Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_db4c244f71aa1012047ec0b9e645e48f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مزا ہے امتحاں کا آزما لے جس کا جی چاہے - آغا اکبرآبادی کی شاعری - Darsaal

مزا ہے امتحاں کا آزما لے جس کا جی چاہے

مزا ہے امتحاں کا آزما لے جس کا جی چاہے

نمک زخم جگر پر اور ڈالے جس کا جی چاہے

جگر موجود ہے تو وہ بنا لے جس کا جی چاہے

گلا حاضر ہے خنجر آزما لے جس کا جی چاہے

اگر ہے حسن کا دعویٰ مہ و خورشید دونوں میں

کف پا سے تمہارے منہ ملا لے جس کا جی چاہے

یہ مشت استخواں اپنے کسی کے کام میں آئیں

ہما ہو یا سگ دل دار کھا لے جس کا جی چاہے

اگر ہے زندگی باقی تو ہم حسرت نکالیں گے

دل پر آرزو پر خاک ڈالے جس کا جی چاہے

فقیروں کو نہیں کچھ زینت دنیا سے مطلب ہے

میں خوش کمبل میں ہوں اوڑھے دوشالے جس کا جی چاہے

جو روشن دل میں ان کی روشنی چھپتی نہیں ہرگز

مہ تاباں پہ صاحب خاک ڈالے جس کا جی چاہے

شکایت مجھ کو دونوں سے ہے ناصح ہو کہ واعظ ہو

نہ سمجھا ہوں نہ سمجھوں سر پھرا لے جس کا جی چاہے

میں ہوں برگ خزاں افتادہ میں مردود دہقاں ہوں

گرا ہوں ان کی نظروں سے اٹھا لے جس کا جی چاہے

نہیں ہوتا کبھی آب رواں پر شک نجاست کا

مرے اشکوں کے دریا میں نہا لے جس کا جی چاہے

چمن میں گل کے مرجھانے سے آغاؔ ہو گیا ثابت

بسان غنچہ دم بھر مسکرا لے جس کا جی چاہے

(1908) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Maza Hai Imtihan Ka Aazma Le Jis Ka Ji Chahe In Urdu By Famous Poet Aagha Akbarabadi. Maza Hai Imtihan Ka Aazma Le Jis Ka Ji Chahe is written by Aagha Akbarabadi. Enjoy reading Maza Hai Imtihan Ka Aazma Le Jis Ka Ji Chahe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aagha Akbarabadi. Free Dowlonad Maza Hai Imtihan Ka Aazma Le Jis Ka Ji Chahe by Aagha Akbarabadi in PDF.