینات کی حد تک تو جی رہا تھا عدمؔ

تعینات کے پردے اٹھا کے مار دیا

(1908) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bahut Se Logon Ko Gham Ne Jila Ke Mar Diya In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Bahut Se Logon Ko Gham Ne Jila Ke Mar Diya is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Bahut Se Logon Ko Gham Ne Jila Ke Mar Diya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Bahut Se Logon Ko Gham Ne Jila Ke Mar Diya by Abdul Hamid Adam in PDF.