Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4dfce25a04c5e80d9a13ed0118bab983, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اوج بن عنق - عبد الاحد ساز کی شاعری - Darsaal

اوج بن عنق

شہر کی سب سے بڑی ہوٹل کی چھت پر

اس کا سر منڈلا رہا تھا

اور ساحل کے قریب

سرد اور محفوظ تہہ خانے کی تہہ کو

پیر اس کا چھو رہا تھا

ہائے وہ کتنا بڑا تھا!

اس کے دائیں ہاتھ میں جکڑے ہوئے تھے

کارخانے کمپنیاں بازار بینک

اور بائیں ہاتھ پر اس کے دھرے تھے

بار تھیٹر ہوٹلیں جوئے کے اڈے قحبہ خانے

سرنگوں اس کے انگوٹھوں کے اشاروں پر سیاست کی مشینوں کے بٹن

آہنی شانوں پر اس کے

بے زمیں بے آشیاں کالے پرندے جھولتے تھے

دم نچا کر پر پھلا کر

ہر گھڑی اس کو ہوا کا رخ بتاتے

اس کی سانسوں کی سفارش کی فضا میں جی رہے تھے

ناف اس کی مرکز ثقل زمانہ

پیٹ اس کا، پیٹ بھرنے کے وسائل کا خزانہ

وہ سڑک سے دفتروں سے اور گھروں سے

رینگتے بونے اٹھاتا

اپنی کہنی اور کلائی پر چلاتا

حسب منشا ذائقے کے طور پر ان کو چباتا جا رہا تھا

اس کا سایہ چار جانب شہر پر چھایا ہوا تھا

ہائے وہ کتنا بڑا تھا!

جان لیکن اس قوی ہیکل کی اس کے گردن و سر میں نہ تھی

جان تھی ٹخنوں میں اس کی

اس کے ٹخنے

سرد اور محفوظ تہہ خانے کی تہہ سے تھوڑا اوپر

دور تک پھیلے ہوئے بے روح ساحل پر عیاں تھے

اور وہیں اک دل زدہ بیزار موسیٰؔ

شہر کی سب سے بڑی ہوٹل کی چھت کو چھو نہ سکنے سے خفیف

نا بلد ٹخنوں کی کمزوری سے دیو عصر کی

اپنے امکاں اور ارادے کے عصا کی ضرب سے نا آشنا

نیم مردہ سرد بے حس ریت پر سویا ہوا تھا

(1517) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Auj-bin-unuq In Urdu By Famous Poet Abdul Ahad Saaz. Auj-bin-unuq is written by Abdul Ahad Saaz. Enjoy reading Auj-bin-unuq Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Ahad Saaz. Free Dowlonad Auj-bin-unuq by Abdul Ahad Saaz in PDF.