ہر انساں اپنے ہونے کی سزا ہے

ہر انساں اپنے ہونے کی سزا ہے

بھرے بازار میں تنہا کھڑا ہے

نئے دربانوں کے پہرے بٹھاؤ

ہجوم درد بڑھتا جا رہا ہے

رہے ہم ہی جو ہر پتھر کی زد میں

ہماری سر بلندی کی خطا ہے

مہکتے گیسوؤں کی رات گزری

سوا نیزے پہ اب سورج کھڑا ہے

مرے خوابوں کی چکنی سیڑھیوں پر

نہ جانے کس کا بت ٹوٹا پڑا ہے

وہ شعلے ہوں لہو ہو حادثے ہوں

مری ہی زندگی پر تبصرہ ہے

تری زلفیں تو ہیں بدنام یونہی

مجھے دن کے اجالوں نے ڈسا ہے

چلو چپکے سے کچھ بت اور رکھ آئیں

در کعبہ ابھی شاید کھلا ہے

اتر کر تو فصیل شب سے دیکھو

سحر نے خودکشی کر لی سنا ہے

ابھی طاق تصور پر نعیمیؔ

چراغ لذت شب جل رہا ہے

(1313) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har Insan Apne Hone Ki Saza Hai In Urdu By Famous Poet Abdul Hafiz Naeemi. Har Insan Apne Hone Ki Saza Hai is written by Abdul Hafiz Naeemi. Enjoy reading Har Insan Apne Hone Ki Saza Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hafiz Naeemi. Free Dowlonad Har Insan Apne Hone Ki Saza Hai by Abdul Hafiz Naeemi in PDF.