Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f6c236f8470e135dbe39805b5d496b4d, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نہیں ممکن کہ ترے حکم سے باہر میں ہوں - آغا اکبرآبادی کی شاعری - Darsaal

نہیں ممکن کہ ترے حکم سے باہر میں ہوں

نہیں ممکن کہ ترے حکم سے باہر میں ہوں

اے صنم تابع فرمان مقدر میں ہوں

دل تو حیران ہے کیوں ششدر و مضطر میں ہوں

عشق کہتا ہے کہ اس پردہ کے اندر میں ہوں

پیر و سلسلۂ زلف معنبر میں ہوں

طوق سے عذر نہ زنجیر سے باہر میں ہوں

آب روئے صدف و زینت گوش محبوب

در نایاب جو سنتے ہو وہ گوہر میں ہوں

اب سبک دوش میں ہوں بوجھ گلے کا ٹل جائے

تیغ قاتل سے الٰہی کہیں بے سر میں ہوں

طائر قبلہ نما کا ہے اشارہ مجھ سے

نامہ پہنچانے کو پردار کبوتر میں ہوں

آئی پھر فصل بہاری مدد اے جوش جنوں

دو قدم چل نہیں سکتا ہوں وہ لاغر میں ہوں

نطق کہتا ہے کہ عیسیٰ مرا دم بھرتا ہے

دہن یار کو دعویٰ ہے کہ کوثر میں ہوں

جادو برحق ہے تو کافر ہے عیاں را چہ بیاں

تیرا مارا ہوا اے چشم فسوں گر میں ہوں

محتسب کو بھی ہدایت کروں مے نوشی کی

واعظا تیری جگہ گر سر منبر میں ہوں

نہ انہیں میری شکایت نہ مجھے ان کا گلہ

نہ کدورت انہیں مجھ سے نہ مکدر میں ہوں

حیرت حسن سے اک سکتہ کا عالم دیکھا

آئینہ منہ کو ترے تکتا ہے ششدر میں ہوں

دور فرہاد گیا یہ ہے زمانہ میرا

بے ستوں اب تو اٹھائے ہوئے سر پر میں ہوں

آج کل حسن جوانی پہ جو ہے ان کو غرور

ناز کہتا ہے کہ انداز سے باہر میں ہوں

برق و سیماب کا آغاؔ نہ رہے نام و نشاں

دل کی بیتابی سے اک بار جو مضطر میں ہوں

(1858) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nahin Mumkin Ki Tere Hukm Se Bahar Main Hun In Urdu By Famous Poet Aagha Akbarabadi. Nahin Mumkin Ki Tere Hukm Se Bahar Main Hun is written by Aagha Akbarabadi. Enjoy reading Nahin Mumkin Ki Tere Hukm Se Bahar Main Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aagha Akbarabadi. Free Dowlonad Nahin Mumkin Ki Tere Hukm Se Bahar Main Hun by Aagha Akbarabadi in PDF.