غبار درد سے سارا بدن اٹا نکلا

غبار درد سے سارا بدن اٹا نکلا

جسے بھی خندہ بہ لب دیکھا غم زدا نکلا

اب احتیاط بھی اور کیا ہو بے لباس تو ہوں

اک آستین سے مانا کہ اژدہا نکلا

مرے خلوص پہ شک کی تو کوئی وجہ نہیں

مرے لباس میں خنجر اگر چھپا نکلا

لگا جو پیٹھ میں نیزہ تو سمجھے دشمن ہے

مگر پلٹ کے جو دیکھا تو آشنا نکلا

مرے لہو سے ہے رنگیں جبین صبح تو کیا

چلو کہ ظلمت شب کا تو حوصلا نکلا

یہ ہاتھ راکھ میں خوابوں کی ڈالتے تو ہو

مگر جو راکھ میں شعلہ کوئی دبا نکلا

سنا تھا حد تبسم ہے آنسوؤں سے قریب

بڑھے جو آگے تو برسوں کا فاصلا نکلا

وہ ایک حرف تمنا جو کہتے ڈرتے تھے

زباں پہ آیا تو ان کا ہی مدعا نکلا

کلاہ کج کیے دن بھر جو شخص پھرتا تھا

گلی میں شام کو دیکھا تو وہ گدا نکلا

طلوع صبح نعیمیؔ جہاں سے ہونی تھی

اسی افق سے اندھیروں کا سلسلا نکلا

(1427) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghubar-e-dard Se Sara Badan ATa Nikla In Urdu By Famous Poet Abdul Hafiz Naeemi. Ghubar-e-dard Se Sara Badan ATa Nikla is written by Abdul Hafiz Naeemi. Enjoy reading Ghubar-e-dard Se Sara Badan ATa Nikla Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hafiz Naeemi. Free Dowlonad Ghubar-e-dard Se Sara Badan ATa Nikla by Abdul Hafiz Naeemi in PDF.