Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_74c6ecd8516210cc191e552c8e2681a5, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پس تقریب ملاقات - عبد الاحد ساز کی شاعری - Darsaal

پس تقریب ملاقات

پس تقریب ملاقات یہاں شام ڈھلے

دیر تک پھیلی رہے گی تری شرکت کی مہک

مترنم سے رہیں گے یہ ہوا کے گوشے

جن میں غلطیدہ ہے اب لحن تکلم تیرا

رات بھر پھیلی رہے گی یہ تأثر کی شفق

جذب ہے جس میں دل آویز تبسم تیرا

یاد رہ جائے گی اس صحن کو یہ شام فسوں

جل گئی تھیں کئی ان دیکھی سہانی شمعیں

لو سا دے اٹھا تھا ماحول ترے آنے کا

چھا گیا تھا در و دیوار پہ وہ پرتو رنگ

جیسے ماخوذ ہوں لمحے کسی افسانے سے

چھوڑ جائے گا وہی نرم کسک پھر دل میں

جس سے شاداب ہے مدت سے مرا ذوق طلب

آج تقریب میں یہ طرز ملاقات ترا

بے نیازانہ تخاطب میں پریشاں سا ترے

گوشۂ لب پہ کوئی حرف شناسائی کا

تمکنت والی اداؤں میں انوکھا سا نیاز

مجتنب آنکھوں میں اک عکس پذیرائی کا

عام موضوع سخن میں بھی عیاں لہجۂ خاص

ذہن کی بات میں بھی دل کی دھمک کا احساس

اک تفاہم سا کسی غمزۂ غلطیدہ میں

ایک مانوس سا خم کاکل پیچیدہ میں

تجھ سے یہ ربط کہ موہوم بھی مفہوم بھی ہے

تو کہ ہے مجھ سے تری زیست کا ہر رنگ جدا

شرح حالات الگ عمر کا آہنگ سوا

پہلے ہی راہ میں حائل ہے خلیج اقدار

تو نے تابندہ بھی رکھا ہے ترا خط حصار

پھر بھی اک قرب کی خوشبو ہے فضا میں بیدار

یہ رہ و رسم جو اظہار محبت بھی نہیں

ہے ترے دم سے یہ راحت کہ جو راحت بھی نہیں

غم بے نام ترے نام سے موسوم بھی ہے

حسن سے رابطۂ عشق کے مضموں ہیں بہت

اس لطافت کدۂ کیف میں افسوں ہیں بہت

نہ ترے جسم کا صندل نہ ترے لب کے گلاب

نہ تری زلف کی شبنم ہے اس احساس کا نام

یوں تو اس شام کا پیکر بھی ہے تیرا یہ جمال

اس شناسائی کا عنواں ہے فقط نکہت شام

چشم ہم دم کی عطا کردہ یہ آسائش دید

مہرباں حسن کا بخشا ہوا یہ اذن کلام

آج پھر جاگتی رہ جائے گی ہر بام تلے

وہی شاداب سی حسرت وہی آسودہ کسک

دیر تک پھیلی رہے گی تری شرکت کی مہک

پس تقریب ملاقات یہاں شام ڈھلے

(1425) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pas-e-taqrib-e-mulaqat In Urdu By Famous Poet Abdul Ahad Saaz. Pas-e-taqrib-e-mulaqat is written by Abdul Ahad Saaz. Enjoy reading Pas-e-taqrib-e-mulaqat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Ahad Saaz. Free Dowlonad Pas-e-taqrib-e-mulaqat by Abdul Ahad Saaz in PDF.