Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_aab00445867efecd58970509b3fd9530, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
Hadith No 1739 Sahih Muslim - Musafron Ki Namaz Aur Qasr Ke Ehkaam Chapter In Sahih Muslim - Darsaal

Hadith no 1739 Of Sahih Muslim Chapter Musafron Ki Namaz Aur Qasr Ke Ehkaam (Commands Related to Short Prayers for Travellers)

Read Sahih Muslim Hadith No 1739 - Hadith No 1739 is from Commands Related To Short Prayers For Travellers , Musafron Ki Namaz Aur Qasr Ke Ehkaam Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 1739 of Imam Muslim covers the topic of Commands Related To Short Prayers For Travellers briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 1739 from Commands Related To Short Prayers For Travellers in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 1739

Hadith No 1739
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Commands Related To Short Prayers For Travellers
Roman Name Musafron Ki Namaz Aur Qasr Ke Ehkaam
Arabic Name صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا
Urdu Name مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام

Urdu Translation

‏‏‏‏ قتادہ نے زرارہ سے روایت کی ہے کہ سعد بن ہشام بن عامر نے چاہا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور مدینہ کو آئے اور چاہا کہ اپنے باغ و زمین بیچ ڈالیں اور اس سے ہتھیار اور گھوڑے خریدیں اور نصاریٰ سے مرنے کے وقت تک لڑیں۔ پھر جب مدینہ میں آئے اور مدینہ والوں سے ملے، انہوں نے ان کو منع کیا (یعنی بالکل کاروبار دنیا اور ضروریات بشریٰ چھوڑ کر ایسا نہ کرنا چاہیئے) اور خبر دی کہ چھ آدمیوں نے اس کا ارادہ کیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع کیا اور فرمایا: کیا تمہارے لئے میری راہ اچھی نہیں۔ پھر جب لوگوں نے ان سے یہ کہا تو انہوں نے اپنی بیوی سے رجعت کی (یعنی جس کو طلاق دے دی تھی) اور ان کو طلاق دے دی تھی اور ان کی رجعت پر لوگوں کو گواہ کر لیا۔ پھر وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آۓ اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کا حال پوچھا۔ انہوں نے کہا: میں تم کو ایسا شخص بتا دوں کہ جو ساری زمین کے لوگوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کا حال بہتر جانتا ہے۔ انہوں نے کہا: وہ کون ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا۔ تو تم ان کے پاس جاؤ ان سے پوچھو پھر میرے پاس آؤ اور ان کے جواب سے خبر دو۔ پھر میں ان کے پاس چلا حکیم بن افلح کے پاس آیا اور ان سے چاہا کہ وہ مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس لے چلیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کے پاس نہیں جاتا اس لئے کہ میں نے ان کو روکا تھا کہ وہ ان دونوں گروہوں کے بیچ میں کچھ نہ بولیں۔ (یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم کی آپس کی لڑائیوں میں) مگر انہوں نے نہ مانا اور چلی گئیں۔ زرارہ نے کہا کہ میں نے حکیم کو قسم دی۔ غرض وہ آئے اور ہم سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف چلے اور انہیں اطلاع دی۔ انہوں نے اجازت دی اور ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تب انہوں نے فرمایا: کیا یہ حکیم ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں غرض سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کو پہچان لیا، (یعنی آواز وغیرہ سے پردہ کی آڑ سے) پھر انہوں نے فرمایا: کہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ حکیم نے کیا: میرے ساتھ سعد بن ہشام ہیں۔ انہوں نے فرمایا: ہشام کون سے؟ حکیم نے کہا: عامر کے بیٹے تب ان پر بہت مہربانی کی اور قتادہ نے کہا کہ جنگ احد میں شہید ہوئے تھے۔ پھر میں نے عرض کیا کہ ام المؤمنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق سے خبر دیجئے۔ انہوں نے فرمایا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟ میں نے کہا: کیوں نہیں۔ انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق وہی تھا جس کا قرآن میں حکم ہے۔ انہوں نے کہا: پھر میں نے چلنے کا ارادہ کیا اور چاہا کہ موت کے وقت تک اب کسی سے کوئی چیز نہ پوچھوں۔ پھر مجھے خیال آیا تو میں نے عرض کیا کہ خبر دیجئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رات کے اٹھنے سے۔ پھر انہوں نے فرمایا: کیا تم نے «يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ» نہیں پڑھی میں نے کہا کیوں نہیں۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرض کیا رات کو کھڑے ہو کر پڑھنے کو اس سورت کے اول میں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب صحابہ رات کو نماز پڑھتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کا خاتمہ بارہ مہینے تک آسمان پر روک رکھا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کا آخر اتارا اور اس میں تخفیف فرمائی (یعنی تہجد کی فرضیت معاف کر دی۔ مسنون ہونا باقی رہا) پھر ہو گیا رات کا نماز پڑھنا خوشی کا سودا بعد اس کے کہ فرض تھا۔ پھر میں نے عرض کیا: اے ام المؤمنین! خبر دیجئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کی۔ تب انہوں نے فرمایا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے اور اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چاہتا اٹھا دیتا تھا رات کو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرتے تھے اور وضو، پھر نو رکعت پڑھتے تھے نہ بیٹھتے اس میں مگر آٹھویں رکعت کے بعد اور یاد کرتے اللہ تعالیٰ کو اور اس کی حمد کرتے اور دعا کرتے (یعنی تشہد پڑھتے) پھر کھڑے ہو جاتے اور سلام نہ پھیرتے اور نویں رکعت پڑھتے پھر بیٹھتے اور اللہ کو یاد کرتے اور اس کی تعریف کرتے اور اس سے دعا کرتے اور اس طرح سلام پھیرتے کہ ہم کو سنا دیتے (تاکہ سوتے جاگ اٹھیں) پھر دو رکعت پڑھتے اس کے بعد، بیٹھے بیٹھے بعد سلام کے۔ غرض یہ گیارہ رکعات ہوئیں اے میرے بیٹے! پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہو گئی اور بعد میں گوشت آ گیا، سات رکعات وتر پڑھنے لگے اور دو رکعتیں ویسی ہی پڑھتے جیسے اوپر ہم نے بیان کیں۔ غرض یہ سب نو رکعتیں ہوئیں۔ اے میرے بیٹے! (یعنی سات وتر و تہجد کی اور دو بعد وتر کے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب کوئی نماز پڑھتے اس پر ہمیشگی کرتے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نیند یا کسی درد کا غلبہ ہوتا کہ رات کو نہ اٹھ سکتے تو دن کو بارہ رکعات ادا کرتے (یعنی وتر نہ پڑھتے۔ اس سے ثابت ہوا کہ وتر کی قضا نہیں) اور میں نہیں جانتی کہ کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سارا قرآن ایک رات میں پڑھ لیا ہو (اس سے ایک شب قرآن ختم کرنے کا بدعت ہونا ثابت ہوا) نہ یہ جانتی ہوں کہ ساری رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی صبح تک (یعنی ذرا بھی نہ سوئے نہ آرام لیا ہو) اور نہ یہ کہ سارا مہینہ روزہ رکھا ہو، سوا رمضان کے۔ پھر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور ان سے یہ ساری حدیث بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ بیشک سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سچ فرمایا اور کہا: کہ اگر میں ان کے پاس ہوتا یا جاتا تو یہ سب منہ در منہ سنتا۔ زرارہ نے کہا: کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ آپ ان کے پاس نہیں جاتے ہیں تو میں کبھی ان کی بات آپ سے نہ کہتا۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ ، فَأَرَادَ أَنْ يَبِيعَ عَقَارًا لَهُ بِهَا ، فَيَجْعَلَهُ فِي السِّلَاحِ وَالْكُرَاعِ ، وَيُجَاهِدَ الرُّومَ حَتَّى يَمُوتَ ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ ، لَقِيَ أُنَاسًا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ فَنَهَوْهُ عَنْ ذَلِكَ ، وَأَخْبَرُوهُ أَنَّ رَهْطًا سِتَّةً أَرَادُوا ذَلِكَ فِي حَيَاةِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَنَهَاهُمْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَالَ : " أَلَيْسَ لَكُمْ فِيَّ أُسْوَةٌ ، فَلَمَّا حَدَّثُوهُ بِذَلِكَ ، رَاجَعَ امْرَأَتَهُ وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا وَأَشْهَدَ عَلَى رَجْعَتِهَا ، فَأَتَى ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَسَأَلَهُ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَعْلَمِ أَهْلِ الأَرْضِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : مَنْ ؟ قَالَ : عَائِشَةُ ، فَأْتِهَا فَاسْأَلْهَا ، ثُمَّ ائْتِنِي فَأَخْبِرْنِي بِرَدِّهَا عَلَيْكَ ، فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهَا ، فَأَتَيْتُ عَلَى حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ ، فَاسْتَلْحَقْتُهُ إِلَيْهَا ، فَقَالَ : مَا أَنَا بِقَارِبِهَا ، لِأَنِّي نَهَيْتُهَا أَنْ تَقُولَ فِي هَاتَيْنِ الشِّيعَتَيْنِ شَيْئًا ، فَأَبَتْ فِيهِمَا إِلَّا مُضِيًّا ، قَالَ : فَأَقْسَمْتُ عَلَيْهِ ، فَجَاءَ فَانْطَلَقْنَا إِلَى عَائِشَةَ فَاسْتَأْذَنَّا عَلَيْهَا ، فَأَذِنَتْ لَنَا فَدَخَلْنَا عَلَيْهَا ، فَقَالَتْ : أَحَكِيمٌ ، فَعَرَفَتْهُ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، فَقَالَتْ : مَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَتْ : مَنْ هِشَامٌ ؟ قَالَ : ابْنُ عَامِرٍ ، فَتَرَحَّمَتْ عَلَيْهِ ، وَقَالَتْ : خَيْرًا ، قَالَ قَتَادَةُ وَكَانَ أُصِيبَ يَوْمَ أُحُدٍ : فَقُلْتُ : يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ، أَنْبِئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ؟ قُلْتُ : بَلَى ، قَالَتْ : فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَانَ الْقُرْآنَ ، قَالَ : فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ وَلَا أَسْأَلَ أَحَدًا عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أَمُوتَ ، ثُمَّ بَدَا لِي ، فَقُلْتُ : أَنْبِئِينِي عَنْ قِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : أَلَسْتَ تَقْرَأُ يَأَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ سورة المزمل آية 1 ؟ قُلْتُ : بَلَى ، قَالَتْ : فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ، افْتَرَضَ قِيَامَ اللَّيْلِ فِي أَوَّلِ هَذِهِ السُّورَةِ ، فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَصْحَابُهُ حَوْلًا ، وَأَمْسَكَ اللَّهُ خَاتِمَتَهَا اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا فِي السَّمَاءِ ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ فِي آخِرِ هَذِهِ السُّورَةِ التَّخْفِيفَ ، فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ ، قَالَ : قُلْتُ : يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ، أَنْبِئِينِي عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : " كُنَّا نُعِدُّ لَهُ ، سِوَاكَهُ ، وَطَهُورَهُ ، فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ مَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ ، فَيَتَسَوَّكُ ، وَيَتَوَضَّأُ ، وَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ ، لَا يَجْلِسُ فِيهَا إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ ، فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يَنْهَضُ ، وَلَا يُسَلِّمُ ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّ التَّاسِعَةَ ، ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ وَهُوَ قَاعِدٌ ، وَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً ، يَا بُنَيَّ ، فَلَمَّا أَسَنَّ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ ، أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَنَعَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِثْلَ صَنِيعِهِ الأَوَّلِ ، فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ ، وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا ، وَكَانَ إِذَا غَلَبَهُ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ ، صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً ، وَلَا أَعْلَمُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ ، وَلَا صَلَّى لَيْلَةً إِلَى الصُّبْحِ ، وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا غَيْرَ رَمَضَانَ ، قَالَ : فَانْطَلَقْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَحَدَّثْتُهُ بِحَدِيثِهَا ، فَقَالَ : صَدَقَتْ لَوْ كُنْتُ أَقْرَبُهَا أَوْ أَدْخُلُ عَلَيْهَا لَأَتَيْتُهَا حَتَّى تُشَافِهَنِي بِهِ ، قَالَ : قُلْتُ : لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ لَا تَدْخُلُ عَلَيْهَا مَا حَدَّثْتُكَ حَدِيثَهَا .

Your Comments/Thoughts ?

مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام سے مزید احادیث

حدیث نمبر 1684

‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو رکعتیں اس قدر ہلکی پڑھتے تھے کہ میں کہتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سورۃ فاتحہ پڑھی ہے کہ نہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1776

‏‏‏‏ سعد بن سعید اسی سند سے بیان کرتے ہیں وہی حدیث مگر اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتا ہے اور کہتا ہے: کون مجھے قرض دے جو کبھی مفلس نہ ہو گا اور نہ کبھی کس پر ظلم کرے گا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1796

‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے وہی مضمون جو اوپر گزرا بیان کیا مگر منہ اور ہتھیلیاں دھونے کا ذکر نہیں کیا صرف اتنا کہا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشک کے پاس آئے اور اس کا بندھن کھولا، پھر دونوں وضوؤں کے درمیان کا وضو کیا، پھر اپنی خواب گاہ پر آئے اور سوئے، پھر دوسری ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1822

‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص اپنی مسجد میں نماز پڑھے تو تھوڑی سی اپنے گھر کے لئے اٹھا رکھے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز سے اس کے گھر میں بہتری کرے گا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1607

‏‏‏‏ عبداللہ بن حارث نے کہا جمعہ کے دن جس دن کہ مینہ تھا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مؤذن نے اذان دی، پھر ابن علیہ کے مانند حدیث ذکر کی اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مجھے پسند نہ آیا کہ تم کیچڑ اور پھسلن میں چلو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1625

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب آفتاب ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر میں دیر کرتے عصر کے وقت تک پھر اتر کر دونوں ملا کر پڑھتے اور اگر کوچ سے پہلے آفتاب ڈھل جاتا تو ظہر پڑھ کر سوار ہوتے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1782

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شب قدر میں جاگتا عبادت کرتا رہے اور جان لے کہ یہ شب قدر ہے۔ میں گمان کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: ایمان ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1751

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور میں اس کے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ میں تھا۔ اسے نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! رات کی نماز کیونکر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1817

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کا ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا ہے (یعنی تہجد کو نہیں پڑھتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے کان میں یا دونوں کانوں میں شیطان پیشاب ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1823

‏‏‏‏ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس گھر میں اللہ کی یاد ہوتی ہے اور جس گھر میں نہیں ہوتی وہ مثل زندہ اور مردہ کے ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1829

‏‏‏‏ سیدنا علقمہ رضی اللہ عنہ نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا کیا حال تھا۔ آیا کسی دن کو کسی عبادت کے لئے خاص فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں، ان کی عبادت ہمیشہ تھی اور تم میں سے کون آپ کی سی عبادت کر سکتا ہے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1759

‏‏‏‏ ابومجلز نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وتر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ ایک رکعت ہے۔ آخر شب میں اور پوچھا میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے تو انہوں نے کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1762

‏‏‏‏ انس بن سیرین نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا اور اوپر والی روایت کے مثل بیان کیا اور اتنا زیادہ کیا کہ وتر ایک رکعت پڑھتے آخر شب میں اور اس میں یہ بھی ہے کہ ٹھہرو! ٹھہرو! تم موٹے آدمی ہو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1570

‏‏‏‏ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: فرض ہوئی نماز دو دو رکعت حضر میں بھی اور سفر میں بھی، پھر سفر کی نماز ویسی ہی رہی اور حضر کی بڑھا دی گئی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1582

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی چار رکعت اور میں نے نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی ذی الحلیفہ میں دو رکعتیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1816

‏‏‏‏ اس سند سے بھی گزشتہ روایت آئی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1683

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے اذان اور صبح کی تکبیر کے درمیان۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1728

‏‏‏‏ ابواسحاق نے کہا کہ پوچھا میں نے اسود بن یزید سے ان حدیثوں کے بارے میں جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے انہوں نے سنی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مقدمہ میں تو انہوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو رہتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1583

‏‏‏‏ یحییٰ بن یزید نے کہا میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کا حال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین میل یا تین فرسخ نکلتے۔ شعبہ کو اس میں شک ہے، تو دو رکعت پڑھتے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 1649

‏‏‏‏ مالک کے بیٹے عبداللہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے نکلے جب صبح کی نماز کی تکبیر ہو چکی تھی اور کچھ کہا کہ ہم کو معلوم نہ ہوا۔ پھر جب ہم نماز سے فارغ ہوئے اس کو گھیر لیا اور کہنے لگے کہ کیا کہا تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے