لہو کی بوند مثل آئنہ ہر در پہ رکھی تھی

لہو کی بوند مثل آئنہ ہر در پہ رکھی تھی

سند اہل وفا کی لاشۂ بے سر پہ رکھی تھی

نگاہیں وقت کی کیسے نظر انداز کر دیتیں

اساس گلستاں کترے ہوئے شہ پر پہ رکھی تھی

انا مجروح ہو جاتی قدم پیچھے اگر ہٹتے

بنائے قرب دوہری دھار کے خنجر پہ رکھی تھی

ادھر ہم سر ہتھیلی پر لیے مقتل میں پہنچے تھے

ادھر قاتل نے گھبرا کر ہتھیلی سر پہ رکھی تھی

خودی کی روشنی میں میں نے دیکھا ہے عقیدت کو

خدائی ورنہ آذر کی مری ٹھوکر پہ رکھی تھی

خلوص و مہر کے پانی نے ٹھنڈا کر دیا آخر

جو تم نے آگ نفرت کی دل مضطر پہ رکھی تھی

لیا جاتا نہ کیسے امتحان ظرف اے ساقیؔ

نظر ہر ایک بادہ خوار نے ساغر پہ رکھی تھی

(847) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lahu Ki Bund Misl-e-aina Har Dar Pe Rakkhi Thi In Urdu By Famous Poet Abdul Hameed Saqi. Lahu Ki Bund Misl-e-aina Har Dar Pe Rakkhi Thi is written by Abdul Hameed Saqi. Enjoy reading Lahu Ki Bund Misl-e-aina Har Dar Pe Rakkhi Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hameed Saqi. Free Dowlonad Lahu Ki Bund Misl-e-aina Har Dar Pe Rakkhi Thi by Abdul Hameed Saqi in PDF.