Hadith no 2272 Of Sunan Abi Dawud Chapter Talaq Ke Faroyi Ehkaam O Masail (Divorce-kitab Al-talaq)
Read Sunan Abi Dawud Hadith No 2272 - Hadith No 2272 is from Divorce-kitab Al-talaq , Talaq Ke Faroyi Ehkaam O Masail Chapter in the Sunan Abi Dawud Hadees Book, which is written by Imam Abu Dawood. Hadith # 2272 of Imam Abu Dawood covers the topic of Divorce-kitab Al-talaq briefly in Sunan Abi Dawud. You can read Hadith No 2272 from Divorce-kitab Al-talaq in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
سنن ابی داود - حدیث نمبر 2272
Hadith No | 2272 |
---|---|
Book Name | Sunan Abi Dawud |
Book Writer | Imam Abu Dawood |
Writer Death | 275 ھ |
Chapter Name | Divorce-kitab Al-talaq |
Roman Name | Talaq Ke Faroyi Ehkaam O Masail |
Arabic Name | تفريع أبواب الطلاق |
Urdu Name | طلاق کے فروعی احکام و مسائل |
Urdu Translation
´محمد بن مسلم بن شہاب کہتے ہیں کہ عروہ بن زبیر نے مجھے خبر دی ہے کہ` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ زمانہ جاہلیت میں چار قسم کے نکاح ہوتے تھے: ایک تو ایسے ہی جیسے اس زمانے میں ہوتا ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص کے پاس اس کی بہن یا بیٹی وغیرہ کے لیے نکاح کا پیغام دیتا ہے وہ مہر ادا کرتا ہے اور نکاح کر لیتا ہے۔ نکاح کی دوسری قسم یہ تھی کہ آدمی اپنی بیوی سے حیض سے پاک ہونے کے بعد کہہ دیتا کہ فلاں شخص کو بلوا لے، اور اس کا نطفہ حاصل کر لے پھر وہ شخص تب تک اپنی بیوی سے صحبت نہ کرتا جب تک کہ مطلوبہ شخص سے حمل نہ قرار پا جاتا، حمل ظاہر ہونے کے بعد ہی وہ چاہتا تو اس سے جماع کرتا، ایسا اس لیے کیا جاتا تھا تاکہ لڑکا نجیب (عمدہ نسب کا) ہو، اس نکاح کو نکاح استبضاع (نطفہ حاصل کرنے کا نکاح) کہا جاتا تھا۔ نکاح کی تیسری قسم یہ تھی کہ نو افراد تک کا ایک گروہ بن جاتا پھر وہ سب اس سے صحبت کرتے رہتے، جب وہ حاملہ ہو جاتی اور بچے کی ولادت ہوتی تو ولادت کے کچھ دن بعد وہ عورت ان سب لوگوں کو بلوا لیتی، کوئی آنے سے انکار نہ کرتا، جب سب جمع ہو جاتے تو کہتی: تمہیں اپنا حال معلوم ہی ہے، اور میں نے بچہ جنا ہے، پھر وہ جسے چاہتی اس کا نام لے کر کہتی کہ اے فلاں! یہ تیرا بچہ ہے، اور اس بچے کو اس کے ساتھ ملا دیا جاتا۔ نکاح کی چوتھی قسم یہ تھی کہ بہت سے لوگ جمع ہو جاتے اور ایک عورت سے صحبت کرتے، وہ کسی بھی آنے والے کو منع نہ کرتی، یہ بدکار عورتیں ہوتیں، ان کے دروازوں پر بطور نشانی جھنڈے لگے ہوتے، جو شخص بھی چاہتا ان سے صحبت کرتا، جب وہ حاملہ ہو جاتی اور بچہ جن دیتی تو سب جمع ہو جاتے، اور قیافہ شناس کو بلاتے، وہ جس کا بھی نام لیتا اس کے ساتھ ملا دیا جاتا، وہ بچہ اس کا ہو جاتا اور وہ کچھ نہ کہہ پاتا، تو جب اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنا کر بھیجا تو زمانہ جاہلیت کے سارے نکاحوں کو باطل قرار دے دیا سوائے اہل اسلام کے نکاح کے جو آج رائج ہے۔
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ : قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ ، " أَنَّ النِّكَاحَ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ عَلَى أَرْبَعَةِ أَنْحَاءٍ ، فَكَانَ مِنْهَا : نِكَاحُ النَّاسِ الْيَوْمَ يَخْطُبُ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ وَلِيَّتَهُ فَيُصْدِقُهَا ثُمَّ يَنْكِحُهَا ، وَنِكَاحٌ آخَرُ كَانَ الرَّجُلُ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ إِذَا طَهُرَتْ مِنْ طَمْثِهَا : أَرْسِلِي إِلَى فُلَانٍ فَاسْتَبْضِعِي مِنْهُ ، وَيَعْتَزِلُهَا زَوْجُهَا وَلَا يَمَسُّهَا أَبَدًا حَتَّى يَتَبَيَّنَ حَمْلُهَا مِنْ ذَلِكَ الرَّجُلِ الَّذِي تَسْتَبْضِعُ مِنْهُ ، فَإِذَا تَبَيَّنَ حَمْلُهَا أَصَابَهَا زَوْجُهَا إِنْ أَحَبَّ ، وَإِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ رَغْبَةً فِي نَجَابَةِ الْوَلَدِ ، فَكَانَ هَذَا النِّكَاحُ يُسَمَّى نِكَاحَ الِاسْتِبْضَاعِ ، وَنِكَاحٌ آخَرُ يَجْتَمِعُ الرَّهْطُ دُونَ الْعَشَرَةِ فَيَدْخُلُونَ عَلَى الْمَرْأَةِ كُلُّهُمْ يُصِيبُهَا ، فَإِذَا حَمَلَتْ وَوَضَعَتْ وَمَرَّ لَيَالٍ بَعْدَ أَنْ تَضَعَ حَمْلَهَا أَرْسَلَتْ إِلَيْهِمْ فَلَمْ يَسْتَطِعْ رَجُلٌ مِنْهُمْ أَنْ يَمْتَنِعَ حَتَّى يَجْتَمِعُوا عِنْدَهَا ، فَتَقُولُ لَهُمْ : قَدْ عَرَفْتُمُ الَّذِي كَانَ مِنْ أَمْرِكُمْ ، وَقَدْ وَلَدْتُ وَهُوَ ابْنُكَ يَا فُلَانُ ، فَتُسَمِّي مَنْ أَحَبَّتْ مِنْهُمْ بِاسْمِهِ فَيَلْحَقُ بِهِ وَلَدُهَا ، وَنِكَاحٌ رَابِعٌ يَجْتَمِعُ النَّاسُ الْكَثِيرُ فَيَدْخُلُونَ عَلَى الْمَرْأَةِ لَا تَمْتَنِعُ مِمَّنْ جَاءَهَا وَهُنَّ الْبَغَايَا ، كُنَّ يَنْصِبْنَ عَلَى أَبْوَابِهِنَّ رَايَاتٍ يَكُنَّ عَلَمًا لِمَنْ أَرَادَهُنَّ دَخَلَ عَلَيْهِنَّ ، فَإِذَا حَمَلَتْ فَوَضَعَتْ حَمْلَهَا جُمِعُوا لَهَا وَدَعَوْا لَهُمُ الْقَافَةَ ، ثُمَّ أَلْحَقُوا وَلَدَهَا بِالَّذِي يَرَوْنَ فَالْتَاطَهُ ، وَدُعِيَ ابْنَهُ لَا يَمْتَنِعُ مِنْ ذَلِكَ ، فَلَمَّا بَعَثَ اللَّهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدَمَ نِكَاحَ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ كُلَّهُ ، إِلَّا نِكَاحَ أَهْلِ الْإِسْلَامِ الْيَوْمَ " .
English Translation
Aishah wife of the Prophet ﷺ said “Marriage in pre Islamic times was of four kinds. ” One of them was the marriage contracted by the people today. A man asked another man to marry his relative (sister or daughter) to him. He fixed the dower and married her to him. Another kind of marriage was that a man asked his wife when she became pure from menstruation to send fro so and so and have sexual intercourse with him. Her husband kept himself aloof and did not have intercourse with her till It became apparent that she was pregnant from the man who had intercourse with her. When it was manifest that she was pregnant, her husband approached her if he liked. This marriage was called istibda’ (to utilize man for intercourse for a noble birth). A third kind of marriage was that a group of people less than ten in number entered upon a woman and had intercourse with her. When she conceived gave birth to a child and a number of days passed after her delivery, she sent for them. No one of them could refuse to attend and they gathered before her. She said to them “You have realized your affair. I have now given birth to a child. And this is your son. O so and so. She called the name of anyone of them she liked and the child was attributed to him. A fourth kind of marriage was that many people gathered together and entered upon a woman who did not prevent anyone who came to her. They were prostitutes. They hoisted flags at their doors which served as a sign for the one who intended to enter upon them. When she became pregnant and delivered the child, they got together before her and called for the experts of tracing relationship from physical features. They attributed the child to whom they considered and it was given to him. The child was called his son and he could not deny. When Allah sent Muhammad ﷺ as a Prophet, he abolished all kinds of marriages prevalent among the people of the pre Islamic times except of the Muslims practiced today.
- Previous Hadith
- Hadith No. 2272 of 5274
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
طلاق کے فروعی احکام و مسائل سے مزید احادیث
حدیث نمبر 2306
´ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ` مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا کہ ان کے والد نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو لکھا کہ وہ سبیعہ بنت حارث اسلمیہ رضی اللہ عنہا کے پاس جا کر ان کی حدیث معلوم کریں، نیز معلوم کریں کہ جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2226
´ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت نے اپنے شوہر سے بغیر کسی ایسی تکلیف کے جو اسے طلاق لینے پر مجبور کرے طلاق کا مطالبہ کیا تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے“۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2178
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں` آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے“۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2198
´ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول اگلی والی حدیث میں ہے جسے محمد بن ایاس نے روایت کیا ہے کہ` ابن عباس، ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم سے باکرہ (کنواری) کے بارے میں جسے اس کے شوہر نے تین طلاق دے دی ہو، دریافت کیا گیا تو ان سب نے کہا کہ وہ اپنے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2218
´عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے بھائی اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پندرہ صاع جو دی تاکہ ساٹھ مسکینوں کو کھلا دیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عطا نے اوس کو نہیں پایا ہے اور وہ بدری صحابی ہیں ان کا انتقال بہت پہلے ہو گیا تھا، لہٰذا یہ حدیث مرسل ہے، ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2233
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بریرہ کے قصہ میں روایت ہے کہ` اس کا شوہر غلام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو (آزاد ہونے کے بعد) اختیار دے دیا تو انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کیا، اگر وہ آزاد ہوتا تو آپ اسے (بریرہ کو) اختیار نہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2247
´سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں ان دونوں کے لعان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود رہا اور میں پندرہ سال کا تھا، پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی لیکن اس میں اتنا اضافہ کیا کہ ”پھر وہ عورت حاملہ نکلی چنانچہ لڑکے کو اس کی ماں کی جانب منسوب ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2229
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے ان سے خلع کر لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی عدت ایک حیض مقرر فرمائی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عبدالرزاق نے معمر سے معمر نے عمرو بن مسلم سے عمرو نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے نبی اکرم ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2182
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے پھر فرمایا: ”اسے حکم دو کہ اس سے رجوع کر ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2190
´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طلاق صرف انہیں میں ہے جو تمہارے نکاح میں ہوں، اور آزادی صرف انہیں میں ہے جو تمہاری ملکیت میں ہوں، اور بیع بھی صرف انہیں چیزوں میں ہے جو تمہاری ملکیت میں ہوںمکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2220
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی` اسی کے مثل مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2300
´زینب بنت کعب بن عجرۃ سے روایت ہے کہ فریعہ بنت مالک بن سنان رضی اللہ عنہا (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن) نے انہیں خبر دی ہے کہ` وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں، وہ آپ سے پوچھ رہی تھیں کہ کیا وہ قبیلہ بنی خدرہ میں اپنے گھر والوں کے پاس جا کر ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2287
´فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں قبیلہ بنی مخروم کے ایک شخص کے نکاح میں تھی اس نے مجھے طلاق بتہ دے دی، پھر راوی نے مالک کی حدیث کے مثل حدیث بیان کی اس میں «ولا تفوتيني بنفسك» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے شعبی اور بہی نے اور عطاء نے بواسطہ عبدالرحمٰن بن عاصم ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2264
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں اجرت پر بدکاری اور زنا نہیں ہے، جس نے زمانہ جاہلیت میں بدکاری اور زنا سے کمائی کی، تو زنا سے پیدا ہونے والا بچہ اپنے عصبہ (مالک) سے مل جائے گا اور ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2213
´سلمہ بن صخر بیاضی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` لوگوں کے مقابلے میں میں کچھ زیادہ ہی عورتوں کا شوقین تھا، جب ماہ رمضان آیا تو مجھے ڈر ہوا کہ اپنی بیوی کے ساتھ کوئی ایسی حرکت نہ کر بیٹھوں جس کی برائی صبح تک پیچھا نہ چھوڑے چنانچہ میں نے ماہ رمضان کے ختم ہونے تک کے لیے اس سے ظہار کر لیا۔ ایک رات کی بات ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2214
´خویلہ بنت مالک بن ثعلبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میرے شوہر اوس بن صامت نے مجھ سے ظہار کر لیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، میں آپ سے شکایت کر رہی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ان کے بارے میں جھگڑ رہے تھے اور آپ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2288
´فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ` ان کے شوہر نے انہیں تین طلاق دے دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو انہیں نفقہ دلایا، اور نہ ہی رہائش دلائی۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2249
´اس سند سے بھی سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے` اس میں ہے: تو اسے یعنی لڑکے کو اس کی ماں کی جانب منسوب کر کے پکارا جاتا تھا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2267
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس (مسدد اور ابن سرح کی روایت میں ہے) ایک دن خوش و خرم تشریف لائے (اور عثمان کی روایت میں ہے آپ کے چہرے پر خوشی کی لکیریں ۱؎ محسوس کی جا رہی تھیں) ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2199
´طاؤس سے روایت ہے کہ` ایک صاحب جنہیں ابوصہبا کہا جاتا تھا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کثرت سے سوال کرتے تھے انہوں نے پوچھا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ جب آدمی اپنی بیوی کو دخول سے پہلے ہی تین طلاق دے دیتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے نیز عمر رضی ..مکمل حدیث پڑھیئے