Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_msi7hk57ck4f9hlqq1h9f2u7v1, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خوابوں سے یوں تو روز بہلتے رہے ہیں ہم - آل احمد سرور کی شاعری - Darsaal

خوابوں سے یوں تو روز بہلتے رہے ہیں ہم

خوابوں سے یوں تو روز بہلتے رہے ہیں ہم

کتنی حقیقتوں کو بدلتے رہے ہیں ہم

اپنے غبار میں بھی ہے وہ ذوق سرکشی

پامال ہوکے عرش پہ چلتے رہے ہیں ہم

سو سو طرح سے تجھ کو سنوارا ہے حسن دوست

سو سو طرح سے رنگ بدلتے رہے ہیں ہم

ہر دشت و در میں پھول کھلانے کے واسطے

اکثر تو نوک خار پہ چلتے رہے ہیں ہم

آئین پاسداریٔ صحرا نہ چھٹ سکا

وضع جنوں اگرچہ بدلتے رہے ہیں ہم

ساقی نہ ملتفت ہو تو پینا حرام ہے

پیاسے بھی میکدے سے نکلتے رہے ہیں ہم

کوئی خلیل جس کو نہ گلزار کر سکا

تیرے لیے اس آگ پہ چلتے رہے ہیں ہم

کیا جانے کب وہ صبح بہاراں ہو جلوہ گر

دور خزاں میں جس سے بہلتے رہے ہیں ہم

پرسان حال کب ہوئی وہ چشم بے نیاز

جب بھی گرے ہیں خود ہی سنبھلتے رہے ہیں ہم

ساحل کی عشرتوں کو خبر بھی نہ ہو سکی

طوفان بن کے لاکھ مچلتے رہے ہیں ہم

تخئیل لالہ کار یہ کہتی ہے اے سرورؔ

کوئی زمیں ہو پھولتے پھلتے رہے ہیں ہم

(1818) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHwabon Se Yun To Roz Bahalte Rahe Hain Hum In Urdu By Famous Poet Aal-e-Ahmad Suroor. KHwabon Se Yun To Roz Bahalte Rahe Hain Hum is written by Aal-e-Ahmad Suroor. Enjoy reading KHwabon Se Yun To Roz Bahalte Rahe Hain Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aal-e-Ahmad Suroor. Free Dowlonad KHwabon Se Yun To Roz Bahalte Rahe Hain Hum by Aal-e-Ahmad Suroor in PDF.