Hadith no 6165 Of Sahih Muslim Chapter Anbia Karaam Ke Fazail (Virtues of Prophets)
Read Sahih Muslim Hadith No 6165 - Hadith No 6165 is from Virtues Of Prophets , Anbia Karaam Ke Fazail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 6165 of Imam Muslim covers the topic of Virtues Of Prophets briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 6165 from Virtues Of Prophets in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح مسلم - حدیث نمبر 6165
Hadith No | 6165 |
---|---|
Book Name | Sahih Muslim |
Book Writer | Imam Muslim |
Writer Death | 261 ھ |
Chapter Name | Virtues Of Prophets |
Roman Name | Anbia Karaam Ke Fazail |
Arabic Name | الْفَضَائِلِ |
Urdu Name | انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل |
Urdu Translation
حدیث بیان کی ہم سے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے انہوں نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم میں نصحیت کر ر ہے تھے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور بلا سے کہ انہوں نے اچانک یہ کہا: میں نہیں جانتا ساری دنیا میں کسی شخص کو جو مجھ سے بہتر ہو اور مجھ سے زیادہ علم رکھتا ہو، اللہ تعالیٰ نے ان کو وحی بھیجی، میں جانتا ہوں اس شخص کو جو تم سے بہتر ہے اور تم سے زیادہ علم رکھنے والا ایک شخص ہے زمین میں۔ موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اےمالک میرے! مجھ کو ملا دے اس شخص سے، حکم ہوا، اچھا ایک مچھلی میں نمک لگا کر اپنا توشہ کرو، جہاں وہ مچھلی گم ہو جائے وہیں وہ شخص ملے گا۔ یہ سن کر موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی چلے یہاں تک صخرہ پر پہنچے، وہاں کوئی نہ ملا۔ موسیٰ علیہ السلام آگےچلے گئے اور اپنے ساتھی کو چھوڑ گئے، اچانک مچھلی تڑپی پانی میں اور پانی نے ملنا اور جڑنا چھوڑ دیا، بلکہ ایک طاق کی طرح اس مچھلی پر بن گیا۔ موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی نے کہا: میں اللہ کے نبی سے ملوں اور ان سے یہ حال کہوں، پھر وہ (چلے اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے مل گئے لیکن) یہ حال کہنا بھول گئے۔ جب آگے بڑھے تو موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا: ہمارا ناشتہ لاؤ اس سے سفر سے تو ہم تھک گئے، راوی نے کہا: ان کو تھکن نہیں ہوئی جب تک وہ اس مقام سے آگے نہیں بڑھے، پھر ان کے ساتھی نے یاد کیا اور کہا: تم کو معلوم نہیں جب ہم صخرہ پر پہنچے تو وہاں میں مچھلی کو بھول گیا اور شیطان کے سوا کسی نے مجھ کو نہیں بھلایا، اس مچھلی نے، تعجب ہے اپنی راہ لی سمندر میں۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اسی کو تو ہم چاہتے تھے،، پھر اپنے قدموں کے نشان دیکھتے ہو ئے لوٹے۔ ان کے ساتھی نے جہاں پر مچھلی نکل بھاگی تھی، وہ جگہ بتا دی وہاں موسیٰ علیہ السلام ڈھونڈ نے لگے، ناگاہ انہوں نے خضر علیہ السلام کو دیکھا ایک کپڑا اوڑھے ہوئے چٹ لیٹے ہوئے (یا سیدھے چٹ لیٹے ہوئے یعنی کسی کروٹ کی طرف جھکے نہ تھے) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: السلام علیکم انہوں نے اپنے منہ پر سے کپڑا اٹھایا اور کہا: وعلیکم السلام تم کون ہو؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: میں موسیٰ ہوں۔ انہوں نے کہا: کون موسیٰ؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: بنی اسرائیل کے موسیٰ۔ انہوں نے کہا: تم کیوں آئے؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اس لیے آیا کہ تم اپنے علم میں سے کچھ مجھ کو سکھلاؤ، انہوں نے کہا: تم میرے ساتھ صبرنہ کر سکو گے اور کیوں کر صبر کرو گے اس بات پر جس کا تمہیں علم نہیں، پھر اگر تم صبر نہ کرو تو مجھ کو بتلاؤ میں کیا کروں؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: جو اللہ چاہے تو مجھ کو تم صابر پاؤ گے اور میں تمہارے خلاف کوئی کام نہیں کرنے کا، خضر علیہ السلام نے کہا: اچھا اگر تم میرے ساتھ ہوتے ہو تو کوئی بات مجھ سے مت پوچھنا، جب تک میں خود اس کا ذکر نہ کروں، پھر دونوں چلے یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہو ئے خضر علیہ السلام نے اس کا تختہ توڑ ڈالا یا توڑ ڈالنا چاہا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تم نے کشتی کو توڑ ڈالا، اس لیے کہ کشتی والے ڈوب جائیں، یہ تم نے بھاری کام کیا۔ خضر علیہ السلام نے کہا: میں نہیں کہتا تھا تم میرے ساتھ صبرنہ کر سکو گے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: بھول گیا مت مواخذہ کرو اور مت دشواری کرو مجھ پر، پھر دونوں چلے، ایک جگہ بچےکھیل رہے تھے، خضر علیہ السلام نے بےسوچے اور بےکھٹکے ایک بچے کے پاس جا کر اس کو قتل کیا، موسیٰ علیہ السلام یہ دیکھ کر بہت گھبرا گئے اور فرمانے لگے تم نے ایک بےگناہ کا ناحق خون کیا، یہ بہت برا کام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقام پر فرمایا: ”اللہ تعالیٰ رحم کرے موسیٰ علیہ السلام پر اگر وہ جلدی نہ کرتے تو بہت عجیب باتیں دیکھتے، لیکن ان کو خضر علیہ السلام سے شرم آ گئی۔“ اور انہوں نے کہا: اب اگر میں کوئی بات تم سے پوچھوں تو میرا ساتھ چھوڑ دینا، بےشک تمہارا عذر واجبی ہے، اور جو موسیٰ علیہ السلام صبر کرتے تو اور عجیب عجیب باتیں دیکھتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پیغمبر کا ذکر کرتے تو یوں فرماتے: ”اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو ہم پر اور ہمارے فلاں بھائی پر اللہ کی رحمت ہو ہم پر۔“ خیر، پھر دونوں چلے یہاں تک کہ ایک گاؤں میں پہنچے، وہاں کے لوگ بڑے بخیل تھے۔ یہ دونوں سب مجلسوں میں گھومے اور کھانا مانگا، کسی نے ضیافت نہ کی، پھر ان کو وہاں ایک دیوارملی جو ٹوٹنے کے قریب تھی، خضر علیہ السلا م نے اس کو سیدھا کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اگر تم چاہتے تو اس کی مزدوری لیتے۔ خضر علیہ السلام نے کہا: بس اب جدائی ہے مجھ میں اور تم میں اور موسیٰ علیہ السلام کا کپڑا پکڑا اور کہا: میں تم سے ان باتوں کا بھید کہے دیتا ہوں جن پر تم صبر نہ کر سکے۔ کشتی تو وہ مسکینوں کی تھی جو سمندر میں مزدوری کرتے تھے، اور ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو کشتیوں کو جبراً پکڑ لیتا تھا، میں نے چاہا اس کشتی کو عیب دار کر دوں جب بیگار پکڑنے والا آیا تو اس کو عیب دار دیکھ کر چھوڑ دیا، وہ کشتی آگے بڑھ گئی اور کشتی والوں نے ایک لکڑی لگا کر اس کو درست کر لیا۔ اور لڑکا کافر بنایا گیا تھا، اس کے ماں باپ اس کو بہت چاہتے تھے، اگر وہ بڑا ہوتا تو اپنے ماں باپ کو بھی شرارت اور کفر میں پھنسا لیتا۔ اس لئے میں نے چاہا کہ اللہ تعالیٰ ان کو دوسرا لڑکا بدل دے، جو اس سے بہتر ہو اور اس سے زیادہ مہربان ہو، اور دیوار تو وہ دو یتیموں کی تھی شہر میں، اخیرتک۔
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " إِنَّهُ بَيْنَمَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فِي قَوْمِهِ يُذَكِّرُهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ ، وَأَيَّامُ اللَّهِ نَعْمَاؤُهُ وَبَلَاؤُهُ ، إِذْ قَالَ : مَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ رَجُلًا خَيْرًا وَأَعْلَمَ مِنِّي ، قَالَ : فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ إِنِّي أَعْلَمُ بِالْخَيْرِ مِنْهُ ، أَوْ عِنْدَ مَنْ هُوَ إِنَّ فِي الْأَرْضِ رَجُلًا هُوَ أَعْلَمُ مِنْكَ ، قَالَ : يَا رَبِّ فَدُلَّنِي عَلَيْهِ ، قَالَ : فَقِيلَ لَهُ : تَزَوَّدْ حُوتًا مَالِحًا فَإِنَّهُ حَيْثُ تَفْقِدُ الْحُوتَ ، قَالَ : فَانْطَلَقَ هُوَ وَفَتَاهُ حَتَّى انْتَهَيَا إِلَى الصَّخْرَةِ ، فَعُمِّيَ عَلَيْهِ فَانْطَلَقَ وَتَرَكَ فَتَاهُ ، فَاضْطَرَبَ الْحُوتُ فِي الْمَاءِ فَجَعَلَ لَا يَلْتَئِمُ عَلَيْهِ ، صَارَ مِثْلَ الْكُوَّةِ ، قَالَ : فَقَالَ فَتَاهُ : أَلَا أَلْحَقُ نَبِيَّ اللَّهِ فَأُخْبِرَهُ ، قَالَ : فَنُسِّيَ ، فَلَمَّا تَجَاوَزَا ، قَالَ لِفَتَاهُ : آتِنَا غَدَاءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا ، قَالَ : وَلَمْ يُصِبْهُمْ نَصَبٌ حَتَّى تَجَاوَزَا ، قَالَ : فَتَذَكَّرَ ، قَالَ : أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ ، فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ، وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا ، قَالَ : ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا ، فَأَرَاهُ مَكَانَ الْحُوتِ ، قَالَ : هَاهُنَا وُصِفَ لِي ، قَالَ : فَذَهَبَ يَلْتَمِسُ فَإِذَا هُوَ بِالْخَضِرِ ، مُسَجًّى ثَوْبًا مُسْتَلْقِيًا عَلَى الْقَفَا ، أَوَ قَالَ : عَلَى حَلَاوَةِ الْقَفَا ، قَالَ : السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَكَشَفَ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ ، قَالَ : وَعَلَيْكُمُ السَّلَامُ ، مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : أَنَا مُوسَى ، قَالَ : وَمَنْ مُوسَى ؟ قَالَ : مُوسَى بَنِي إِسْرَائِيلَ ، قَالَ مَجِيءٌ : مَا جَاءَ بِكَ ؟ قَالَ : جِئْتُ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا { 66 } قَالَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا { 67 } وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا { 68 } سورة الكهف آية 66-68 شَيْءٌ أُمِرْتُ بِهِ أَنْ أَفْعَلَهُ إِذَا رَأَيْتَهُ لَمْ تَصْبِرْ قَالَ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ صَابِرًا وَلا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا { 69 } قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلا تَسْأَلْنِي عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا { 70 } فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا سورة الكهف آية 69-71 قَالَ : انْتَحَى عَلَيْهَا ، قَالَ لَهُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام : أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا { 71 } قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا { 72 } قَالَ لا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا { 73 } فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا لَقِيَا سورة الكهف آية 71-74 غِلْمَانًا يَلْعَبُونَ ، قَالَ : فَانْطَلَقَ إِلَى أَحَدِهِمْ بَادِيَ الرَّأْيِ فَقَتَلَهُ ، فَذُعِرَ عِنْدَهَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ذَعْرَةً مُنْكَرَةً قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُكْرًا سورة الكهف آية 74 فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عِنْدَ هَذَا الْمَكَانِ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى مُوسَى لَوْلَا أَنَّهُ عَجَّلَ لَرَأَى الْعَجَبَ ، وَلَكِنَّهُ أَخَذَتْهُ مِنْ صَاحِبِهِ ذَمَامَةٌ قَالَ إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا سورة الكهف آية 76 وَلَوْ صَبَرَ لَرَأَى الْعَجَبَ ، قَالَ : وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ أَحَدًا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ بَدَأَ بِنَفْسِهِ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى أَخِي كَذَا رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ سورة الكهف آية 77 لِئَامًا فَطَافَا فِي الْمَجَالِسِ فَاسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ قَالَ لَوْ شِئْتَ لاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا { 77 } قَالَ هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ سورة الكهف آية 77-78 وَأَخَذَ بِثَوْبِهِ ، قَالَ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا { 78 } أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ سورة الكهف آية 78-79 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ ، فَإِذَا جَاءَ الَّذِي يُسَخِّرُهَا وَجَدَهَا مُنْخَرِقَةً ، فَتَجَاوَزَهَا فَأَصْلَحُوهَا بِخَشَبَةٍ وَأَمَّا الْغُلامُ سورة الكهف آية 80 فَطُبِعَ يَوْمَ طُبِعَ كَافِرًا ، وَكَانَ أَبَوَاهُ قَدْ عَطَفَا عَلَيْهِ ، فَلَوْ أَنَّهُ أَدْرَكَ أَرْهَقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا فَأَرَدْنَا أَنْ يُبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيْرًا مِنْهُ زَكَاةً وَأَقْرَبَ رُحْمًا { 81 } وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ سورة الكهف آية 81-82 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ " .
- Previous Hadith
- Hadith No. 6165 of 7563
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل سے مزید احادیث
حدیث نمبر 6038
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیبیوں کے پاس آئے اور ایک ہانکنے والا ان کے اونٹوں کو ہانک رہا تھا جس کا نام انجشہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرابی ہو تیرے ہاتھ کی اے انجشہ! آہستہ لے چل ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6084
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی کے آگے کا حصہ سفید ہو گیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیل ڈالتے تو سفیدی معلوم نہ ہوتی اور جب بال پراگندہ ہوتے تو سفیدی معلوم ہوتی، اور آپ صلی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6005
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا لیکن اس روایت میں جبرئیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام کے ناموں کے ذکر نہیں ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5951
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے جہاد کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے وہ بھی ساتھ لوٹے۔ ایک روز دوپہر کے وقت۔ پھر بیان کیا اسی حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6085
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر نبوت کی مہر دیکھی جیسے کبوتر کا انڈا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6133
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بچہ ایسا نہیں جس کو شیطان کو نچا نہ مارے، وہ چلاتا ہے اس کے کونچنے سے مگر مریم علیھا السلام کا بچہ اور اس کی ماں مریم علیھا السلام“ (یعنی ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6099
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا معاویہ بن ابی سفیان کو خطبہ پڑھتے ہوئے، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تریسٹھ برس کی عمر میں، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی تریسٹھ برس کی عمر میں اور عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی عمر میں، اور میں ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6154
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک مسلمان اور ایک یہودی نے آپس میں گالی گلوچ کی۔ ابراہیم بن سعد کی حدیث کی مانند۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6074
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا ابن سیرین نے، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب کیا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم خضاب کے درجہ کو نہیں پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک میں صرف چند بال سفید تھے، ابن سیرین ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6013
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے، اور عرض کیا: یا رسول اللہ! انس ہوشیار لڑکا ہے وہ آپ کی خدمت میں رہے گا، سیدنا انس ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6113
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جس کام سے تم کو منع کر دوں اس سے باز رہو، اور جس کام کا حکم کروں اس کو بجا لاؤ جہاں تک تم سے ہو سکے، کیوں کہ تم سے پہلے لوگ تباہ ہو گئے بہت پوچھنے سے اور اختلاف کرنے سے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6045
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب دو کاموں کا اختیار دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسان کو اختیار کیا بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہو اور جو گناہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6057
سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لاتے اور آرام فرماتے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک کھال بچھا دیتیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6079
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑھاپے کا حال، انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں بدلا گیا سفید (یعنی سفید نہیں کیا)۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6086
سماک نے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت بیان کی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6124
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6021
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں پہاڑوں کے بیچ کی بکریاں مانگیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دے دیں۔ وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے لوگو! مسلمان ہو جاؤ، اللہ کی قسم! محمد صلی ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6108
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کئی نام ہم سے بیان کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ہوں اور احمد اور مقفی (یعنی عاقب) اور حاشر اور نبی التوبۃ اور نبی الرحمۃ۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5988
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے سامنے ایک حوض ہے اتنا بڑا جیسے جرباء سے اذرح، اس میں کوزے ہیں آسمان کے تاروں کی طرح جو وہاں آئے گا اور اس میں سے پیئے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6014
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی نو برس تک۔ میں نہیں جانتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے فرمایا ہو، یہ کام تو نے کیوں کیا اور نہ عیب کیا میرا کبھی۔مکمل حدیث پڑھیئے