Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9760b5ccb78d840312097ee6cbc212f2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
Hadith No 4077 Sunan Ibn Majah - Fitno Se Mutaliq Ehkaam O Masail Chapter In Sunan Ibn Majah - Darsaal

Hadith no 4077 Of Sunan Ibn Majah Chapter Fitno Se Mutaliq Ehkaam O Masail (Command and Problems Related to Evil forces)

Read Sunan Ibn Majah Hadith No 4077 - Hadith No 4077 is from Command And Problems Related To Evil Forces , Fitno Se Mutaliq Ehkaam O Masail Chapter in the Sunan Ibn Majah Hadees Book, which is written by Imam Ibn Majah. Hadith # 4077 of Imam Ibn Majah covers the topic of Command And Problems Related To Evil Forces briefly in Sunan Ibn Majah. You can read Hadith No 4077 from Command And Problems Related To Evil Forces in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

سنن ابن ماجہ - حدیث نمبر 4077

Hadith No 4077
Book Name Sunan Ibn Majah
Book Writer Imam Ibn Majah
Writer Death 275 ھ
Chapter Name Command And Problems Related To Evil Forces
Roman Name Fitno Se Mutaliq Ehkaam O Masail
Arabic Name الفتن
Urdu Name فتنوں سے متعلق احکام و مسائل

Urdu Translation

´ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، آپ کے خطبے کا اکثر حصہ دجال والی وہ حدیث تھی جو آپ نے ہم سے بیان کی، اور ہم کو اس سے ڈرایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا اس میں یہ بات بھی تھی کہ جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو پیدا کیا ہے اس وقت سے دجال کے فتنے سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ہے، اور اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس نے اپنی امت کو (فتنہ) دجال سے نہ ڈرایا ہو، میں چونکہ تمام انبیاء علیہم السلام کے اخیر میں ہوں، اور تم بھی آخری امت ہو اس لیے دجال یقینی طور پر تم ہی لوگوں میں ظاہر ہو گا، اگر وہ میری زندگی میں ظاہر ہو گیا تو میں ہر مسلمان کی جانب سے اس کا مقابلہ کروں گا، اور اگر وہ میرے بعد ظاہر ہوا تو ہر شخص خود اپنا بچاؤ کرے گا، اور اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے، (یعنی اللہ میرے بعد ہر مسلمان کا محافظ ہو گا)، سنو! دجال شام و عراق کے درمیانی راستے سے نکلے گا اور اپنے دائیں بائیں ہر طرف فساد پھیلائے گا، اے اللہ کے بندو! (اس وقت) ایمان پر ثابت قدم رہنا، میں تمہیں اس کی ایک ایسی صفت بتاتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے نہیں بتائی، پہلے تو وہ نبوت کا دعویٰ کرے گا، اور کہے گا: میں نبی ہوں، حالانکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، پھر دوسری بار کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں، حالانکہ تم اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتے، وہ کانا ہو گا، اور تمہارا رب کانا نہیں ہے، وہ ہر عیب سے پاک ہے، اور دجال کی پیشانی پر لفظ کافر لکھا ہو گا، جسے ہر مومن خواہ پڑھا لکھا ہو یا جاہل پڑھ لے گا۔ اور اس کا ایک فتنہ یہ ہو گا کہ اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہو گی، لیکن حقیقت میں اس کی جہنم جنت ہو گی، اور جنت جہنم ہو گی، تو جو اس کی جہنم میں ڈالا جائے، اسے چاہیئے کہ وہ اللہ سے فریاد کرے، اور سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے تو وہ جہنم اس پر ایسی ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جائے گی جیسے ابراہیم علیہ السلام پر آگ ٹھنڈی ہو گئی تھی۔ اور اس دجال کا ایک فتنہ یہ بھی ہو گا کہ وہ ایک گنوار دیہاتی سے کہے گا: اگر میں تیرے والدین کو زندہ کر دوں تو کیا تو مجھے رب تسلیم کرے گا؟ وہ کہے گا: ہاں، پھر دو شیطان اس کے باپ اور اس کی ماں کی شکل میں آئیں گے اور اس سے کہیں گے: اے میرے بیٹے! تو اس کی اطاعت کر، یہ تیرا رب ہے۔ ایک فتنہ اس کا یہ ہو گا کہ وہ ایک شخص پر مسلط کر دیا جائے گا، پھر اسے قتل کر دے گا، اور اسے آرے سے چیر دے گا یہاں تک کہ اس کے دو ٹکڑے کر کے ڈال دے گا، پھر کہے گا: تم میرے اس بندے کو دیکھو، میں اس بندے کو اب زندہ کرتا ہوں، پھر وہ کہے گا: میرے علاوہ اس کا کوئی اور رب ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے زندہ کرے گا، اور دجال خبیث اس سے پوچھے گا کہ تیرا رب کون ہے؟ تو وہ کہے گا: میرا رب تو اللہ ہے، اور تو اللہ کا دشمن دجال ہے، اللہ کی قسم! اب تو مجھے تیرے دجال ہونے کا مزید یقین ہو گیا۔ ابوالحسن طنافسی کہتے ہیں کہ ہم سے محاربی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے عبیداللہ بن ولید وصافی نے بیان کیا، انہوں نے عطیہ سے روایت کی، عطیہ نے ابو سعید خدری سے، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے اس شخص کا درجہ جنت میں بہت اونچا ہو گا۔ ابو سعید خدری کہتے ہیں: اللہ کی قسم! ہمارا خیال تھا کہ یہ شخص سوائے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے کوئی نہیں ہو سکتا، یہاں تک کہ وہ اپنی راہ گزر گئے۔ محاربی کہتے ہیں کہ اب ہم پھر ابوامامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث جو ابورافع نے روایت کی ہے بیان کرتے ہیں کہ دجال کا ایک فتنہ یہ بھی ہو گا کہ وہ آسمان کو پانی برسانے اور زمین کو غلہ اگانے کا حکم دے گا، چنانچہ بارش نازل ہو گی، اور غلہ اگے گا، اور اس کا فتنہ یہ بھی ہو گا کہ وہ ایک قبیلے کے پاس گزرے گا، وہ لوگ اس کو جھوٹا کہیں گے، تو ان کا کوئی چوپایہ باقی نہ رہے گا، بلکہ سب ہلاک ہو جائیں گے۔ اس کا ایک فتنہ یہ بھی ہو گا کہ وہ ایک قبیلے کے پاس گزرے گا، وہ لوگ اس کی تصدیق کریں گے، پھر وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ برسے گا، اور زمین کو غلہ و اناج اگانے کا حکم دے گا تو وہ غلہ اگائے گی، یہاں تک کہ اس دن شام کو چرنے والے ان کے جانور پہلے سے خوب موٹے بھاری ہو کر لوٹیں گے، کوکھیں بھری ہوئی، اور تھن دودھ سے لبریز ہوں گے، مکہ اور مدینہ کو چھوڑ کر زمین کا کوئی خطہٰ ایسا نہ ہو گا جہاں دجال نہ جائے، اور اس پر غالب نہ آئے، مکہ اور مدینہ کا کوئی دروازہ ایسا نہ ہو گا جہاں فرشتے ننگی تلواروں کے ساتھ اس سے نہ ملیں، یہاں تک کہ دجال ایک چھوٹی سرخ پہاڑی کے پاس اترے گا، جہاں کھاری زمین ختم ہوئی ہے، اس وقت مدینہ میں تین مرتبہ زلزلہ آئے گا، جس کی وجہ سے مدینہ میں جتنے مرد اور عورتیں منافق ہوں گے وہ اس کے پاس چلے جائیں گے اور مدینہ میل کو ایسے نکال پھینکے گا جیسے بھٹی لوہے کی میل کو دور کر دیتی ہے، اور اس دن کا نام یوم الخلاص (چھٹکارے کا دن، یوم نجات) ہو گا۔ ام شریک بنت ابی العسکر نے عرض کیا کہ اللہ کے رسول! اس دن عرب کہاں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس روز عرب بہت کم ہوں گے اور ان میں سے اکثر بیت المقدس میں ایک صالح امام کے ماتحت ہوں گے، ایک روز ان کا امام آگے بڑھ کر لوگوں کو صبح کی نماز پڑھانے کے لیے کھڑا ہو گا، کہ اتنے میں عیسیٰ بن مریم علیہما السلام صبح کے وقت نازل ہوں گے، تو یہ امام ان کو دیکھ کر الٹے پاؤں پیچھے ہٹ آنا چاہے گا تاکہ عیسیٰ علیہ السلام آگے بڑھ کر لوگوں کو نماز پڑھا سکیں، لیکن عیسیٰ علیہ السلام اپنا ہاتھ اس کے دونوں مونڈھوں کے درمیان رکھ کر فرمائیں گے کہ تم ہی آگے بڑھ کر نماز پڑھاؤ اس لیے کہ تمہارے ہی لیے تکبیر کہی گئی ہے، خیر وہ امام لوگوں کو نماز پڑھائے گا، جب وہ نماز سے فارغ ہو گا تو عیسیٰ علیہ السلام (قلعہ والوں سے) فرمائیں گے کہ دروازہ کھولو، تو دروازہ کھول دیا جائے گا، اس (دروازے) کے پیچھے دجال ہو گا، اس کے ساتھ ستر ہزار یہودی ہوں گے، ہر یہودی کے پاس سونا چاندی سے مرصع و مزین تلوار اور سبز چادر ہو گی، جب یہ دجال عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھے گا، تو اس طرح گھلے گا جس طرح پانی میں نمک گھل جاتا ہے، اور وہ انہیں دیکھ کر بھاگ کھڑا ہو گا، عیسیٰ علیہ السلام اس سے کہیں گے: تجھے میرے ہاتھ سے ایک ضرب کھانی ہے تو اس سے بچ نہ سکے گا، آخر کار وہ اسے لد کے مشرقی دروازے کے پاس پکڑ لیں گے، اور اسے قتل کر دیں گے، پھر اللہ تعالیٰ یہودیوں کو شکست دے گا، اور یہودی اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے جس چیز کی بھی آڑ میں چھپے گا، خواہ وہ درخت ہو یا پتھر، دیوار ہو یا جانور، اس چیز کو اللہ تعالیٰ بولنے کی طاقت دے گا، اور ہر چیز کہے گی: اے اللہ کے مسلمان بندے! یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے، اسے آ کر قتل کر دے، سوائے ایک درخت کے جس کو غرقد کہتے ہیں، یہ یہودیوں کے درختوں میں سے ایک درخت ہے یہ نہیں بولے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال چالیس سال تک رہے گا، جن میں سے ایک سال چھ مہینہ کے برابر ہو گا، اور ایک سال ایک مہینہ کے برابر ہو گا، اور ایک مہینہ جمعہ (ایک ہفتہ) کے برابر اور دجال کے باقی دن ایسے گزر جائیں گے جیسے چنگاری اڑ جاتی ہے، اگر تم میں سے کوئی مدینہ کے ایک دروازے پر صبح کے وقت ہو گا، تو اسے دوسرے دروازے پر پہنچتے پہنچتے شام ہو جائے گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اتنے چھوٹے دنوں میں ہم نماز کس طرح پڑھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس طرح تم ان بڑے دنوں میں اندازہ کر کے پڑھتے ہو اسی طرح ان (چھوٹے) دنوں میں بھی اندازہ کر کے پڑھ لینا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عیسیٰ علیہ السلام میری امت میں ایک عادل حاکم اور منصف امام ہوں گے، صلیب کو توڑیں گے، سور کو قتل کریں گے، جزیہ اٹھا دیں گے، اور صدقہ و زکاۃ لینا چھوڑ دیں گے، تو یہ بکریوں اور گھوڑوں پر وصول نہیں کیا جائے گا، لوگوں کے دلوں سے کینہ اور بغض اٹھ جائے گا، اور ہر قسم کے زہریلے جانور کا زہر جاتا رہے گا، حتیٰ کہ اگر بچہ سانپ کے منہ میں ہاتھ ڈالے گا تو وہ اسے نقصان نہ پہنچائے گا، اور بچی شیر کو بھگائے گی تو وہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، بھیڑیا بکریوں میں اس طرح رہے گا جس طرح محافظ کتا بکریوں میں رہتا ہے، زمین صلح اور انصاف سے ایسے بھر جائے گی جیسے برتن پانی سے بھر جاتا ہے، اور (سب لوگوں کا) کلمہ ایک ہو جائے گا، اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کی جائے گی، لڑائی اپنے سامان رکھ دے گی (یعنی دنیا سے لڑائی اٹھ جائے گی) قریش کی سلطنت جاتی رہے گی، اور زمین چاندی کی طشتری کی طرح ہو گی، اپنے پھل اور ہریالی ایسے اگائے گی جس طرح آدم کے عہد میں اگایا کرتی تھی، یہاں تک کہ انگور کے ایک خوشے پر ایک جماعت جمع ہو جائے گی تو سب آسودہ ہو جائیں گے، اور ایک انار پر ایک جماعت جمع ہو جائے گی تو سب آسودہ ہو جائیں گے، اور بیل اتنے اتنے داموں میں ہوں گے، اور گھوڑے چند درہموں میں ملیں گے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! گھوڑے کیوں سستے ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑائی کے لیے گھوڑوں پر سواری نہیں ہو گی، پھر آپ سے عرض کیا گیا: بیل کیوں مہنگا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساری زمین میں کھیتی ہو گی اور دجال کے ظہور سے پہلے تین سال تک سخت قحط ہو گا، ان تینوں سالوں میں لوگ بھوک سے سخت تکلیف اٹھائیں گے، پہلے سال اللہ تعالیٰ آسمان کو تہائی بارش روکنے اور زمین کو تہائی پیداوار روکنے کا حکم دے گا، پھر دوسرے سال آسمان کو دو تہائی بارش روکنے اور زمین کو دو تہائی پیداوار روکنے کا حکم دے گا، اور تیسرے سال اللہ تعالیٰ آسمان کو یہ حکم دے گا کہ بارش بالکل روک لے پس ایک قطرہ بھی بارش نہ ہو گی، اور زمین کو یہ حکم دے گا کہ وہ اپنے سارے پودے روک لے تو وہ اپنی تمام پیداوار روک لے گی، نہ کوئی گھاس اگے گی، نہ کوئی سبزی، بالآخر کھر والے جانور (گائے بکری وغیرہ چوپائے) سب ہلاک ہو جائیں گے، کوئی باقی نہ بچے گا مگر جسے اللہ بچا لے، عرض کیا گیا: پھر اس وقت لوگ کس طرح زندہ رہیں گے؟ آپ نے فرمایا: تہلیل ( «لا إله إلا الله») تکبیر ( «الله أكبر») تسبیح ( «سبحان الله») اور تحمید ( «الحمد لله») کا کہنا، ان کے لیے غذا کا کام دے گا۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: میں نے ابوالحسن طنافسی سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے عبدالرحمٰن محاربی سے سنا وہ کہتے تھے: یہ حدیث تو اس لائق ہے کہ مکتب کے استادوں کو دے دی جائے تاکہ وہ مکتب میں بچوں کو یہ حدیث پڑھائیں ۱؎۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَافِعٍ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي زُرْعَةَ السَّيْبَانِيِّ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو , عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ , قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَكَانَ أَكْثَرُ خُطْبَتِهِ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ عَنْ الدَّجَّالِ وَحَذَّرَنَاهُ , فَكَانَ مِنْ قَوْلِهِ أَنْ قَالَ : " إِنَّهُ لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ مُنْذُ ذَرَأَ اللَّهُ ذُرِّيَّةَ آدَمَ أَعْظَمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ , وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا إِلَّا حَذَّرَ أُمَّتَهُ الدَّجَّالَ , وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ , وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ , وَهُوَ خَارِجٌ فِيكُمْ لَا مَحَالَةَ , وَإِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْكُمْ , فَأَنَا حَجِيجٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ , وَإِنْ يَخْرُجْ مِنْ بَعْدِي , فَكُلُّ امْرِئٍ حَجِيجُ نَفْسِهِ , وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ , وَإِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ خَلَّةٍ بَيْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ , فَيَعِيثُ يَمِينًا , وَيَعِيثُ شِمَالًا , يَا عِبَادَ اللَّهِ , أَيُّها النَّاسُ فَاثْبُتُوا , فَإِنِّي سَأَصِفُهُ لَكُمْ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا إِيَّاهُ نَبِيٌّ قَبْلِي , إِنَّهُ يَبْدَأُ , فَيَقُولُ : أَنَا نَبِيٌّ وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي , ثُمَّ يُثَنِّي , فَيَقُولُ : أَنَا رَبُّكُمْ , وَلَا تَرَوْنَ رَبَّكُمْ حَتَّى تَمُوتُوا , وَإِنَّهُ أَعْوَرُ , وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ , وَإِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ , يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ كَاتِبٍ أَوْ غَيْرِ كَاتِبٍ , وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنَّ مَعَهُ جَنَّةً وَنَارًا , فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ , فَمَنِ ابْتُلِيَ بِنَارِهِ فَلْيَسْتَغِثْ بِاللَّهِ وَلْيَقْرَأْ فَوَاتِحَ الْكَهْفِ , فَتَكُونَ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا , كَمَا كَانَتِ النَّارُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ , وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَقُولَ , لِأَعْرَابِيٍّ : أَرَأَيْتَ إِنْ بَعَثْتُ لَكَ أَبَاكَ وَأُمَّكَ , أَتَشْهَدُ أَنِّي رَبُّكَ ؟ فَيَقُولُ : نَعَمْ , فَيَتَمَثَّلُ لَهُ شَيْطَانَانِ فِي صُورَةِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ , فَيَقُولَانِ : يَا بُنَيَّ اتَّبِعْهُ فَإِنَّهُ رَبُّكَ , وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يُسَلَّطَ عَلَى نَفْسٍ وَاحِدَةٍ , فَيَقْتُلَهَا وَيَنْشُرَهَا بِالْمِنْشَارِ , حَتَّى يُلْقَى شِقَّتَيْنِ , ثُمَّ يَقُولَ : انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي هَذَا , فَإِنِّي أَبْعَثُهُ الْآنَ , ثُمَّ يَزْعُمُ أَنَّ لَهُ رَبًّا غَيْرِي , فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ , وَيَقُولُ لَهُ الْخَبِيثُ مَنْ رَبُّكَ : فَيَقُولُ : رَبِّيَ اللَّهُ , وَأَنْتَ عَدُوُّ اللَّهِ , أَنْتَ الدَّجَّالُ , وَاللَّهِ مَا كُنْتُ بَعْدُ أَشَدَّ بَصِيرَةً بِكَ مِنِّي الْيَوْمَ " , قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الطَّنَافِسِيُّ : فَحَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيُّ , عَنْ عَطِيَّةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ذَلِكَ الرَّجُلُ أَرْفَعُ أُمَّتِي دَرَجَةً فِي الْجَنَّةِ " , قَالَ : قَالَ أَبُو سَعِيدٍ : وَاللَّهِ مَا كُنَّا نُرَى ذَلِكَ الرَّجُلَ إِلَّا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ , قَالَ الْمُحَارِبِيُّ : ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى حَدِيثِ أَبِي رَافِعٍ , قَالَ : " وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَأْمُرَ السَّمَاءَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ , وَيَأْمُرَ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ , وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَمُرَّ بِالْحَيِّ فَيُكَذِّبُونَهُ , فَلَا تَبْقَى لَهُمْ سَائِمَةٌ إِلَّا هَلَكَتْ , وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَمُرَّ بِالْحَيِّ فَيُصَدِّقُونَهُ , فَيَأْمُرَ السَّمَاءَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ , وَيَأْمُرَ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ , حَتَّى تَرُوحَ مَوَاشِيهِمْ مِنْ يَوْمِهِمْ ذَلِكَ أَسْمَنَ مَا كَانَتْ , وَأَعْظَمَهُ وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ , وَأَدَرَّهُ ضُرُوعًا , وَإِنَّهُ لَا يَبْقَى شَيْءٌ مِنَ الْأَرْضِ إِلَّا وَطِئَهُ , وَظَهَرَ عَلَيْهِ إِلَّا مَكَّةَ وَالْمَدِينَةَ , لَا يَأْتِيهِمَا مِنْ نَقْبٍ مِنْ نِقَابِهِمَا , إِلَّا لَقِيَتْهُ الْمَلَائِكَةُ بِالسُّيُوفِ صَلْتَةً , حَتَّى يَنْزِلَ عِنْدَ الظُّرَيْبِ الْأَحْمَرِ عِنْدَ مُنْقَطَعِ السَّبَخَةِ , فَتَرْجُفُ الْمَدِينَةُ بِأَهْلِهَا ثَلَاثَ رَجَفَاتٍ , فَلَا يَبْقَى مُنَافِقٌ وَلَا مُنَافِقَةٌ إِلَّا خَرَجَ إِلَيْهِ , فَتَنْفِي الْخَبَثَ مِنْهَا كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ , وَيُدْعَى ذَلِكَ الْيَوْمُ يَوْمَ الْخَلَاصِ " , فَقَالَتْ أُمُّ شَرِيكٍ بِنْتُ أَبِي الْعَكَرِ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَأَيْنَ الْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ ؟ قَالَ : " هُمْ يَوْمَئِذٍ قَلِيلٌ , وَجُلُّهُمْ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ , وَإِمَامُهُمْ رَجُلٌ صَالِحٌ , فَبَيْنَمَا إِمَامُهُمْ قَدْ تَقَدَّمَ يُصَلِّي بِهِمُ الصُّبْحَ , إِذْ نَزَلَ عَلَيْهِمْ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ الصُّبْحَ , فَرَجَعَ ذَلِكَ الْإِمَامُ يَنْكُصُ , يَمْشِي الْقَهْقَرَى لِيَتَقَدَّمَ عِيسَى يُصَلِّي بِالنَّاسِ , فَيَضَعُ عِيسَى يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ , ثُمَّ يَقُولُ لَهُ : تَقَدَّمْ فَصَلِّ , فَإِنَّهَا لَكَ أُقِيمَتْ , فَيُصَلِّي بِهِمْ إِمَامُهُمْ , فَإِذَا انْصَرَفَ , قَالَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام : افْتَحُوا الْبَابَ , فَيُفْتَحُ وَوَرَاءَهُ الدَّجَّالُ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ يَهُودِيٍّ , كُلُّهُمْ ذُو سَيْفٍ مُحَلًّى وَسَاجٍ , فَإِذَا نَظَرَ إِلَيْهِ الدَّجَّالُ ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ , وَيَنْطَلِقُ هَارِبًا , وَيَقُولُ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام : إِنَّ لِي فِيكَ ضَرْبَةً لَنْ تَسْبِقَنِي بِهَا , فَيُدْرِكُهُ عِنْدَ بَابِ اللُّدِّ الشَّرْقِيِّ فَيَقْتُلُهُ , فَيَهْزِمُ اللَّهُ الْيَهُودَ , فَلَا يَبْقَى شَيْءٌ مِمَّا خَلَقَ اللَّهُ يَتَوَارَى بِهِ يَهُودِيٌّ إِلَّا أَنْطَقَ اللَّهُ ذَلِكَ الشَّيْءَ , لَا حَجَرَ , وَلَا شَجَرَ , وَلَا حَائِطَ , وَلَا دَابَّةَ إِلَّا الْغَرْقَدَةَ , فَإِنَّهَا مِنْ شَجَرِهِمْ لَا تَنْطِقُ , إِلَّا قَالَ : يَا عَبْدَ اللَّهِ الْمُسْلِمَ , هَذَا يَهُودِيٌّ , فَتَعَالَ اقْتُلْهُ " , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَإِنَّ أَيَّامَهُ أَرْبَعُونَ سَنَةً , السَّنَةُ كَنِصْفِ السَّنَةِ , وَالسَّنَةُ كَالشَّهْرِ , وَالشَّهْرُ كَالْجُمُعَةِ , وَآخِرُ أَيَّامِهِ كَالشَّرَرَةِ , يُصْبِحُ أَحَدُكُمْ عَلَى بَابِ الْمَدِينَةِ فَلَا يَبْلُغُ بَابَهَا الْآخَرَ حَتَّى يُمْسِيَ " , فَقِيلَ لَهُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَيْفَ نُصَلِّي فِي تِلْكَ الْأَيَّامِ الْقِصَارِ ؟ قَالَ : " تَقْدُرُونَ فِيهَا الصَّلَاةَ كَمَا تَقْدُرُونَهَا فِي هَذِهِ الْأَيَّامِ الطِّوَالِ , ثُمَّ صَلُّوا " , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " فَيَكُونُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي أُمَّتِي حَكَمًا عَدْلًا , وَإِمَامًا مُقْسِطًا , يَدُقُّ الصَّلِيبَ , وَيَذْبَحُ الْخِنْزِيرَ , وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ , وَيَتْرُكُ الصَّدَقَةَ , فَلَا يُسْعَى عَلَى شَاةٍ وَلَا بَعِيرٍ , وَتُرْفَعُ الشَّحْنَاءُ وَالتَّبَاغُضُ , وَتُنْزَعُ حُمَةُ كُلِّ ذَاتِ حُمَةٍ , حَتَّى يُدْخِلَ الْوَلِيدُ يَدَهُ فِي الْحَيَّةِ فَلَا تَضُرَّهُ , وَتُفِرَّ الْوَلِيدَةُ الْأَسَدَ فَلَا يَضُرُّهَا , وَيَكُونَ الذِّئْبُ فِي الْغَنَمِ كَأَنَّهُ كَلْبُهَا , وَتُمْلَأُ الْأَرْضُ مِنَ السِّلْمِ كَمَا يُمْلَأُ الْإِنَاءُ مِنَ الْمَاءِ , وَتَكُونُ الْكَلِمَةُ وَاحِدَةً فَلَا يُعْبَدُ إِلَّا اللَّهُ , وَتَضَعُ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا , وَتُسْلَبُ قُرَيْشٌ مُلْكَهَا , وَتَكُونُ الْأَرْضُ كَفَاثُورِ الْفِضَّةِ , تُنْبِتُ نَبَاتَهَا بِعَهْدِ آدَمَ , حَتَّى يَجْتَمِعَ النَّفَرُ عَلَى الْقِطْفِ مِنَ الْعِنَبِ فَيُشْبِعَهُمْ , وَيَجْتَمِعَ النَّفَرُ عَلَى الرُّمَّانَةِ فَتُشْبِعَهُمْ , وَيَكُونَ الثَّوْرُ بِكَذَا وَكَذَا مِنَ الْمَالِ , وَتَكُونَ الْفَرَسُ بِالدُّرَيْهِمَاتِ " , قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَا يُرْخِصُ الْفَرَسَ ؟ قَالَ : " لَا تُرْكَبُ لِحَرْبٍ أَبَدًا " , قِيلَ لَهُ : فَمَا يُغْلِي الثَّوْرَ ؟ قَالَ : " تُحْرَثُ الْأَرْضُ كُلُّهَا , وَإِنَّ قَبْلَ خُرُوجِ الدَّجَّالِ ثَلَاثَ سَنَوَاتٍ شِدَادٍ , يُصِيبُ النَّاسَ فِيهَا جُوعٌ شَدِيدٌ , يَأْمُرُ اللَّهُ السَّمَاءَ فِي السَّنَةِ الْأُولَى أَنْ تَحْبِسَ ثُلُثَ مَطَرِهَا , وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ ثُلُثَ نَبَاتِهَا , ثُمَّ يَأْمُرُ السَّمَاءَ فِي الثَّانِيَةِ فَتَحْبِسُ ثُلُثَيْ مَطَرِهَا , وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ ثُلُثَيْ نَبَاتِهَا , ثُمَّ يَأْمُرُ اللَّهُ السَّمَاءَ فِي السَّنَةِ الثَّالِثَةِ فَتَحْبِسُ مَطَرَهَا كُلَّهُ , فَلَا تُقْطِرُ قَطْرَةً , وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ نَبَاتَهَا كُلَّهُ , فَلَا تُنْبِتُ خَضْرَاءَ , فَلَا تَبْقَى ذَاتُ ظِلْفٍ إِلَّا هَلَكَتْ إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ , قِيلَ : فَمَا يُعِيشُ النَّاسُ فِي ذَلِكَ الزَّمَانِ ؟ قَالَ : " التَّهْلِيلُ وَالتَّكْبِيرُ , وَالتَّسْبِيحُ وَالتَّحْمِيدُ , وَيُجْرَى ذَلِكَ عَلَيْهِمْ مُجْرَى الطَّعَامِ " , قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : سَمِعْت أَبَا الْحَسَنِ الطَّنَافِسِيَّ , يَقُولُ : سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيَّ , يَقُولُ : يَنْبَغِي أَنْ يُدْفَعَ هَذَا الْحَدِيثُ إِلَى الْمُؤَدِّبِ , حَتَّى يُعَلِّمَهُ الصِّبْيَانَ فِي الْكُتَّابِ .

Your Comments/Thoughts ?

فتنوں سے متعلق احکام و مسائل سے مزید احادیث

حدیث نمبر 4050

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے قریب کچھ دن ایسے ہوں گے جن میں علم اٹھ جائے گا، جہالت بڑھ جائے گی، اور «هرج» زیادہ ہو گا، «هرج»: قتل کو کہتے ہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3955

´حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں آپ نے کہا کہ تم میں سے کس کو فتنہ کے باب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: مجھ کو یاد ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم بڑے جری اور نڈر ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4007

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو جو باتیں کہیں، ان میں یہ بات بھی تھی: آگاہ رہو! کسی شخص کو لوگوں کا خوف حق بات کہنے سے نہ روکے، جب وہ حق کو جانتا ہو، یہ حدیث بیان کر کے ابو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4015

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ہم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو کس وقت ترک کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت جب تم میں وہ باتیں ظاہر ہو جائیں جو گذشتہ امتوں میں ظاہر ہوئی تھیں، ہم نے عرض کیا: اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4081

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` اسراء (معراج) کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے ملاقات کی، تو سب نے آپس میں قیامت کا ذکر کیا، پھر سب نے پہلے ابراہیم علیہ السلام سے قیامت کے متعلق پوچھا، لیکن انہیں قیامت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4010

´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب سمندر کے مہاجرین (یعنی مہاجرین حبشہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ مجھ سے وہ عجیب باتیں کیوں نہیں بیان کرتے جو تم نے ملک حبشہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4070

´صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مغرب (یعنی سورج کے ڈوبنے کی سمت) میں ایک کھلا دروازہ ہے، اس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت ہے، یہ دروازہ توبہ کے لیے ہمیشہ کھلا رہے گا، جب تک سورج ادھر سے نہ نکلے، اور ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4062

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں زمین کا دھنسنا، صورتوں کا مسخ ہونا، اور آسمان سے پتھروں کی بارش کا ہونا ہو گا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4004

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: تم بھلی بات کا حکم دو، اور بری بات سے منع کرو، اس سے پہلے کہ تم دعا کرو اور تمہاری دعا قبول نہ کی جائے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4046

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دریائے فرات میں سونے کے پہاڑ نہ ظاہر ہو جائیں، اور لوگ اس پر باہم جنگ کرنے لگیں، حتیٰ کہ دس آدمیوں میں سے نو قتل ہو جائیں گے، اور ایک باقی رہ جائے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3957

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اس زمانہ میں کیا حال ہو گا جو عنقریب آنے والا ہے؟ جس میں لوگ چھانے جائیں گے (اچھے لوگ سب مر جائیں گے) اور خراب لوگ باقی رہ جائیں گے (جیسے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3981

´حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ ایسے فتنے پیدا ہوں گے کہ ان کے دروازوں پر جہنم کی طرف بلانے والے ہوں گے، لہٰذا اس وقت تمہارے لیے کسی درخت کی جڑ چبا کر جان دے دینا بہتر ہے، بہ نسبت اس کے کہ تم ان بلانے والوں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4097

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی اور ناکیں چپٹی ہوں گی اور ان کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال کی طرح ہوں گے، اور قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4067

´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مکہ کے قریب ایک جگہ صحراء میں لے گئے، تو وہ ایک خشک زمین تھی جس کے اردگرد ریت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جانور ( «دابۃ الارض») یہاں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3930

´اس سند سے بھی` عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ایک سریہ کے ساتھ روانہ کیا تو ایک مسلمان نے ایک مشرک پر حملہ کیا، پھر راوی نے وہی سابقہ قصہ بیان کیا، اور اتنا اضافہ کیا کہ زمین نے اس کو پھینک دیا، اس کی خبر نبی اکرم صلی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4076

´نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ مسلمان یاجوج و ماجوج کے تیر، کمان، اور ڈھال کو سات سال تک جلائیں گے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3933

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کا خون، مال اور عزت و آبرو دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4001

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں قبیلہ مزینہ کی ایک عورت مسجد میں بنی ٹھنی اتراتی ہوئی داخل ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! اپنی عورتوں کو زیب و زینت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4019

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: مہاجرین کی جماعت! پانچ باتیں ہیں جب تم ان میں مبتلا ہو جاؤ گے، اور میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ تم اس میں مبتلا ہو، (وہ پانچ باتیں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4069

´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کی پہلی نشانی سورج کا پچھم سے نکلنا، اور چاشت کے وقت لوگوں پر «دابہ» (چوپایہ) کا ظاہر ہونا ہے۔ عبداللہ بن ..مکمل حدیث پڑھیئے