Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ef234369af27f429b4b0d0f239c3504b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
Hadith No 6145 Sahih Muslim - Anbia Karaam Ke Fazail Chapter In Sahih Muslim - Darsaal

Hadith no 6145 Of Sahih Muslim Chapter Anbia Karaam Ke Fazail (Virtues of Prophets)

Read Sahih Muslim Hadith No 6145 - Hadith No 6145 is from Virtues Of Prophets , Anbia Karaam Ke Fazail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 6145 of Imam Muslim covers the topic of Virtues Of Prophets briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 6145 from Virtues Of Prophets in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 6145

Hadith No 6145
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Virtues Of Prophets
Roman Name Anbia Karaam Ke Fazail
Arabic Name الْفَضَائِلِ
Urdu Name انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل

Urdu Translation

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابراہیم علیہ السلام نے کبھی جھوٹ نہیں بولا مگر تین بار، ان میں دو جھوٹ اللہ کے لیے تھے۔ ان کا یہ قول کہ میں بیمار ہوں، اور دوسرا یہ قول کہ ان بتوں کو بڑے بت نے توڑا ہو گا، تیسرا جھوٹ سارہ علیہا السلام کے باب میں تھا، اس کا قصہ یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السلام ایک ظالم بادشاہ کے ملک میں پہنچے۔ ان کے ساتھ ان کی بی بی سارہ علیہا السلام بھی تھیں، وہ بڑی خوبصورت تھیں، انہوں نے اپنی بی بی سے کہا کہ یہ ظالم بادشاہ کو اگر معلوم ہو گا کہ تو میری بی بی ہے تو مجھ سے چھین لے گا، اس لیے اگر وہ پوچھے تو یہ کہنا کہ میں اس شخص کی بہن ہوں، اور تو اسلام کے رشتہ سے میری بہن ہے۔ (یہ بھی کچھ جھوٹ نہ تھا) اس لیے کہ ساری دنیا میں آج میرے اور تیرے سوا کوئی مسلمان معلوم نہیں ہوتا، جب ابراہیم علیہ السلام اس ظالم کے ملک میں پہنچے تو اس کے کارندے اس کے پاس گئے اور بیان کیا کہ تیرے ملک میں ایسی عورت آئی ہے جو سوائے تیرے کسی کے لائق نہیں ہے، اس نے سارہ علیہا السلام کو بلا بھیجا وہ گئیں اور ابراہیم علیہ السلام نماز کے لیے کھڑے ہوئے (اللہ سے دعا کرنے لگے اس کے شر سے بچنے کے لیے)۔ جب سارہ علیہا السلام اس ظالم کے پاس پہنچیں اس نے بےاختیار اپنا ہاتھ ان کی طرف دراز کیا، لیکن فوراً اس کا ہاتھ سوکھ گیا، وہ بولا: تو اللہ سے دعا کر میرا ہاتھ کھل جائے میں تجھے نہیں ستاؤں گا، انہوں نے دعا کی اس مردود نے پھر ہاتھ دراز کیا، پھر پہلے سے بڑھ کر سوکھ گیا، اس نے دعا کے لیے کہا، انہوں نے دعا کی پھر اس مردود نے دست درازی کی، پھر دونوں بار سے بڑھ کر سوکھ گیا، تب وہ بولا: تو اللہ سے دعا کر میرا ہاتھ کھل جائے، اللہ کی قسم میں اب نہ تجھے ستاؤں گا۔ سارہ علیہا السلام نے پھر دعا کی اس کا ہاتھ کھل گیا، تب اس نے اس شخص کو بلایا جو سارہ علیہا السلام کو لے کر آیا تھا، اور اس سے بولا: تو میرے پاس شیطاننی کو لے کر آیا تھا، یہ آدمی نہیں ہے، اس کو میرے ملک سے باہر نکال دے اور ہاجرہ علیہا السلام ایک لونڈی کو حوالے کر۔ سارہ ہاجرہ علیہا السلام کو لے کر لوٹ آئیں۔ جب ابراہیم علیہ السلام نے ان کو دیکھا تو لوٹے، اور ان سے پوچھا: کیا گزرا؟ انہوں نے کہا: سب خیریت رہی، اللہ تعالیٰ نے اس بدکار کا ہاتھ مجھ سے روک دیا، اور ایک لونڈی بھی دلوائی۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر یہی لونڈی یعنی ہاجرہ علیہا السلام تمہاری ماں ہے اے بارش کے بچو۔

Hadith in Arabic

وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَام قَطُّ ، إِلَّا ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ ، ثِنْتَيْنِ فِي ذَاتِ اللَّهِ ، قَوْلُهُ : إِنِّي سَقِيمٌ سورة الصافات آية 89 ، وَقَوْلُهُ : بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا سورة الأنبياء آية 63 ، وَوَاحِدَةٌ فِي شَأْنِ سَارَةَ ، فَإِنَّهُ قَدِمَ أَرْضَ جَبَّارٍ ، وَمَعَهُ سَارَةُ ، وَكَانَتْ أَحْسَنَ النَّاسِ ، فَقَالَ لَهَا : إِنَّ هَذَا الْجَبَّارَ إِنْ يَعْلَمْ أَنَّكِ امْرَأَتِي ، يَغْلِبْنِي عَلَيْكِ ، فَإِنْ سَأَلَكِ ، فَأَخْبِرِيهِ أَنَّكِ أُخْتِي ، فَإِنَّكِ أُخْتِي فِي الْإِسْلَامِ ، فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ مُسْلِمًا غَيْرِي وَغَيْرَكِ ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْضَهُ ، رَآهَا بَعْضُ أَهْلِ الْجَبَّارِ أَتَاهُ ، فَقَالَ لَهُ : لَقَدْ قَدِمَ أَرْضَكَ امْرَأَةٌ ، لَا يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تَكُونَ إِلَّا لَكَ ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا ، فَأُتِيَ بِهَا ، فَقَامَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْه السَّلَام إِلَى الصَّلَاةِ ، فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ ، لَمْ يَتَمَالَكْ أَنْ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا ، فَقُبِضَتْ يَدُهُ قَبْضَةً شَدِيدَةً ، فَقَالَ لَهَا : ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي ، وَلَا أَضُرُّكِ ، فَفَعَلَتْ ، فَعَادَ ، فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَةِ الْأُولَى ، فَقَالَ لَهَا مِثْلَ ذَلِكَ ، فَفَعَلَتْ ، فَعَادَ ، فَقُبِضَتْ أَشَدَّ مِنَ الْقَبْضَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ ، فَقَالَ : ادْعِي اللَّهَ أَنْ يُطْلِقَ يَدِي ، فَلَكِ اللَّهَ أَنْ لَا أَضُرَّكِ ، فَفَعَلَتْ ، وَأُطْلِقَتْ يَدُهُ ، وَدَعَا الَّذِي جَاءَ بِهَا ، فَقَالَ لَهُ : إِنَّكَ إِنَّمَا أَتَيْتَنِي بِشَيْطَانٍ ، وَلَمْ تَأْتِنِي بِإِنْسَانٍ ، فَأَخْرِجْهَا مِنْ أَرْضِي ، وَأَعْطِهَا هَاجَرَ ، قَالَ : فَأَقْبَلَتْ تَمْشِي ، فَلَمَّا رَآهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام ، انْصَرَفَ ، فَقَالَ لَهَا : مَهْيَمْ ؟ قَالَتْ : خَيْرًا ، كَفَّ اللَّهُ يَدَ الْفَاجِرِ ، وَأَخْدَمَ خَادِمًا " ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : فَتِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ .

Your Comments/Thoughts ?

انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل سے مزید احادیث

حدیث نمبر 6013

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے، اور عرض کیا: یا رسول اللہ! انس ہوشیار لڑکا ہے وہ آپ کی خدمت میں رہے گا، سیدنا انس ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6161

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! سب لوگوں میں بزرگی کس کو ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرتا ہے۔ انہوں نے کہا: ہم یہ نہیں پوچھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6148

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، موت کا فرشتہ (عزرائیل علیہ السلام) سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجا گیا، جب وہ آیا تو سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے ان کو ایک طمانچہ مارا، اور اس کی آنکھ پھوڑ دی۔ وہ لوٹ کر پروردگار کے پاس گیا، اور عرض کیا: تو نے مجھے ایسے بندے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6104

‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں رہے پندرہ برس تک۔ آواز سنتے تھے (فرشتوں کی) اور روشنی دیکھتے تھے (فرشتوں کی یا اللہ کی آیات کی) سات برس تک۔ کوئی صورت نہیں دیکھتے تھے، پھر آٹھ برس تک وحی آیا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6014

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی نو برس تک۔ میں نہیں جانتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے فرمایا ہو، یہ کام تو نے کیوں کیا اور نہ عیب کیا میرا کبھی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5972

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں حوض پر رہوں گا، دیکھوں گا تم میں سے کون کون وہاں آتے ہیں، اور کچھ لوگ میرے پاس آنے سے روکے جائیں گے، میں کہوں گا: ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6009

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ مال دینے میں سخی تھے، اور سب وقتوں سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت رمضان کے مہینہ میں ہوتی، اور جبریل علیہ السلام ہر سال رمضان میں آپ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6042

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز پڑھتے تو مدینے کے خادم اپنے برتنوں میں پانی لے کر آتے، پھر جو برتن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس میں ڈبو دیتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5950

‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم جہاد کو گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک وادی میں پایا جہاں کانٹے دار درخت بہت تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے تلے اترے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6103

‏‏‏‏ خالد سے انہی اسناد کے ساتھ مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6048

‏‏‏‏ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اختیار دیا گیا دو کاموں میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسان کام کو اختیار کیا اگر وہ گناہ نہ ہوتا، اگر گناہ ہوتا تو سب لوگوں سے زیادہ اس سے دور رہتے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6017

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ اچھی عادت رکھتے تھے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6141

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابراہیم علیہ السلام نے ختنہ کیا بسولے سے اور ان کی عمر اس وقت اسی (۸۰) برس کی تھی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6107

‏‏‏‏ زہری سے انہی اسناد کے ساتھ مروی ہے۔ اور شعیب و معمر کی حدیث میں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ حدیث میں ہے کہ میں نے زہری سے کہا: عاقب کے کیا معنی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: وہ ذات جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔ اور حدیث معمر و عقیل میں الفاظ کا اختلاف ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6119

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کی کوئی بات سنی (جو بری تھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا، فرمایا: سامنے لائی گئی میرے جنت اور دوزخ، تو میں نے آج کی سی بہتری ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6098

‏‏‏‏ ابواسحاق سے روایت ہے، میں عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا تھا، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر شریف کا ذکر کیا۔ بعض نے کہا: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑے تھے، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6126

‏‏‏‏ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گزرا کچھ لوگوں پر جو کجھور کے درختوں کے پاس تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ کیا کرتے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا، پیوند لگاتے ہیں، ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6152

‏‏‏‏ عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے انہی اسناد کے موافق روایت کی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6064

‏‏‏‏ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میانہ قد تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مونڈھوں میں زیادہ فاصلہ تھا (یعنی سینہ چوڑا تھا) بال بہت تھے کانوں کی لو تک، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6095

‏‏‏‏ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عروہ رضی اللہ عنہ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں کتنی مدت تک رہے؟ انہوں نے کہا: دس برس تک رہے۔ میں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما تو دس سےکئی برس زیادہ کہتے ہیں۔ عروہ رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے دعا کی مغفرت کی مکمل حدیث پڑھیئے