Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_67251e7c5df309516bb7d6840e04570f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا - آلوک شریواستو کی شاعری - Darsaal

جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا

جب بھی تقدیر کا ہلکا سا اشارہ ہوگا

آسماں پر کہیں میرا بھی ستارہ ہوگا

دشمنی نیند سے کر کے ہوں پشیمانی میں

کس طرح اب مرے خوابوں کا گزارہ ہوگا

منتظر جس کے لیے ہم ہیں کئی صدیوں سے

جانے کس دور میں وہ شخص ہمارا ہوگا

میں نے پلکوں کو چمکتے ہوئے دیکھا ہے ابھی

آج آنکھوں میں کوئی خواب تمہارا ہوگا

دل پرستار نہیں اپنا پجاری بھی نہیں

دیوتا کوئی بھلا کیسے ہمارا ہوگا

تیز رو اپنے قدم ہو گئے پتھر کیسے

کون ہے کس نے مجھے ایسے پکارا ہوگا

(1544) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jab Bhi Taqdir Ka Halka Sa Ishaara Hoga In Urdu By Famous Poet Aalok Shrivastav. Jab Bhi Taqdir Ka Halka Sa Ishaara Hoga is written by Aalok Shrivastav. Enjoy reading Jab Bhi Taqdir Ka Halka Sa Ishaara Hoga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aalok Shrivastav. Free Dowlonad Jab Bhi Taqdir Ka Halka Sa Ishaara Hoga by Aalok Shrivastav in PDF.