Hadith no 6163 Of Sahih Muslim Chapter Anbia Karaam Ke Fazail (Virtues of Prophets)
Read Sahih Muslim Hadith No 6163 - Hadith No 6163 is from Virtues Of Prophets , Anbia Karaam Ke Fazail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 6163 of Imam Muslim covers the topic of Virtues Of Prophets briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 6163 from Virtues Of Prophets in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح مسلم - حدیث نمبر 6163
Hadith No | 6163 |
---|---|
Book Name | Sahih Muslim |
Book Writer | Imam Muslim |
Writer Death | 261 ھ |
Chapter Name | Virtues Of Prophets |
Roman Name | Anbia Karaam Ke Fazail |
Arabic Name | الْفَضَائِلِ |
Urdu Name | انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل |
Urdu Translation
سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ نوف بکالی کہتا ہے، موسیٰ علیہ السلام جو بنی اسرائیل کے پیغمبر تھے وہ اور ہیں اور جو موسیٰ خضر کے ساتھ گئے تھے وہ اور ہیں۔ انہوں نے کہا:: جھوٹ بولتا ہے اللہ کا دشمن، میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل میں خطبہ پڑھنے کو کھڑے ہوئے، ان سے پوچھا گیا کہ سب لوگوں میں زیادہ علم کس کو ہے؟ انہوں نے کہا:: مجھ کو ہے (یہ بات اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہوئی) اللہ تعالیٰ نے ان پر عتاب کیا اس وجہ سے کہ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ اللہ خوب جانتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو وحی بھیجی کہ میرا ایک بندہ ہے دو دریاؤں کے ملاپ پر، وہ تجھ سے زیادہ عالم ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اے پر وردگار! میں اس سے کیونکر ملوں؟ حکم ہوا کہ ایک مچھلی رکھ ایک زنبیل میں، جہاں وہ مچھلی گم ہو جائے وہیں وہ بندہ ملے گا۔ یہ سن کر موسیٰ علیہ السلام چلے اپنے ساتھی یوشع بن نون کو لے کر اور انہوں نے ایک مچھلی زنبیل میں رکھ لی۔ دونوں چلتےچلتے صخرہ (ایک مقام ہے) کے پاس پہنچے، وہاں موسیٰ علیہ السلام سو گئے اور ان کے ساتھی بھی سو گئے مچھلی تڑپی، یہاں تک کہ زنبیل سے نکل دریا میں جا پڑی اور اللہ تعالیٰ نے پانی کا بہنا اس پر سے روک دیا یہاں تک کہ پانی کھڑا ہو کر طاق کی طرح ہو گیا اور مچھلی کے لیے خشک راستہ بن گیا۔ موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی کو تعجب ہو ا۔، پھر دونوں چلے، دن بھر اور رات بھر اور موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی مچھلی کا حال ان سے کہنا بھول گئے، جب صبح ہوئی تو موسیٰ علیہ السلام نے اپنے ساتھی سے کہا: ناشتہ ہمارا لاؤ، اس سفر سے تو ہم تھک گئے اور تھکے اسی وقت سے جب اس جگہ سے آگے بڑھےجہاں جانے کا حکم ہوا تھا۔ انہوں نے کہا: آپ کو معلوم نہیں، جب ہم صخرہ پر اترتے تھے تو مچھلی بھول گئے، اور شیطان نے ہم کو بھلایا۔ اس مچھلی پر تعجب ہے دریا میں راہ لی، موسیٰ علیہ السلام نے کہا: ہم تو اسی مقام کو ڈھونڈتے تھے، پھر دونوں اپنے پاؤں کے نشانوں پر لوٹے یہاں تک کہ صخرہ پر پہنچے۔ وہاں ایک شخص کو دیکھا کپڑا اوڑھے ہوئے، موسیٰ علیہ السلام نے ان کو سلام کیا انہوں نے کہا: تمہارے ملک میں سلام کہاں ہے؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: میں موسیٰ ہوں۔ انہوں نے کہا: بنی اسرائیل کے موسیٰ۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: ہاں۔ خضر علیہ السلام نے کہا: تم کو اللہ نے وہ علم دیا ہے جو میں نہیں جانتا اور مجھے وہ علم دیا ہے جو تم نہیں جانتے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: میں تمہارے ساتھ رہنا چاہتا ہوں اس لیے کہ مجھ کو سکھلاؤ وہ علم جو تم کو دیا گیا۔ خضر علیہ السلام نے کہا: تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے اور تم سے کیونکر صبر ہو سکے گا اس بات پر جس کو تم نہیں جانتے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اللہ چاہے تو تم مجھ کو صابر پاؤ گے اور میں کسی بات میں تمہاری نافرمانی نہیں کروں گا۔ خضر علیہ السلام نے کہا: اچھا اگر میرے ساتھ ہوتے ہو تو مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک کہ میں خود اس کا ذکر نہ کروں۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: بہت اچھا۔ خضر علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام دونوں سمندر کے کنارے چلے جاتے تھے کہ ایک کشتی سامنے سے نکلی دونوں نے کشتی والوں سے کہا: ہم کو سوار کر لو۔ انہوں نے خضر علیہ السلام کو پہچان لیا اور دونوں کو بن کرایہ «نول» سوار کر لیا۔ خضر علیہ السلام نے اس کشتی کا ایک تختہ اکھاڑ ڈالا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: ان لوگوں نے تو ہم کو بغیر کرایہ کے چڑھایا اور تم نے ان کی کشتی کو تو ڑ ڈالا تاکہ کشتی والوں کو ڈبو دو یہ تم نے بڑا بھاری کام کیا۔ خضر علیہ السلام نے کہا: میں نہیں کہتا تھا تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے، موسیٰ علیہ السلام نے کہا: بھول چوک پر مت پکڑو اور مجھ پر تنگی مت کرو، پھر دونوں کشتی سے باہر نکلے اور سمندر کے کنارے چلے جاتے تھے اتنے میں ایک لڑکا ملا جو لڑکو ں کے ساتھ کھیل رہا تھا، خضر علیہ السلام نے اس کا سر پکڑ کر اکھیڑ لیا اور مار ڈالا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تم نے ایک بےگناہ کو ناحق مار ڈالا یہ تو بہت برا کام کیا۔ خضر علیہ السلام نے کہا: میں نہ کہتا تھا تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے اور یہ کام پہلے سے بھی زیادہ سخت تھا۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اب میں تم سے کسی بات پر اعتراض کروں تو میرا ساتھ چھوڑ دینا بےشک تمہارا عذر بجا ہے، پھر دونوں چلے یہاں تک ایک گاؤں میں پہنچے، گاؤں والوں سے کھانا مانگا، انہوں نے انکار کیا، پھر ایک دیوار ملی، جو گرنے کے قریب تھی، جھک گئی تھی، خضر علیہ السلام نے اپنے ہاتھ سے اس کو سیدھا کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: ان گاؤں والوں سے ہم نے کھانا مانگا، انہوں نے انکار کیا اور کھانا نہ کھلایا (ایسے لوگوں کا کام مفت کرنے کی کیا ضرورت تھی) اگر تم چاہتے تو اس کی مزدوری لے سکتے تھے۔ خضر علیہ السلام نے کہا: بس اب جدائی ہے میرے اور تمہارے درمیان میں، اب میں تم سے ان باتوں کا بھید کہے دیتا ہوں جن پر تم کو صبر نہ ہو سکا۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحم کر ے اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر مجھے آرزو رہی کہ وہ صبر کرتے اور اور باتیں دیکھتے اور ہم کو سناتے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلی بات موسیٰ علیہ السلام نے بھولے سے کی، پھر ایک چڑیا آئی اور کشتی کے کنارے پر بیٹھی اور اس نے سمندر میں چونچ ڈالی، خضر علیہ السلام نے کہا: میں نے اور تم نے اللہ کے علم میں سے اتناہی علم سیکھا جتنا اس چڑیا نے سمندر میں سے پانی کم کیا ہے۔“ سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما پڑھتے تھے اس آیت کو کہ ان کشتی والوں کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر صحیح و سالم کشتی کو جبر سے چھین لیتا اور وہ لڑکا کافر تھا۔
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ كُلُّهُمْ ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ نَوْفًا الْبِكَالِيَّ ، يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ، صَاحِبَ بَنِي إِسْرَائِيلَ ، لَيْسَ هُوَ مُوسَى ، صَاحِبَ الْخَضِرِ عَلَيْهِ السَّلَام ، فَقَالَ : كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ ، سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " قَامَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ، خَطِيبًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ ، فَسُئِلَ أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ ؟ فَقَالَ : أَنَا أَعْلَمُ ، قَالَ : فَعَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ ، إِذْ لَمْ يَرُدَّ الْعِلْمَ إِلَيْهِ ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ ، أَنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَادِي بِمَجْمَعِ الْبَحْرَيْنِ ، هُوَ أَعْلَمُ مِنْكَ ، قَالَ مُوسَى : أَيْ رَبِّ ، كَيْفَ لِي بِهِ ؟ فَقِيلَ لَهُ : احْمِلْ حُوتًا فِي مِكْتَلٍ ، فَحَيْثُ تَفْقِدُ الْحُوتَ فَهُوَ ثَمَّ فَانْطَلَقَ ، وَانْطَلَقَ مَعَهُ فَتَاهُ ، وَهُوَ يُوشَعُ بْنُ نُونٍ ، فَحَمَلَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ، حُوتًا فِي مِكْتَلٍ ، وَانْطَلَقَ هُوَ وَفَتَاهُ يَمْشِيَانِ ، حَتَّى أَتَيَا الصَّخْرَةَ ، فَرَقَدَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ، وَفَتَاهُ ، فَاضْطَرَبَ الْحُوتُ فِي الْمِكْتَلِ ، حَتَّى خَرَجَ مِنَ الْمِكْتَلِ ، فَسَقَطَ فِي الْبَحْرِ ، قَالَ : وَأَمْسَكَ اللَّهُ عَنْهُ جِرْيَةَ الْمَاءِ ، حَتَّى كَانَ مِثْلَ الطَّاقِ ، فَكَانَ لِلْحُوتِ سَرَبًا ، وَكَانَ لِمُوسَى وَفَتَاهُ عَجَبًا ، فَانْطَلَقَا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمَا ، وَلَيْلَتِهِمَا ، وَنَسِيَ صَاحِبُ مُوسَى أَنْ يُخْبِرَهُ ، فَلَمَّا أَصْبَحَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ، قَالَ لِفَتَاهُ : آتِنَا غَدَاءَنَا ، لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا ، قَالَ : وَلَمْ يَنْصَبْ ، حَتَّى جَاوَزَ الْمَكَانَ الَّذِي أُمِرَ بِهِ ، قَالَ : أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ ، فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ ، وَمَا أَنْسَانِيهُ ، إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ، وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا ، قَالَ مُوسَى : ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ ، فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا ، قَالَ : يَقُصَّانِ آثَارَهُمَا ، حَتَّى أَتَيَا الصَّخْرَةَ ، فَرَأَى رَجُلًا مُسَجًّى عَلَيْهِ بِثَوْبٍ ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ مُوسَى ، فَقَالَ لَهُ الْخَضِرُ : أَنَّى بِأَرْضِكَ السَّلَامُ ، قَالَ : أَنَا مُوسَى ، قَالَ مُوسَى : بَنِي إِسْرَائِيلَ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : إِنَّكَ عَلَى عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ ، عَلَّمَكَهُ اللَّهُ ، لَا أَعْلَمُهُ ، وَأَنَا عَلَى عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ ، عَلَّمَنِيهِ ، لَا تَعْلَمُهُ ، قَالَ لَهُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام : هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَنْ تُعَلِّمَنِي مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا ؟ قَالَ : إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا ، وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا ، قَالَ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ صَابِرًا ، وَلَا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا ، قَالَ لَهُ الْخَضِرُ : فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي ، فَلَا تَسْأَلْنِي عَنْ شَيْءٍ ، حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا ، قَالَ : نَعَمْ ، فَانْطَلَقَ الْخَضِرُ ، وَمُوسَى يَمْشِيَانِ عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ ، فَمَرَّتْ بِهِمَا سَفِينَةٌ ، فَكَلَّمَاهُمْ أَنْ يَحْمِلُوهُمَا ، فَعَرَفُوا الْخَضِرَ ، فَحَمَلُوهُمَا بِغَيْرِ نَوْلٍ ، فَعَمَدَ الْخَضِرُ إِلَى لَوْحٍ مِنْ أَلْوَاحِ السَّفِينَةِ ، فَنَزَعَهُ ، فَقَالَ لَهُ مُوسَى : قَوْمٌ حَمَلُونَا بِغَيْرِ نَوْلٍ ، عَمَدْتَ إِلَى سَفِينَتِهِمْ ، فَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا ، لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا ، قَالَ : أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا ، قَالَ : لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ ، وَلَا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا ، ثُمَّ خَرَجَا مِنَ السَّفِينَةِ ، فَبَيْنَمَا هُمَا يَمْشِيَانِ عَلَى السَّاحِلِ ، إِذَا غُلَامٌ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ ، فَأَخَذَ الْخَضِرُ بِرَأْسِهِ ، فَاقْتَلَعَهُ بِيَدِهِ ، فَقَتَلَهُ ، فَقَالَ مُوسَى : أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَاكِيَةً بِغَيْرِ نَفْسٍ ، لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُكْرًا ، قَالَ : أَلَمْ أَقُلْ لَكَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا ، قَالَ : وَهَذِهِ أَشَدُّ مِنَ الْأُولَى ، قَالَ : إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا ، فَلَا تُصَاحِبْنِي ، قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا ، فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ ، اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا ، فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ ، فَأَقَامَهُ يَقُولُ مَائِلٌ ، قَالَ الْخَضِرُ بِيَدِهِ هَكَذَا فَأَقَامَهُ ، قَالَ لَهُ مُوسَى : قَوْمٌ أَتَيْنَاهُمْ فَلَمْ يُضَيِّفُونَا ، وَلَمْ يُطْعِمُونَا لَوْ شِئْتَ لَتَخِذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا ، قَالَ : هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَرْحَمُ اللَّهُ مُوسَى لَوَدِدْتُ أَنَّهُ كَانَ صَبَرَ حَتَّى يُقَصَّ عَلَيْنَا مِنْ أَخْبَارِهِمَا ، قَالَ : وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كَانَتِ الْأُولَى مِنْ مُوسَى نِسْيَانًا ، قَالَ : وَجَاءَ عُصْفُورٌ حَتَّى وَقَعَ عَلَى حَرْفِ السَّفِينَةِ ثُمَّ نَقَرَ فِي الْبَحْرِ ، فَقَالَ لَهُ الْخَضِرُ : مَا نَقَصَ عِلْمِي وَعِلْمُكَ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ ، إِلَّا مِثْلَ مَا نَقَصَ هَذَا الْعُصْفُورُ مِنَ الْبَحْرِ " ، قَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ : وَكَانَ يَقْرَأُ وَكَانَ أَمَامَهُمْ مَلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ صَالِحَةٍ غَصْبًا ، وَكَانَ يَقْرَأُ ، وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ كَافِرًا .
- Previous Hadith
- Hadith No. 6163 of 7563
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل سے مزید احادیث
حدیث نمبر 5972
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ”سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں حوض پر رہوں گا، دیکھوں گا تم میں سے کون کون وہاں آتے ہیں، اور کچھ لوگ میرے پاس آنے سے روکے جائیں گے، میں کہوں گا: ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5999
سیدنا انس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں سوائے اس کے کہ اس میں دونوں راویوں کو شک ہے کہ یوں کہا: جتنا مدینہ اور صنعاء ہے یا مدینہ اور عمان میں ہے۔ اور ابوعوانہ کی روایت میں «لا بتي حوضي» کے الفاظ ہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5993
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنے حوض سے لوگوں کو ہٹاؤں گا (یعنی کافروں کو) جیسے دنیا میں اجنبی اونٹ ہٹائے جاتے ہیں۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5987
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہیں جیسا کہ عبیداللہ نے حدیث بیان کی۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6088
سیدنا عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روٹی اور گوشت یا ثرید کھایا، عاصم نے کہا: میں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تمہارے لیے بخشش چاہی رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6118
زہری سے انہی اسناد کے تحت مروی ہے اور حدیث معمر میں ہے کہ ”وہ شخص جس نے کوئی بات پوچھی اور موشگافی کی۔“ اور حدیث یونس میں عامر بن سعد سے مروی ہے کہ اس نے سعد سے سنا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6113
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جس کام سے تم کو منع کر دوں اس سے باز رہو، اور جس کام کا حکم کروں اس کو بجا لاؤ جہاں تک تم سے ہو سکے، کیوں کہ تم سے پہلے لوگ تباہ ہو گئے بہت پوچھنے سے اور اختلاف کرنے سے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5986
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس روایت میں اتنا زیادہ ہے سیدنا عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نافع سے پوچھا جرباء اور اذرح کیا ہیں؟ انہوں نے کہا: دو گاؤں ہیں شام میں، ان دونوں میں تین دن کی راہ کا فاصلہ ہے یا تین رات کا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6109
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کیا اور اس کو جائز رکھا۔ یہ خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ کو پہنچی، انہوں نے اس کام کو برا جانا اور اس سے بچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6063
ابن شہاب نے بھی اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6038
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیبیوں کے پاس آئے اور ایک ہانکنے والا ان کے اونٹوں کو ہانک رہا تھا جس کا نام انجشہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرابی ہو تیرے ہاتھ کی اے انجشہ! آہستہ لے چل ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6134
زہری سے انہی اسناد کے تحت مروی ہے اور اس میں یہ ہےکہ ”جس وقت بچہ پیدا ہوتا ہے شیطان اس کو چھوتا ہے وہ روتا ہے چلا کر اس کے چھونے سے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6012
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6067
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کیسے تھے؟ انہوں نے کہا: میانہ تھے، نہ بہت گھونگریالے، نہ بالکل سیدھے، کانوں اور مونڈھوں کے درمیان تک تھے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5996
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حوض پر چند آدمی ایسے آئیں گے جو دنیا میں میرے ساتھ رہے، جب میں ان کو دیکھ لوں گا، اور وہ میرے سامنے کر دیئے جائیں گے تو اٹکائے جائیں گے میرے پاس آنے سے۔ میں کہوں گا: اے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6056
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر میں جاتے اور ان کے بچھونے پر سو رہتے۔ وہ وہاں نہیں ہوتی تھیں۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے بچھونے پر سو رہے۔ وہ آئیں تو لوگوں ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6095
سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عروہ رضی اللہ عنہ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں کتنی مدت تک رہے؟ انہوں نے کہا: دس برس تک رہے۔ میں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما تو دس سےکئی برس زیادہ کہتے ہیں۔ عروہ رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے دعا کی مغفرت کی مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6048
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اختیار دیا گیا دو کاموں میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسان کام کو اختیار کیا اگر وہ گناہ نہ ہوتا، اگر گناہ ہوتا تو سب لوگوں سے زیادہ اس سے دور رہتے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5958
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اور تمہاری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، اور ٹڈی اور پتنگے اس میں گرنے لگے، اور وہ ان کو روکنے لگا، اسی طرح میں تمہاری کمر تھامے ہوں، انگار سے اور تم نکلے جاتے ہو ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6149
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت کے فرشتے (عزرائیل علیہ السلام) سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے اور عرض کیا، اے موسیٰ! اپنے پروردگار کے پاس چلو۔ موسیٰ علیہ السلام نے ان کی آنکھ پر ..مکمل حدیث پڑھیئے