Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5bf71b9d2aa30d8f4101848248afe658, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے - عباس تابش کی شاعری - Darsaal

کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے

کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے

میری تعمیر میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے

کیوں نہ اے شخص تجھے ہاتھ لگا کر دیکھوں

تو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے

تو ہی تو ہے تو پھر اب جملہ جمال دنیا

تیرا شک اور کسی پر بھی تو ہو سکتا ہے

یہ جو ہے پھول ہتھیلی پہ اسے پھول نہ جان

میرا دل جسم سے باہر بھی تو ہو سکتا ہے

شاخ پر بیٹھے پرندے کو اڑانے والے

پیڑ کے ہاتھ میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے

کیا ضروری ہے کہ باہر ہی نمو ہو میری

میرا کھلنا مرے اندر بھی تو ہو سکتا ہے

یہ جو ہے ریت کا ٹیلہ مرے قدموں کے تلے

کوئی دم میں مرے اوپر بھی تو ہو سکتا ہے

کیا ضروری ہے کہ ہم ہار کے جیتیں تابشؔ

عشق کا کھیل برابر بھی تو ہو سکتا ہے

(3308) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Takra Ke Subuk-sar Bhi To Ho Sakta Hai In Urdu By Famous Poet Abbas Tabish. Koi Takra Ke Subuk-sar Bhi To Ho Sakta Hai is written by Abbas Tabish. Enjoy reading Koi Takra Ke Subuk-sar Bhi To Ho Sakta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Tabish. Free Dowlonad Koi Takra Ke Subuk-sar Bhi To Ho Sakta Hai by Abbas Tabish in PDF.